کروڑ عوام شریف خاندان سے ملکی خزانے سے لوٹی گئی دولت کا حساب مانگ رہے ہیں‘ فیاض الحسن چوہان

ملازم ججوں کی جھوٹی ویڈیوز بناتے ہیں، بیٹی ویڈیوز چلاتی ہے، بیٹے مدینہ منورہ جیسی پاکیزہ جگہ پر جا کر رشوت کا بازار گرم کرنیکی ناکام کوشش کرتے ہیں پروڈکشن آرڈر صرف ان ممبران کیلئے جاری کیا جا سکتا ہے جو سیاسی بنیادوں پر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل میں ہوں ‘میڈیا سے گفتگو

پیر 15 جولائی 2019 23:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2019ء) صوبائی وزیر کالونیز فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پاکستان کی 22 کروڑ عوام ملکہ جعلسازی بیگم صفدر اعوان، کوٹ لکھپت جیل کے قیدی نمبر 420 اور ان کے بھائی پٹواری اعلیٰ سے کہہ رہی ہے کہ ہمیں ملکی خزانے سے لوٹی گئی دولت کا حساب دو،( ن) لیگ کا سارا خاندان اپنے داماد، سسر اور سمدھی سمیت پہلے اس ملک کو دل کھول کر لوٹتا ہے اور پھر جمہوری روایات اور سزا یافتہ ملزمان کے پروڈکشن آرڈر کی بات کرتا ہے۔

پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جیل میں ویڈیو سکینڈل کے مرکزی کردار ناصر جنجوعہ سے خصوصی ملاقات کی اور اس دوران سینئر پارٹی رہنما باہر گرمی میں انتظار کرتے رہے۔

(جاری ہے)

جج ارشد ملک نے جو بیان دیا ہے اس میں بھی انہی تواریخ کا حوالہ موجود ہے جن میں ناصر جنجوعہ نواز شریف سے جیل میں ملاقات کے لیے آتا تھا۔

انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ کیسا خاندان ہے جس کے ملازم ججوں کی جھوٹی ویڈیوز بناتے ہیں، بیٹی ویڈیوز میڈیا پر چلاتی ہے، بیٹے مدینہ منورہ جیسی پاکیزہ جگہ پر جا کر رشوت کا بازار گرم کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور باپ سسیلین مافیا کے گاڈ فادر کی طرح رشوت بھی دیتا ہے، دھمکیاں دے کر بلیک میل بھی کرتا ہے اور بات نہ ماننے پر قتل بھی کروا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی جریدے ڈیلی میل کے نمائندے نے خبر بریک کی ہے کہ ایک برطانوی ادارے کی جانب سے 2007 سے 2012 تک زلزلہ متاثرین کے لیے فراہم کی جانے والی امدادی رقم میں سے 8 کروڑ شہباز شریف کے داماد علی عمران کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا۔ مزید برآں 2003 میں تین کروڑ پاؤنڈ کے اثاثے رکھنے والا شہباز شریف 2018 میں 20 کروڑ پاؤنڈز جو تقریباً 40 ارب روپے بنتے ہیں، کا مالک کیسے بنا۔

انہوں نے اپوزیشن کے پروڈکشن آرڈر کے مطالبے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ کے گزشتہ ادوار میں پروڈکشن آرڈرز کا قانون بنانے پر سرے سے توجہ ہی نہیں دی گئی اور اب اس کے حق میں فضول نعرے بازی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ پروڈکشن آرڈر صرف ان ممبران صوبائی اسمبلی کے لیے جاری کیا جا سکتا ہے جو کسی سیاسی بنیادوں پر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل میں ہوں نہ کہ غیر ملکی قرضہ و امداد کھانے والوں اور لٹیروں کے لیے۔ انہوں نے اختتام پر کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا قانون کے مطابق صرف سپیکر اسمبلی کی صوابدید ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں