اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود پنجاب اسمبلی میں ایک اور پبلک اکائونٹس کمیٹی بنانیکی منظوری دیدی گئی

ایوان میں ایک بار پھر جنوبی پنجاب صوبے کے قیام ،بہاولپور صوبے کی بحالی کی باز گزشت ،بحث کیلئے دن مقرر کرنے کا مطالبہ ایوان میں5 آڈٹ رپورٹس بھی پیش کردی گئیں ، وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن اراکین اور صوبائی وزیر کے درمیان نوک جھونک

بدھ 24 اپریل 2019 23:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2019ء) اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود پنجاب اسمبلی میں ایک اور پبلک اکائونٹس کمیٹی بنانے کی منظوری دیدی گئی ،ایوان میں ایک بار پھر جنوبی پنجاب صوبے کے قیام اور بہاولپور صوبے کی بحالی کی باز گشت سنی گئی اور اپوزیشن نے اس پر بحث کیلئے ایک دن مقرر کرنے کا مطالبہ کر دیا تاہم حکومت کی یقین دہانی کے باوجود بحث کیلئے کوئی دن مقرر نہ کیا ، ایوان میں5آڈٹ رپورٹس بھی پیش کردی گئیں ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹی6منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔اجلاس میں محکمہ سکولز ایجوکیشن کے بارے میں متعلقہ وزیر ڈاکٹر مراد راس نے سوالوں کے جوابات یئے ۔حنا پرویز بٹ کے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم نے ایوان کو بتایا کہ ہم نے عدلیہ کے فیصلے پر سکولوں کی فیسوں کے معاملہے پر عمل درآمد کرایا ہے ۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کے رکن ملک ندیم کامران نے کہا کہ ہم عدلیہ کے فیصلے کو زیر بحث نہیں لا سکتے لیکن حکومت بتائے اس نے فیسوں کو کنٹرول کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں ۔

اپوزیشن نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ تعلیم پر عام بحث کے لئے ایک دن مقرر ہونا چاہیے تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ گزشتہ حکومت نے تعلیم کے میدان میں کیا کیا اور موجودہ حکومت کی کیا کارکردگی ہے ۔وقفہ سوالات کے دوران سابق وزیر تعلیم رانا مشہود اور وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی ۔وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے فیسوں کو کنٹرول کیا،سابق وزیر تعلیم کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی آج اس مقام پر کھڑے ہیں۔

بار بار اپوزیشن ایک ہی بات دہرا رہی ہے ۔جس پر رانا مشہود نے کہا کہ میری ذات پر حملہ کیا گیا ہے ،وقت دیں ہم بتائیں گے کہ ہماری حکومت نے کیا اور موجودہ حکومت نے تعلیم کے نظام کا بیڑہ غرق کردیا ہے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر مراد راس اور عظمیٰ بخاری میں بھی مکالمہ ہوا۔ اپوزیشن نے ایوان میں غلط جواب دینے پر وزیر تعلیم مراد راس کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کر دیا ۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر تعلیم سوالات کا جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر گھما رہے ہیں،وزیر صاحب کو کچھ معلوم نہیں انہیں کہیں پرچیاں منگوا لیں۔ سمیع خان نے کہا کہ غلط جوابات پر وزیر تعلیم کے خلاف تحریک استحقاق لائیں گے۔ وزیر تعلیم ہر سوال کے جواب میں یہ کہتے کہ میرے پاس آجانا میں ہر چیز کے بارے میں معلومات دے دونگا۔چیئر نے وزیر تعلیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کا کا تقدس ہوتا ہے، تیاری کرکے آئیں اور مواد زیادہ پاس رکھیں۔

ارکان اسمبلی کو اپنے پاس بلانے کی بجائے ٹیبل پر جواب رکھیں،سوالات سے گھبرائے کی بجائے انکی تیاری کریں۔ اجلاس میں وزیر تعلیم نے بتایا کہ پنجاب میں 29 گرلز سکولز بیت الخلا ء سے محروم ہیں،آئندہ سال تک یہ بیت الخلا ء تعمیر کر دئیے جائیں گے ۔کیڈٹ کالج خان پور پنجاب حکومت کے زیر اہتمام چل رہا ہے،کیڈٹ کالج کی فیکلٹی صوبائی صوبائی حکومت طے کرتی ہے۔

بعدازاں حکومت کی جانب سے اچانک پنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر میں ترامیم کی تحریک ایوان میں پیش کردی گئی جس پر اپوزیشن کی طرف سے شور شرابہ شروع ہوگیا ۔اپوزیشن نے اس پر بات کرنا چاہیے لیکن سپیکر نے ان کی ایک نہ سنی ۔ااپوزیشن اراکین گو عمران گو، رو عمران رواور گو سپیکر گوکے نعرے لگانے شروع ہو گئے ۔حکومت نے اسی شور شرابہ میںپنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر میں ترامیم منظور کرلیں ۔

اس دوران اپوزیشن اراکین کی ایوان میں شدید نعرے بازی بھی ہو تی رہی اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں لیے بغیر ہی رولز آف پروسیجر میں ترامیم منظور کرلیں۔ حکومت کی طرف سے ایڈیٹر جنرل کی ہدایت پر پنجاب اسمبلی میں تیسری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کی منظوری بھی لے لی گئی جو کہ محکمہ لوکل باڈیز کے آڈٹ پیراز کو دیکھے گی۔

جس پر اپوزیشن نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔(ن) لیگ کے سمیع اللہ خان نے کہا کہ اگر آپ تیسری پی اے سی بنائیں گے تو پی اے سی ون کی تشکیل نہیں ہوگی،رولز و پروسیجر کے تحت حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہم آہنگی ہوتی ہے ،صوبے کو وفاق سے چلایا جائے تویہ روش صوبے کے کام کرنے میں مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس اپریل کو وزیر اعظم آتے ہیں اورکہتے ہیں پی اے سی ون کے بارے میں اوپر فیصلہ ہوا ہے وہی یہاں کریں گے۔

پھر عمران خان کہتے ہیںمیرے رفقائے کار نے مجھ سے شہباز شریف کے بارے میں غلط فیصلہ کروایا،وزیر قانون نے پی اے سی چیئرمین شپ کیلئے تحفظات کااظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر پی اے سی کی چئیرمین شپ محض الزامات پرنہیں دیں گے تو جن حکومتی عہدیداروں پر الزامات ہیں اور جن پر نیب کی انکوائری ہے وہ وزیر ہوں یا سپیکر اس کو عہدہ چھوڑنا دینا چاہیے ۔

سپیکر نے کہا کہ آپ کا اعتراض غلط ہے کہ پنجاب کو وزیر اعظم چلا رہے ہیں،سابقہ حکومت کے معاملات سب جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں بھائیوں نے کئی فیصلے کئے ،لوکل باڈیز پر نواز شریف اور شہباز شریف کے الگ الگ فیصلے تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پارٹی کے سربراہ ہیں ،اگر عمران خان اپنی جماعت سے بات کرتے تو یہ ان کا حق ہے یہ کوئی اچنبے والی بات نہیں ،جہاں تک اسلام آباد صوبہ چلانے کا معاملہ ہے عمر ان خان پارٹی ہیڈ ہیں انکا حق ہے کہ وہ فیصلہ کریں ،نواز شریف بھی آسلام آباد میں بیٹھ کر صوبے کے حوالے فیصلہ کرتے تھے ،درجنوں مثالیں سامنے ہیں ،نواز شریف نے شہباز شریف کے فیصلے بدلے ۔

اپوزیشن کے اویس لغاری نے کہا کہ ہم کچھ اور نہیں کہتے ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ حکومت نے جو جنوبی پنجاب صوبے کا وعدہ کیا تھا اور بہاولپور صوبے کی بحالی کی وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں کرسکتے تو اس پر ایوان میں بحث ہی کرا دیں۔اپوزیشن کی دونوں جماعتوں نے جنوبی پنجاب صوبے کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تو حکومتی اراکین نے بھی دونوں جماعتوں سے سوال اٹھایا کہ پچھلے دس سالوں میں نئے صوبے کیلئے انکی جماعتوں نے کیوں نہ کچھ کیا۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈڑ سید حسن مرتضیٰ نے ایوان میں ہیپا ٹائٹس کے حوالے سے ایک تحریک التواء ء کار پڑی جس کے جواب کے لئے جب پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت نذیر چوہان کو جواب کے لئے کہا گیا تو انہوں نے جواب دینے کی بجائے شکایات شروع کردیں کہ مجھے تو ابھی تک کوئی دفتر ملا نہ ہی عملہ ملا ہے ،میں کیسے جواب دے سکتا ہوں جس پر وزراء اور سپیکر بھی حیران رہ گئے اور یہ تحریک موخر کردی گئی ۔

پیپلز پارٹی سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ یہ حکومت کا حال ہے، دعوے ان کے کتنے بڑے تھے ۔ابھی بات جاری تھی ک کہ بلدیاتی نمائندوںکے احتجاج پر لیگی اراکین نے کہا کہ ہمارے نمائندوں کے اوپر جھوٹی ایف آئی آر درج کرادی گئی ہیں۔حکومت سے جمہوری احتجاج اور اپوزیشن کا ایک نعرہ بھی برداشت نہیںہوا اور یہ ہمیں کنٹینر اور دیگر سہولیات کیا دیں گے ۔

اس موقع پرصوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان کو یقین دہانی کروائی کہ جن لوگوں پر ناجائز ایف آئی آر کاٹی گئی ہیںانکی ایف آئی آر واپس لیں گے۔ ایوان میں 5آڈٹ رپورٹس سندھائی میلسی لنک کینال اور لوئر مال بہاول کینا ل کی ری ماڈلنگ پر محکمہ آبپاشی ، ضلع چکوال میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر شمالی و جنوبی بائی پاس کی تعمیر پر ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، مغلاں ڈیم چکول کی تعمیر اور جی ٹی روڈ گوجرانوالہ پر فلائی اوور کی تعمیر پر مواصلات پر آڈٹس رپورٹرس بھی وزیر قانون نے ایوان میں پیش کیں بھی جس کے بعد سپیکر نے اجلاس آج جمعرات صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں