پاکستان کے ہسپتالوں میں چالیس فیصد اموات کی وجہ آلودہ پانی ہے‘حکیم عبدالرزاق

آلودہ پانی سے ٓانکھوں اور جلد کے بہت سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ‘مجلس مذاکرہ سے خطاب

ہفتہ 21 ستمبر 2019 23:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2019ء) پاکستان میں متعدد سنگین امراض اور نا گہانی اموات کی بڑی وجہ آلودہ پانی ہے ۔ جسے پینے سے لوگ پیٹ،جلد،جگراور دیگر مختلف امراض کا شکار ہو جاتے ہیں یہ پانی میں بڑ ھتی ہوئی فلورائیڈ کی مقدار کے سبب لاحق ہوتی ہے ۔آلودہ پانی سے ٓانکھوں اور جلد کے بہت سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں پاکستان میں ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور گیسٹرو زیادہ تر بچوں میں پایا جاتا ہے یہ دونوں امراض بچوں،بوڑھوں،دل اور گردے کے مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے ہسپتالوں میں چالیس فیصد اموات کی وجہ ٓالودہ پانی ہے۔

ان خیالات کا اظہار تحریک تحفظ اطبا ء پاکستان کے جنرل سیکرٹری حکیم عبدالرزاق ربانی نے آلودہ پانی سے بڑھتے ہوئے امراض کے حوالے سے ربانی دواخانہ شامی پارک چونگی امر سدھو لاہور میںمنعقدہ مجلس مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مجلس میںحکیم محمد افضل میو ،حکیم محمد اکرم مغل،حکیم زاہد،حکیم محمد حیات،حکیم محمدسلیم ملک،حکیم فہیم احمد،حکیم محمد ابوبکر،حکیم اللہ رکھا سلفی شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ آلودہ پانی پولیو وائرس پھیلانے کا اہم ترین ذریعہ ہے ۔ توجہ طلب بات یہ ہے کہ آبِ حیات زہر میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے ۔پاکستان میں پینے کے لیے دستیاب پانی صحت کے لیے مضر ہے اور اس کے وجہ سے بہت سی بیماریاںپھیل رہی ہیں۔ہر سال تیس لاکھ پاکستانی آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوںکا شکار ہو جاتے ہیں ۔ان میں دو لاکھ پچاس ہزار بچے بھی ہیں جو آلودہ پانی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ شہروں اور دیہات میں ندی، نالوں اور جوہڑوںکے پانی میں کسی نا کسی طرح کا فضلہ، پیشاب اور زمینی غلاظت شامل ہو جاتی ہے ۔اطبا ء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زیادہ سے زیادہ فلٹریشن پلانٹ لگائے جائیں تا کہ ان امراض سے بچا جا سکے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں