عمران خان کو معلوم ہونا چاہیے پاکستان سعودی یا ایرانی انقلاب کے لیے نہیں، قرآنی انقلاب کے لیے بنایا گیا ہے ،محمد اشرف آصف جلالی

عمران خان نے پاکستان کی سر زمین کو خواہ مخواہ دہشت گردی میں ملوث قرار دے دیا نواز شریف، زرداری،الطاف حسین اور عمران خان جیسے لیڈروں کے بیانات نے بھارت کے لیے پاکستان پر الزام تراشی مہم بڑی آسان بنا دی ہے ة۔ پاکستان نے ہر گز اپنے پڑوسی ممالک میں کبھی دہشت گردی نہیں کرائی،سربراہ تحریک صراط مستقیم

بدھ 24 اپریل 2019 23:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2019ء) تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ اور تحریک صراط مستقیم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے عمران خان کے دورہٴ ایران کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان سعودی یا ایرانی انقلاب کے لیے نہیں، قرآنی انقلاب کے لیے بنایا گیا ہے۔ عمران خان کو تو چاہیے تھا کہ پاکستان کی سلامتی کے اداروں کے وہ چودہ شہداء جنہیں چند دن پہلے ایرانی سرحد کے پار سے آنے والے دہشت گردوں نے چن چن کر شہید کیا، عمران خان ایرانی قیادت سے ان کے لہو کا سوال کرتا الٹا عمران خان نے پاکستان کی سر زمین کو خواہ مخواہ دہشت گردی میں ملوث قرار دے دیا۔

نواز شریف، زرداری،الطاف حسین اور عمران خان جیسے لیڈروں کے بیانات نے بھارت کے لیے پاکستان پر الزام تراشی مہم بڑی آسان بنا دی ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ سال اسی موسم میں نواز شریف نے ممبئی حملوں کے بارے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بیان دے کر جو حماقت کی تھی، عمران خان نے بھی ایران میں ہونے والی دہشت گردی کو پاکستان سے جوڑ کر وہی حماقت کر ڈالی ہے۔

نواز شریف اور عمران خان کے یہ بیانات پاکستان پر امریکی پابندیاں لگوانے کے لیے جواز فراہم کر رہے ہیں۔ جو پراپیگنڈا ممبئی حملوں سے لے کر پلوامہ تک بھارت کر تا آ رہا ہے کہ دہشت گرد پاکستان کی سر زمین استعمال کر رہے ہیں، عمران خان نے ایرانی صدر کے ساتھ مشترکہ کانفرنس میں یہ کہہ کر کہ ایران میں ہونے والی دہشت گردی میں پاکستان کی زمین استعمال ہوئی، بھارتی جھوٹ کو ایک مضبوط سہارا فراہم کر تے ہوئے بیک وقت بھارت، افغانستان اور ایران کو پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کے لیے بہت بڑاموقع دے دیا ہے۔

حالانکہ بھارت نے ایران اور افغانستان کی سر زمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں بار بار خون ریزی کرائی ۔ پاکستان نے ہر گز اپنے پڑوسی ممالک میں کبھی دہشت گردی نہیں کرائی۔ پاکستان کو ایران اور سعودی عرب سے تعلقات میں یہ بات بہرحال ضرور پیش نظر رکھنی چاہیے کہ ان دونوں کے ساتھ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے بھی بڑے گہرے اور جامع تعلقات ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ تعلقات بہت اچھے اور خوشگوار ہونے چاہییں مگر پاکستان کی سر زمین مزیدکسی پراکسی وار کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ ان دوست ممالک کی فنڈِڈ تنظیموں نے پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی جو آگ لگائی وہ ابھی تک بجھنے کو نہیں آ رہی۔ ان ممالک سے آنے والے غیر سرکاری فنڈز کا خمیازہ پاکستان کو دہشت گردی کی نذر ہونے والے 70ہزار سویلین اور7ہزار سیکورٹی فورسز کے نوجوانوں کی شہادت کی صورت میں بھگتنا پڑا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں