پاکستان ٹیکسٹائل کے شعبہ میں ہنر مند اور سستی لیبر کا مرکز ہے جس سے چین بخوبی استفادہ کرسکتا ہے،

حکومت پنجاب میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو تیزتر کرنے کیلئے سازگار فضا کے قیا م کیلئے کوشاں ہے، اس سلسلے میں کاروباری برادری کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے ،صوبائی حکومت وفاق کی طرز پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سہولیاتی پیکیج دینے کے حوالے سے غور کر رہی ہے مشیر برائے اقتصادی امورڈاکٹر سلمان شاہ کا 22ویں سہ روزہ ٹیکسٹائل ایشیا ء انٹرنیشنل ٹریڈ فیئرسے خطاب

جمعہ 20 ستمبر 2019 17:27

لاہور۔20 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2019ء) مشیر برائے اقتصادی امورڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیکسٹائل کے شعبہ میں ہنر مند اور سستی لیبر کا مرکز ہے جس سے چین بخوبی استفادہ کرسکتا ہے، حکومت پنجاب صوبے میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو تیزتر کرنے کیلئے سازگار فضا کے قیا م کیلئے کوشاں ہے اس سلسلے میں کاروباری برادری کے ساتھ وسیع تر مشاورت کا عمل جاری ہے اور کاروباری برادری کی تجاویز کی روشنی میں بہت جلد اہم اقدامات کئے جائیں گے،جس طرح وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سہولیاتی پیکیج دیاہے اسی طرح حکومت پنجاب بھی صوبہ کی سطح پر اس صنعت کو ضروری سہولتوں کی فراہمی پر غور کررہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز یہاں لاہور ایکسپو سنٹر میںپاک چین جوائینٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ای کامرس گیٹ وے کے اشتراک سے منعقدہ 22 ویں سہ روزہ ٹیکسٹائل ایشیا ء انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں 550 سے زائد بین الاقوامی برانڈز کی نمائش کے علاوہ چین، فرانس، آسٹریا، چیک ری پبلک، جرمنی، اٹلی، کوریا، جاپان، ترکی، برطانیہ اور امریکہ سمیت دنیا کے 27 ممالک سے 450 غیر ملکی صنعتکار اور تاجر شریک ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر سلمان شاہ نے اس امر کا اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو قومی معیشت میں مرکزی اہمیت حاصل ہے اور ملکی برآمدات میں بھی اس صنعت کا سب سے نمایاں حصہ ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ اس صنعت کے زیادہ تر کلسٹر لاہور ، فیصل آباد اور ملتان میں پائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات کے فروغ کیلئے جس طرح وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سہولیاتی پیکیج دیاہے اسی طرح حکومت پنجاب بھی صوبہ کی سطح پر اس صنعت کو ضروری سہولتوں کی فراہمی پر غور کررہی ہے۔

اس موقع پر ای کامرس گیٹ وے کے صدر ڈاکٹر خورشید نظام نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایشیا ء کے انعقاد کا بنیادی مقصدپاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ سے ہم آہنگ رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال یہ نمائش ٹیکسٹائل کے مختلف ذیلی شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے متعدد منصوبوں کی تشکیل کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے امید کی کہ اس برس بھی دنیا کے 27 ملکوں کے سرمایہ کار اس نمائش کے دوران ٹیکسٹائل کے شعبہ میں پاکستان کے ساتھ اشتراک عمل کا ایجنڈہ لیکر پاکستا ن آئے ہیں۔

پاک چین جوائینٹ چیمبر کے سینئر نائب صدر احمد حسنین نے افتتاحی تقریب میں خطبہئِ استقبالیہ پیش کر تے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری قومی معیشت کودرپیش چیلنجوں کے مقابلے کیلئے حکومت کے شانہ بشانہ جدوجہد کرنے کو تیار ہے ہم حکومت سے صنعت و حرفت کے شعبہ کی سرپرستی چاہتے ہیں بالخصوص ٹیکسٹائل کی صنعت جو کہ پاکستان کی سب سے بڑی صنعت ہے اس بہتری اور ترقی کیلئے حکومت کو چاہیے کہ تمام تر ضروری سہولتوں کی فراہمی ممکن بنائے۔

انہوں نے کہا کہ ای کامرس گیٹ وے اور پاک چین چیمبرکی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں اس برس بھی ٹیکسٹائل ایشیا میں سب سے زیادہ تعداد چین سے آنے والی کمپنیوں کی ہے جو سی پیک کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ مشترکہ منصوبے وضع کرنے کی خواہاں ہیں۔ اس موقع پر پاک چین جوائینٹ چیمبر کے سیکرٹری جنر ل صلاح الدین حنیف نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایشیاء میں چین کے صوبہ شنگھائی، گوانگ زہو، جیانگ سو اور شنیڈونگ کی کمپنیوں کے نمائندے کثیر تعداد میں موجود تھے اور یہ کمپنیاں اس نیت کے ساتھ پاکستان آئی ہیں کہ چین سے ٹیکسٹائل یونٹوں کی پاکستان منتقلی کا جائزہ لے سکیں۔

انہوں نے امید کی کہ چین کے ہر ٹیکسٹائل یونٹ کی کم از کم مالیت 25ملین ڈالر ہے، یوں حالیہ فیئر چین سے بھاری سرمایہ کاری پاکستان لانے کاموجب ہو سکتا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں