دستاویزی معیشت کا فروغ ناگزیر ہے، لاہور چیمبر کے پلیٹ فارم پر تاجروں سے بات چیت کو تیار ہیں، کمشنر انکم ٹیکس

جمعرات 17 اکتوبر 2019 18:37

لاہور۔17 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2019ء) کمشنر انکم ٹیکس عاصم مجید خان نے کہا ہے کہ دستاویزی معیشت کو فروغ دینا ناگزیر ہے، اس سلسلے میں تاجر برادری کا تعاون بہت اہم ہے، لاہور چیمبر کے پلیٹ فارم پر تاجروں سے بات چیت کو تیار ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بینک اکائونٹس تک رسائی اور آڈٹ کے حوالے سے اچھے اقدامات اٹھائے ہیں،۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ، سینئر نائب صدر علی حسام اصغر ، نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔ لاہور چیمبر کے سابق صدور بشیر اے بخش، میاں مظفر علی، سابق سینئر نائب صدر میاں طارق مصباح، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین حاجی آصف سحر، ملک محمد خالد، یاسر خورشید، واصف یوسف، شیخ سجاد افضل اور حارث عتیق نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کمشنر نے کہا کہ ٹیکس مشینر اور تاجر برادری کے درمیان اعتماد سازی بہت ضروری ہے، ہر ایک کو ٹیکس ادائیگی کے ذریعے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بینک اکائونٹس تک رسائی اور آڈٹ کے حوالے سے اچھے اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے لاہور چیمبر سے اتفاق کیا کہ ریفنڈز کی ادائیگی جلد از جلد ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکسز میں اضافہ ٹیکسوں کی شرح سنگل ڈیجٹ تک لاسکتا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اہلکاروں کے صوابدیدی اختیارات کا ناجائز استعمال بند ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ ان کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریفنڈز کا زیادہ دیر تک پھنسے رہنا بہت سے مسائل کی وجہ ہے، حکومت تمام سیکٹرز کے ریفنڈز فوری طور پر ادا کرے اور ایسا نظام وضع کرے کہ کاروباری برادری کو ریفنڈز بلارکاوٹ ملتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سپلائی پر ٹریڈرز سے 4.5% کی شرح سے ٹریڈرز سے ود ہولڈنگ ٹیکسوصول کرلیتی ہے جو کہ ایڈجسٹ نہیں ہوتا، اس اس کی شرح میں کمی کی جائے اور اس کو ٹریڈرز کے لئے بھی ایڈجسٹ کے قابل بنادیا جائے۔ ٹرن اوور ٹیکس جس کی شرح 1.5% ہے اسے بھی کم کیا جائے اور ٹریڈرز کے پاس یہ آپشن ہونی چاہئے کہ وہ فکسڈ ٹیکس سکیم یا ٹرن اوور کی آپشن سے استفادہ کرسکیں۔

مزید برآں فکسڈ ٹیکس سکیم کی بنیاد کورڈ ایریا کے بجائے ٹرن اوور پر ہونی چاہئے ،ٹرن اوور ٹیکس کا نفاذ 50 ملین پر ہوتا ہے جو کہ بہت کم لمٹ ہے، اسے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 17% سیلز ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے ، اس شرح کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے۔ ٹیکس فارم آسان ،سادہ اور ایک صفحے پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ سب کی سمجھ میں آسکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ٹیکس نیٹ میں آنے والے نئے لوگوں کو کم از کم چار سالوں کے لئے ٹیکس آڈٹ سے بھی مستثنیٰ قرار دیا جائے کیونکہ اس سے ٹیکس نیٹ میں بھی اضافہ ہوسکے گا جس سے کئی طرح کے عزائم حاصل کرنے میں حکومت کو مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس اکٹھا کرنے کی ذمّہ داری ود ہولڈنگ ٹیکس ایجنٹس پر شفٹ کردی ہے جن میں کاروباری حضرات، کنسلٹنٹس، ایکسپورٹرز،کمپنیاں،پارٹنر شپ فرمیں اور سرکاری محکمے وغیرہ شامل ہیں جو بغیر کسی معاوضے کے ودہولڈنگ ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں۔ٹیکس حکام مانیٹرنگ اور لیوی کی ریکوری کے آڈٹ کی آڑ میں انہی ایجنٹس کو ہراساں کرتے ہیں جو سراسر زیادتی ہے،یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر علی حسام اصغر اور نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد نے کہا کہ ریفنڈز میں تاخیر مالی مشکلات کا سبب بن رہا ہے، تاجر برادری ٹیکس کولیکشن میں حکومت کی پارٹنر بننا چاہتی ہے مگر اس کے لیے حکومت کو ہماری تجاویز تسلیم کرنا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر جلد ہی ٹیکس پیئرز ایجوکیشن پروگرام شروع کررہا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں