رانا ثناء اللہ منشیات کیس‘ اے این ایف نے فوٹیج و کال ڈیٹا عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست واپس لے لی

منگل 19 نومبر 2019 22:35

لاہور۔19 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر فرد جرم عائد کرنے سے قبل سی سی ٹی وی فوٹیج اور کال ڈیٹا ریکارڈ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست پر سماعت کے دوران اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کے خلاف دائر درخواست واپس لے لی‘عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

(جاری ہے)

لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے اے این ایف کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اپنایا گیا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے انسداد منشیات کورٹ کے فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے‘رانا ثناء اللہ کیخلاف تھانہ آر ڈی اے این ایف میں یکم جولائی 2019ء کو مقدمہ درج کیا گیا ‘ملزم رانا ثناء اللہ سمیت دیگر کا چالان انسداد منشیات کورٹ میں زیر سماعت ہے ڈیوٹی جج نے 18 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے سے قبل سی ڈی آر اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکارڈ کا حصہ بنانیکا حکم دیا‘ ڈیوٹی جج نے فردِ جرم عائد کرنے، کیس کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کرنیکی استدعا مسترد کر دی ‘اہم نوعیت کا کیس ہے سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکارڈ کا حصہ بنانے سے قبل فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی ڈیوٹی جج صرف اہم نوعیت کے معاملات کی سماعت کر سکتا ہے ‘کال ڈیٹا ریکارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا معاملہ اہم نوعیت میں نہیں آتا‘ ٹرائل کورٹ کے ڈیوٹی جج کے 18 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم کیا جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں