پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار تعلقات کیلئے مضبوط اور محفوظ پاکستان نا گزیر ہے : پنگ زینگ وو

سی پیک سے صنعتی ترقی ،جوائنٹ ونچر ،سپیشل اکنامک زونز، سماجی او رمعاشی پراگریس، زرعی ترقی ، ثقافتی روابط او رامن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے ٰڈپٹی قونصل جنرل کاآئی آئی آر ایم آر،پنجاب یونیورسٹی سٹڈی سنٹر کے اشتراک سے خصوصی نشست سے خطاب

منگل 19 نومبر 2019 23:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2019ء) چین کے ڈپٹی قونصل جنرل مسٹر پنگ زینگ وو نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار تعلقات کیلئے مضبوط اور محفوظ پاکستان نا گزیر ہے او ر اسی سے سرماریہ کاری کارجحان، عوامی رابطے او رمعاشی سرگرمیاں فروغ پائیں گی ، سی پیک صرف ایک کوریڈو نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا راستہ ہے جس سے صنعتی ترقی ،جوائنٹ ونچر ،سپیشل اکنامک زونز، سماجی او رمعاشی پراگریس، زرعی ترقی ، ثقافتی روابط او رامن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنزاینڈ میڈیا ریسرچ (آئی آئی آر ایم آر)اور پنجاب یونیورسٹی سٹڈی سنٹر کے اشتراک سے پنجاب یونیورسٹی ایگزیکٹو کلب میں ’’پاک چائنہ تعلقات۔

(جاری ہے)

۔چیلنجز اور مستقبل ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مذکورہ پروگرام کی صدارت آئی آئی آر ایم آر کے چیئرمین محمد مہدی نے کی ۔

اس موقع پر چائنیز قونصلیٹ کے اتاشی مسٹر لیو زین ،سی چوان یونیورسٹی میں پاکستان سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر مسٹر سانگ ژای ہو،پنجاب یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر اظہر سلیم، پنجاب یونیورسٹی ہسٹری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چاولہ، پروفیسرامجد مگسی،سپریم کورٹ کے جسٹس(ر) فقیر محمد کھوکھر،سابق ڈپلومیٹ جاوید نواز، سینئر تجزیہ کار الطاف حسن قریشی، سینئر کالم نگار رئوف طاہر، آئی آئی آر ایم آر کے صدر یاسر حبیب خان اور ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ظفر مہدی بھی موجود تھے ۔

چین کے ڈپٹی قونصل جنرل مسٹر پنگ زینگ وونے مزید کہا کہ ملک کے اندرمستحکم نظام بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے عام لوگوں اور کاروبار ی افراد کو تحفظ کا احساس ہوتا ہے او رکاروباری مواقع بڑھتے ہیں ۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں اور غیر ملکیوں کو خوش آمدید کہنے والا ماحول ہونا چاہیے جس سے غیر ملکی کمپنیاں اور غیر ملکی سرمایہ کار یہاں کا رخ کریں گے اور اس سے پاکستان کی معیشت میںعالمی معیار کے مطابق روح پھونکنے کی راہ ہموار ہو سکے گی ۔

انہوںنے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اہم ترین حصہ ہے ، سی پیک صرف ایک کوریڈو نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا راستہ ہے جس سے صنعتی ترقی ،جوائنٹ ونچر ،سپیشل اکنامک زونز، سماجی او رمعاشی پراگریس، زرعی ترقی ، ثقافتی روابط او رامن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے ۔ پاکستانی معیشت کومزید ترقی دینے کے لئے چائنیز کمپنیاںپہلے ہی پاکستان میں آرہی ہیںجس سے سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں،لاکھوں کی تعداد میں چائنیز پاکستان آنے کے لئے تیار ہیں لیکن کیا پاکستان ا ن کا خیر مقدم کرنے کیلئے انفراسٹر اکچراوراستعدداد کا حامل ہے تاکہ چائنیز شہری یہاں آزادانہ نقل و حرکت کر سکیں ، انہیں یہاں بہترین خوراک ،رہائشگاہیںاو رآمدرورفت کے ذرائع میسر ہوں کیونکہ عالمی سطح پر انہی معیارات کو پریکٹس کیا جاتا ہے او ر اسی سے غیر ملکی سرمایہ کار راغب ہوتے ہیں ۔

پاکستانی انجینئرز کی تکنیکی صلاحیتیںبہتر کرنے کے لئے چین کی کمپنیوں نے پروگرام شروع کر دیا ہے ، ایچ ایس ایگریکلچر پرائیویٹ زرعی شعبے میں کام کر رہی ہے ۔ آئی آئی آر ایم آر کے چیئرمین محمد مہدی نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید پروان چڑھانے کی گنجائش موجود ہے ،پاکستان او رچین کے تعلقات اورسی پیک کو مزید بلندیوں پر لے جانے کے لئے اور بھی زیادہ کام کیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے چین کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ منسٹری آف فارن افیئر لی جیان ژائو کی جانب سے نواز شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ او روزیر اعظم کے فیصلے کو سراہنے کا خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چین پاکستان کے ساتھ بھی پانڈا ڈپلومیسی اختیار کرے کیونکہ چین اچھے تعلقات کے لئے پانڈا ڈپلومیسی کرتاہے ، چین کی جانب سے لاہور چڑیا گھر کو پانڈا دیا جائے جس سے عوام کے دل جیتے جا سکتے ہیں۔

چائنیز قونصلیٹ کے اتاشی مسٹر لیو زین نے کہا دونوں ممالک میں تعلیم اور ثقافت کے شعبوں کو فروغ دینے کے لئے کوآپریشن کی ضرورت ہے اورچائنیز قونصلیٹ اس سلسلہ میں کام کر رہا ہے ۔ پنجاب یونیورسٹی میں دو کانفیشیو انسٹی ٹیوٹ قائم کئے گئے ہیں او رمزید کئے جارہے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان سکالرز اور ماہرین تعلیم کے تبادلوں کو مزید فروغ دیا جائے ۔

سی چوان یونیورسٹی میں پاکستان سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر مسٹر سانگ ژای ہو نے کہا کہ سیاسی لحاظ سے دونوں ممالک میں بہترین تعلقات ہیں او رمعاشی تعلقات میں بھی مزید کام کرنے کی گنجائش ہے ۔چین میں پاکستانی آم سمیت دیگر پھلوں اور مصنوعات کی بڑی مانگ ہے اور پاکستان چین کو اپنی برآمدات بڑھا کر اپنی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے ۔ چین کی یونیورسٹیز میں کافی تعداد میں پاکستان سٹڈیز کے ڈیپارٹمنٹ قائم ہو چکے ہیں اورمزید ایم او یوز پر دستخط ہو رہے ہیں جس سے تعلیمی معاملات میں ترقی دی جا سکتی ہے ، اس وقت پچاس ہزار پاکستانی طلبہ مختلف پروگراموں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں او ریہ تعداد بڑھ رہی ہے ۔

پنجاب یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر اظہر سلیم نے کہا کہ چائنیز ویزا پیپلز فرینڈلی ہونا چاہیے ،بزنسمین، ماہر تعلیم او رمیڈیا کے لئے ملٹی پل انٹریز اور دس سال کا ویزا ہونا چاہیے او رعالمی طو رپر یہی پریکٹس ہے ۔ چائینز او رپاکستان یونیورسٹیز میں ایم او یوز کا بڑا سکوپ ہے ۔ پنجاب یونیورسٹی ہسٹری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چاولہ نے کہا کہ جس طرح کے بھی معاملات ہو اورجیسی بھی تبدیلی آئے پاکستان اور چین کے تعلقات پر حرف نہیں آ سکتا اوریہ پائیدار تعلقات کی واضح نشانی ہے ۔

امجد مگسی نے کہا کہ پاکستان میں جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں چین سے دو طرفہ تعلقات ان کی خارجہ پالیسی میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں ،سی پیک دونوں ممالک میںبہترین تعلقات کی غمازی کرتا ہے ۔جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی اہمیت کی حامل ہے،چین کی جانب سے ٹیکنیکل ٹریننگ خصوصاً زرعی شعبے میں معاونت دی جانی چاہیے تاکہ یہاں کے مقامی لوگ تربیت حاصل کر سکیں ۔ الطاف حسین قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی رابطوں، فنون لطیفہ اور ثقافت کوفروغ دینے کے لئے سر گرمیاںہونی چاہئیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں