uریسکیو1122نے روڈ ٹریفک حادثات-- کے متاثرین کا عالمی دن منایا

اتوار 17 نومبر 2019 22:22

&& لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2019ء) پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو 1122)نے گزشتہ روز پنجاب کے تمام اضلاع میں روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کی یاد کے عالمی دن کے موقع پر، ٹریفک حادثات میں جان بحق ا ور زخمی ہونے والے افراد کی یاد میں ان کی فیملیز، عزیز و اقارب اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر " زندگی ایک کارکاحصہ نہیں ہی"کے عنوان کی تحت حادثات کو محفوظ بنانے کے عزم کے طور پر منایا۔

ریسکیو سروس نے عالمی دن کے اس موقع پرخاص طور پر امدادی کارکنوں بشمو ل ریسکیورز ، پولیس اور میڈیکل پیشے سے وابستہ ان تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا جورووڈٹریفک حادثات کے نتیجے میں زخمی ہو نے و الے افراد کو نہ صرف بروقت مدد فراہم کرتے ہیں بلکہ مختلف تکلیف دہ واقعات کا سامنا بھی کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں روڈ زکو سفر اور ٹریفک حادثات سے محفوظ بنانے اور حادثات کی روک تھام کے حوالے سے عوام میں آگاہی و شعور بیدار کرنے کے لئے پنجاب بھر میں مختلف سیمینارز، ریلیاں ، آگاہی واک اور ورکشاپ کا انعقاد کیا گیاجس میں روڈ سیفٹی اورگاڑیوں کو سفر کے لئے محفوظ بنانا موجودہ "عالمی روڈ سیفٹی منصوبے "کا تیسرا اہم جزو ہے ۔

اس موقع پر حادثات کا شکار ہونے والے افراد جس میں شدید نوعیت کے زخمیوں اور معذور افراد کو بھی ان آگاہی تقریبات میں بالخصوص مدعوکیا گیا تاکہ وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے حادثات کے تجربات کی روشنی میں اپنے احساسات وجذبات اور سب سے بڑھ کر اپنے عزیزواقارب کی دکھ اور تکالیف کے بارے میں لوگوں کو بتا سکیں جو ٹریفک حادثات کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ۔

انہوں نے موٹر بائیک چلاتے ہوئے سیفٹی ہیلمٹ کے استعمال اور سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا ۔ روڈ سیفٹی کے ماہرین نے پاکستان میں تشویش ناک حد تک بڑھتے ہوئے روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین اور ان حادثات کے نتیجے میں جاں بحق اور ساری زندگی کے لئے معذور ہونیوالے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں روڈ ٹریفک حادثات میں سالانہ لاکھوں لوگ زخمی ہوتے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد جاں بحق یا معذور ہونے والے لوگوں کی ہے ۔

ماہرین نے کہا حادثات میں زخمی ہونیوالوں کی بیشتر تعداد میں وہ زخمی بھی ہے جو پاکستان بھر کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان میں شد ید نوعیت وہ زخمی بھی ہوسکتے ہیں جو زندگی اور موت کی کشمکش میں زندگی کی لڑ رہے ہیں ۔ ماہرین اور مقررین نے عالمی دن کے اس موقع پر والدین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کو موٹر سائیکل اور کوئی بھی دیگر گاڑی چلانے کی اجازت ہرگز نہ دیں تاکہ ٹریفک حادثات کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے ۔

اس موقع میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چیف انفارمیشن آفیسر ریسکیو سروس مس دیبا شہناز اختر نے کہا کہ روڑ ٹریفک حادثات میں دنیا میں 13لاکھ سے زائد لوگ حادثات کا شکار ہوتے ہیں اور 50لاکھ سے زائد لوگ کسی نہ کسی معذ وری کا سامنا کرتے ہیں اور ان حادثات میں سے 90فیصد واقعات پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں رونما ہوتے ہیںجہاں پر صرف 48فیصد گاڑیاں باقاعدہ رجسٹرڈہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس تمام اضلاع میں اب تک 23لاکھ سے زائد روڑ ٹریفک حادثات میں لوگوں کو بروقت مدد مہیا کر چکی ہے جبکہ پنجاب میں اوسطً900حادثات میں روزانہ کی بنیاد پر ریسکیو سروس فراہم کرتی ہے جن میں اکثر گھر کے واحد کفیل نوجوان افرادہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق سروس کی ابتدا 2004سے لے کرلوگوں کے زخمی ہونے کی سب سے بڑی وجہ روڈ ٹریفک حادثات ہیں۔

کل27لاکھ زخمیوں میں 280381سر کی چوٹ ، 48042ریڑھ کی ہڈ ی کی چوٹ، 238663ایک سے زیادہ ہڈی ٹوٹنے کی ایمرجنسیز، 413956سنگل فریکچرجبکہ خوش قسمتی سے 1720892(64فیصد )افرادمعمولی زخمی ہوئے۔ اعدادو شمار کیمطابق حادثات میں خواتین(21)فیصد کی نسبت مرد زیادہ) (79فیصد متاثر ہوئے جبکہ 31558افراد ہلاک ہوئے۔ اعدادو شمار کے جائزہ کے مطابق 40فیصد حادثات کی وجہ اوورسپیڈنگ،33 فیصد غیر محتاط ڈرائیونگ،8فیصد غلط مڑنے کے سبب، جبکہ 19فیصد دیگر وجوہات کی بنا پر ہوئے۔

ون ویلنگ کی1718حادثات ہوئے۔ مزید برآں 61فیصد حادثات میں موٹر بائیکس، 11 فیصدکاریں ، 11 فیصد رکشہ، 13 فیصدپیدل چلنے والے ، جبکہ8 فیصد ویگن، بسیں اور ٹرکوں کے حادثات پیش آئے۔ انہوںنے مزید کہا کہ پنجاب میں ہر 1.6منٹ کے بعد ایک حادثہ رونما ہوتا ہے جبکہ83فیصد ٹریفک حادثات میں موٹر سائیکل سوار حادثے کا شکار بنتے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2017کے مقابلے میں سال 2018 میں کے دوران ٹریفک حادثات میں 25فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے تمام موٹر سائیکل سواروں سے کہا موٹر سائیکل کی حد رفتار کو 50کلومیٹرفی گھنٹہ پر چلانے کیساتھ ساتھ سیفٹی ہیلمنٹ کے استعمال کو دوران ڈرائیونگ یقینی بنانے کے علاوہ ہمیشہ بائیں لائن میں سفر کرنے، سائیڈکے شیشوں اور انڈیکیٹر کا صحیح استعمال اور ٹریفک قوانین عمل پیراہو کر ٹریفک حادثات میں بڑی حد تک کمی لائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کو یقینی بنائیں ، ڈرائیونگ لائسنسنگ سسٹم کو مزید بہتر کیا جائے، ٹریفک انجنئیرنگ ،گاڑیوںکی رجسٹریشن اور فٹنس ، افراد معاشرہ کا ذمہ درانہ رویے کے ساتھ ساتھ زیبرہ کراسنگ اورسٹر ک پر آنے والے تمام لوگ ایک دوسرے کے حقوق کا ذمہ داری سے احترام کریں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ذریعے آگاہی اور تربیت سے لوگوں کے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی بھی حادثے کی وجہ ڈرائیور ،گاڑی،سٹرک، اورسٹرک کے استعمال کرنے والوں کی وجہ سے ہوتے ہیںجبکہ زیادہ تر حادثات ڈرائیور کی لا پرواہی کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔ انہوں نے جرنلسٹ کمیونٹی سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ حادثات کی شرح میں کمی لانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پراس فلاحی کام کے لیے عوامی آگاہی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں