وفاقی حکومت کی الیکٹریکل وہیکل پالیسی پنجاب میں بھی متعارف کروائی جائے گی ، ٹریفک کے انتظامات میں بہتری کیلئے ماسٹر پلان تیار کیا جارہا ہے ، ماحول دوست بسوں کی خریداری اور پرانی گاڑیوں کی صاف ایندھن پر منتقلی کو یقینی بنایا جائے گا، اینوائرمنٹ میں بہتری کیلئے چالیس ارب سے زائد کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں ،گرین ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت محکمہ تحفظ ماحول کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا،بھٹوں کو اگلے سال دسمبر تک زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا وقت دیا جا رہا ہے، مخدوم ہاشم جواں بخت

ہفتہ 16 نومبر 2019 00:05

لاہور۔15 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2019ء) وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی الیکٹریکل وہیکل پالیسی پنجاب میں بھی متعارف کروائی جائے گی‘ ٹریفک کے انتظامات میں بہتری کے لیے ماسٹر پلان تیار کیا جارہا ہے ۔ ماحول دوست بسوں کی خریداری اور پرانی گاڑیوں کی صاف ایندھن پر منتقلی کو یقینی بنایا جائے گا۔

اینوائرمنٹ میں بہتری کے لیے چالیس ارب سے زائد کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں ۔گرین ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت محکمہ تحفظ ماحول کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا۔بھٹوں کو اگلے سال دسمبر تک کا وقت دیا جا رہا ہے۔ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر چلنے والے بھٹے مزید برداشت نہیں کیے جائیں گے ۔ صنعتکاروں کو مسئلہ کی سنگینی سے آگاہ کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

سٹیل ملز کی چمنیوں کو بند کرنے کے لیے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر رہے ہیں ۔ سموگ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے لانگ اور شارٹ ٹرم پلان پر کام کا آغاز کر چکے ہیں ۔ جلد لاہور کو کلین اینڈ گرین بنائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے محکمہ تعلقات عامہ پنجاب میں پریس کانفرس سے خطاب کے دوران کیا صوبائی وزیر نے کہا کہ فضائی آلودگی میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ پبلک ٹرانسپورٹ ہے اس کے بعد صنعت اور آخری نمبر زراعت کا ہے ۔

ٹرانسپورٹ میں سر فہرست بسیں، چنگ چی اور ٹریکٹر ہیں ۔درختوں کی موجودہ تعداد ٹرانسپورٹ کے دھویں اور ایندھن کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے اس لیے شجر کاری کو فروغ دے رہے ہیں ۔ فوری اقدامات کے طور پر کل سے سرکاری گاڑیوں کی نگرانی کا آغاز کر رہے ہیں ۔ نگرانی کے دوران ماحول کو نقصان پہچانے والی گاڑیاں مرمت کے بعد فٹنس سرٹیفیکیٹ کے حصول سے پہلے سڑکوں پر نہیں لائی جائیں گی ۔

بتدریج آپریشن کا دائرہ پرائیویٹ سیکٹر تک پھیلایا جائے گا۔سموگ کے سب سے پہلے شکارچھوٹے بچوں کے تحفظ کے لیے سرکاری و نجی سکولوں کے گردآلودگی کی فریکوئنسی میں کمی کے لیے گاڑیوں کی تعداد کم کی جائیگی ۔ ایک بچہ ایک گاڑی کے تناسب کے خاتمے کے لیے سکول بسوں میں پک اینڈ ڈراپ کی سہولت پر زور دیا جائے گا۔ موجودہ معاشی حالات میں صنعت ہماری اولین ترجیح ہے لیکن بچوں کی صحت کے ساتھ سمجھوتا بھی ممکن نہیں۔

صنعتوں کو ماحول دوست ایندھن کے استعمال پر آمادہ کیا جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر ریڈ زونز میں بغیر زگ زیگ ٹیکنالوجی کے چلنے والے بھٹے اور دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں بند کی جا سکتی ہیں ۔ ٹائر ئوں کی آتشزدگی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی ایندھن پر کنٹرول کے لیے زیادہ تر ہمارا زیادہ تر انحصار وفاق پر ہے ۔ وفاقی حکومت آئندہ چند دنوں میں اس حوالے سے اقدامات متعارف کروا رہی ہے ۔

۔ ضلعی حکومت فصلوں کے باقیات کی تلفی کی نگرانی کرے گی ۔ ہندوستان کی جانب سے دھویں پر کنٹرول کے لیے بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنسوں میں آواز اُٹھا رہے ہیں ۔ آمید ہے کہ جلد مثبت نتائج مرتب ہوں گے ۔ اس سے قبل صوبائی وزیر نے سول سیکرٹریٹ کمیٹی روم میں وزیر اعلیٰ کی تشکیل کردہ سموگ مانیٹرنگ کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی بھی صدارت کی گئی ۔

اجلاس میں سموگ پر کنٹرول کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے جن میں بھٹوں کی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی کے لیے فنڈ کا قیام ، ٹریفک مینجمنٹ فریم ورک کی تیاری ، سٹیل ملز سے مذاکرات کے آغاز اور سماگ سے بچائو کے لیے ماسک اور ائیر کلینرز پر ڈیوٹی اور ٹیکس کے خاتمے کی منظوری کے علاوہ کثیف علاقوں میں فرائض سرانجام دینے والے ٹریفک وارڈنز، پولیس کے عملہ اور گارڈز کو فیس ماسکس کی فراہمی ، سکولوں میں بچوں کے لیے لازمی ماسکس اور ائر کلینرز کی مقامی صنعت کا فروغ شامل تھا ۔

اجلاس میں مشیر وزیر اعظم برائے ماحولیات ملک امین، وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال ، وزیر ماحولیات محمد رضوان ، ایڈیشنل آئی جی ٹریفک، سی ٹی او ،وزیر اعلی سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ فضیل آصف اور تمام میٹ اور سپارکو سمیت تمام متعلقہ محکموں کے نمائندگان نے شرکت کی ۔ میٹ کے نمائندہ نے بتایا کہ لاہور میں بارش کے بعد اتوار تک مطلع فضائی کثافت میں کمی کے واضح امکانات ہیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں