لاہور ہائیکورٹ نے وکلا ء کی گرفتاریوں پر سی سی پی او سے رپورٹ طلب کر لی،

انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے گرفتار وکلاء کے میڈیکل کرانے کے فیصلہ پر عملدرآمد کا حکم

جمعہ 13 دسمبر 2019 19:36

لاہور۔13 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے واقعہ کے حوالے سے وکلا ء کی گرفتاریوں پر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے گرفتار وکلاء کے میڈیکل کرانے کے فیصلہ پر عملدرآمد کا حکم دے دیا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے الزام میں گرفتاروکلا ء کی رہائی کی 4 درخواستوں پر سماعت کی ۔

عدالتی سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے گرفتار وکلا ء کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سے کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں اس واقعہ کے بعد ہم کس دکھ میں ہیں، کیا کوئی بار کونسل کارروائی کرے گی اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس کو کسی پر تشدد کرنے کا اختیار نہیں، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہسپتال پر حملہ کرنیکی جرات کیسے کی گئی بینچ کے فاضل جج جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ وضاحت دے سکتے ہیں کہ کیوں حملہ کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اگر بار کونسل پر ایسی کارروائی ہو تو کیا کریں گی جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے ٹی وی پروگرامز میں اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ آپ اس کو وقوعہ کہتے ہیں آپ کو اندازہ نہیں کہ ہم کس کرب میں مبتلا ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو اس واقعہ میں ملوث ہیں، ان کے لائسنس معطل کئے جائیں گے۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ وکلا میں کالی بھیڑیں موجود ہیں۔

جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔ فیصلہ تو ہم ہی کریں گے، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے۔عدالت نے وکلا ء کی گرفتاریوں پر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ان کے میڈیکل کرانے کے فیصلہ پر عملدرآمد کا حکم دیا اور کیس کی مزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔قبل ازیں جمعہ کے روز گرفتار وکلاء کی رہائی کے لیے سماعت کرنے والا لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ تحلیل ہو گیاتھا۔

جسٹس انوار الحق پنوں نے درخواست پر ابتدائی سماعت کی تاہم بعدازاں انہوں نے کیس کی پیروی سے معذرت کر لی جس پر بینچ کے سینئرجج مسٹر جسٹس قاسم خان نے معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں نیا دو رکنی بینچ قائم کر دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں