اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کی ریکوزیشن پر بلایا جانے والا اجلاس اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران بغیر کسی کارروائی ے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی

وقفہ سوالات کے دوران محکمہ پرائمری اور سکینڈری ہیلتھ کیئر سے متعلق اراکین پنجاب اسمبلی کے سوالات دریافت کئے جانے تھے جبکہ ایجنڈے میں توجہ دلائو نوٹس میں نوٹسوں سے متعلق سوالات پوچھے جانے تھے

پیر 15 جولائی 2019 23:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2019ء) اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کی ریکوزیشن پر بلایا جانے والا اجلاس اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران بغیر کسی کارروائی ے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ قائمقام سپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت سے نصف گھنٹہ کی تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں تلاوت قرآن پاک اور نعت خوانی کے بعد وقفہ سوالات کے دوران محکمہ پرائمری اور سکینڈری ہیلتھ کیئر سے متعلق اراکین پنجاب اسمبلی کے سوالات دریافت کئے جانے تھے جبکہ ایجنڈے میں توجہ دلائو نوٹس میں نوٹسوں سے متعلق سوالات پوچھے جانے تھے۔

ایجنڈے میں سرکاری کارروائی کے دوران مہنگائی اور امن و امان پر بحث شامل تھی لیکن جیسے ہی اجلاس کی کارروائی کا آغاز کیا گیا تو ایوان میں موجود سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے نکتہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز (ن) لیگی اسمبلی خواجہ سلمان رفیق اور سابق صوبائی وزیر سبطین خان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

اس موقعہ پر (ن) لیگی رکن اسمبلی رانا مشہود احمد خان برہم ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پروڈکشن آرڈر جاری نہ کئے گئے تو ہائوس نہیں چلنے دیں گے۔ ہمیں اب سلیکشن سے نکل کر پارلیمانی روایات کو آگے بڑھانا ہو گا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے رولنگ دی کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا سپیکر کا اختیار ہے۔ جس پر سابق سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے اجراء کے لئے اگر اجلاس تھوڑی دیر کے لئے ملتوی کر دیا جائے تو اس پر کوئی مضائقہ نہیں۔

پروڈکشن آرڈر کے معاملہ پر نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے رانا مشہود احمد نے کہا کہ سابق سپیکر اسمبلی نے ایک پوائنٹ پر سوال کیا ہے کہ پنجاب کو بتایا جائے کہ آپ کے پاس منظور کئے گئے قانون کا احترام نہیں ہوتا تو اس پروڈکشن آرڈر کے قانون کو ختم کر دیں۔ آپ صوبے کے عوام کو بتا دیں کہ آپ ڈکٹیشن لیتے ہیں۔ رانا مشہود نے کہا کہ ہم سلیکٹڈ وزیر اعطم کے کہنے پر ہائوس نہیں چلنے دیں گے۔

آپ سلیکشن کی طرف جا رہے ہیں۔ ایسا فیصلہ درست نہیں ہم قانون کی بات کر رہے ہیں۔ ہمیں سلیکشن سے باہر آ کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہو گا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری نے کہا کہ ہم نے حکومت اور اپوزیشن کے کسی رکن کو پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا۔ خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کو پروڈکشن آرڈر کے تحت اسمبلی بلائیں۔

جس پر رانا مشہود نے ایک مرتبہ پھر سپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے۔ جس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو آئین پاکستان کے خلاف جائے گا۔ اس کے خلاف بھی کھڑے ہونگے۔ آپ اپوزیشن کے ساتھ اتنا ہی کریں جو کل برداشت کر سکیں۔ جھوٹ کی سیاست کا وقت گزر چکا، سچ کا سامنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب کرپشن کی بنیاد پر اندر ہونگے۔

تاجروں نے ہڑتال کر کے حکومت کے منہ پر جوتا مارا ہے۔ جب جھوٹوں، اہلوں اور سلیکٹڈ کی حکومت آئی ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ رانا ثناء اللہ کو منشیات کے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔ منشیات کا سراغ لگانا ہے تو بنی گالہ کے باہر ناکہ لگایا جائے۔ دوران اجلاس حکومتی رکن اور صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کی جانب سے اپوزیشن کو مینڈک کہنے پر ایوان میں فیاض الحسن چوہان کے خلاف نعرے بازی شروع ہو گئی۔

پنجاب اسمبلی کا ایوان شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھا۔ جس پر رانا مشہود نے کہا کہ جب تک آپ پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کریں گے۔ اس وقت تک ایوان کا تقدس مجروح ہوتا رہے گا۔ کسی بھی ممبر کو اسمبلی کی کارروائی سے دور رکھنا غیر آئینی ہے۔ جس پر ڈپٹی سپیکر اسمبلی نے رانا مشہود کو ایوان سے باہر نکالنے کی دھمکی دی اور کہا کہ آپ اگر بیٹھنا نہیں چاہتے تو باہر چلے جائیں۔

آپ کی کوئی زبان نہیں۔ آپ اندر کچھ اور باہر کچھ کرتے ہیں جس پر پنجاب اسمبلی کا ایوان اپوزیشن کے مختلف نعروں سے گونجتا رہا۔ اپوزیشن ارکان اپنی سیٹوں پر کھڑے ہو گئے۔ اس صورتحال میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ سپیکر کی صوابدید ہے کہ وہ پروڈکشن آرڈر جاری کریں یا نہ کریں، کیا آج کا اجلاس نعرے مارنے کے لئے بلایا گیا۔ اگر نعرے مارنے میں تو خاموش ہو کر بیٹھیں اور وقت ختم پر چلے جائیں۔

اپوزیشن کے شور شرابے میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی جبکہ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی مخدوم عثمان کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر ایوان کی کارروائی کا حصہ بن چکا ہے تو اسے جاری کیوں نہیں کیا جا رہا۔ پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا ایوان کی توہین ہے۔ بعدازاں اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر پنجاب اسمبلی نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کرتے ہوئے شرم کرو ،حیا کرو، سیاسی قیدی رہا کرو کے نعرے لگائے اور حمزہ شہباز سمیت سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں