پی آئی سی پر حملے کے بعد وکلاء کی مکمل ہڑتال‘ عدالتوں میں مقدمات کی پیروی بُری طرح متاثر ‘ سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

جمعہ 13 دسمبر 2019 00:15

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2019ء) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے بعد وکلاء نے جمعرات کو مکمل ہڑتال کی اور اسے وکلاء ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا نام دیا۔ پنجاب بار کونسل کی کال پر وکلاء نے لاہور ہائی کورٹ‘ سیشن کورٹس‘ سول کورٹس اور دوسری ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ وکلاء کی ہڑتال اور عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کی پیروی بُری طرح متاثر ہوئی اور سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے وکلاء کے خلاف ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وکلاء نے ڈاکٹرز سے بدلا لینے اور ان کو سبق سکھانے کیلئے دل کے سب سے بڑے ہسپتال کا انتخاب کیا۔ دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں اس واقعے کی مذمت اور حکومتی کریک ڈاؤں کے خلاف تبادلہ خیال کرنے کیلئے ایک اجلاس منعقد کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حفیظ الرحمان چوہدری نے کی۔

اجلاس میں وکلاء کی گرفتاری کی مذمت اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کے دوران سینئر وکلاء پر مشتمل ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔ مشترکہ ایکشن کمیٹی نے وکلاء پر تشدد‘ گرفتاریوں اور ان کے گھروں پر چھاپوں کے خلاف (آج) 13 دسمبر کو ہڑتال کی کال دی ہے۔ پنجاب پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 250 سے زائد وکلاء پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور پی آئی سی ہسپتال میں مریضوں کے موت کا الزام عائد کیا ہے۔

جمعرات کی شام کو ایک پریس کانفرنس کے دوران لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حفیظ الرحمان چوہدری اور وکلاء رہنما احسن بھون نے وکلاء کی گرفتاری کی مذمت کی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے سے ایک پولیس موبائل کو آگ لگانے‘ دو گاڑیوں کو مکمل طور پر توڑ ڈالنے اور دیگر 16 گاڑیوں کو نقصان پہنچانے سمیت 7 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

پنجاب حکومت نے ہنگامہ آرائی کے دوران جاں بحق ہونے والے مریضوں کے ورثاء کے لیے 10 کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کر رکھا ہے۔ واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش ہونے والی وڈیو میں بزرگ اور خوفزدہ مریضوں کو اپنی جان بچاتے اور چیختے چلاتے دکھایا گیا ہے۔ ایک اور وڈیو میں ایک مریض کے رشتہ دار کو دکھایا گیا ہے جو مریض کی سی پی آر کرانے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل عملہ اپنی جانوں کو بچانے کیلئے ہسپتال سے بھاگ نکلا تھا۔ حکومت پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وکلاء نے ہسپتال کا متعدد قیمتی طبی سامان بھی توڑ ڈالا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں