وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پسے ہوئے طبقات کی مشکلات کو کم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے‘کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کیلئے ملتان میں تین ہزار بستروں کا قرنطینہ سنٹر ، ایکسپو سنٹر لاہور میں ایک ہزار بیڈز کے موبائل ہسپتال کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں 90 آئیسولیشن وارڈز قائم ، وفاقی حکومت کے 1200 ارب روپے کے سوشل پروٹیکشن پیکیج سے پنجاب کو بھی حصہ ملا ہے اس میں صوبائی حکومت کاحصہ شامل کرنے سے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک امدادی پیکیج کے ثمرات پہنچ سکیںگے، کورونا کی عالمی وباء کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمت اور جذبے کی ضرورت ہے‘ پنجاب حکومت نے زائرین کے علاج کیلئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم بلوچستان حکومت کو دی ہے، رکن صوبائی اسمبلی پنجاب عظمی کاردار کی ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت

اتوار 5 اپریل 2020 13:35

& لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اپریل2020ء) رکن صوبائی اسمبلی پنجاب عظمی کاردار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پسے ہوئے طبقات کی مشکلات کو کم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے‘ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کیلئے ملتان میں تین ہزار بستروں کا قرنطینہ سنٹر، ایکسپو سنٹر لاہور میں ایک ہزار بیڈز کے موبائل ہسپتال کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں 90 آئیسولیشن وارڈز قائم کئے گئے ہیں، وفاقی حکومت کے 1200 ارب روپے کے سوشل پروٹیکشن پیکیج سے پنجاب کو بھی حصہ ملا ہے اس میں صوبائی حکومت نے بھی اپنا حصہ شامل کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک امدادی پیکیج کے ثمرات پہنچ سکیں،کورونا کی عالمی وباء کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمت اور جذبے کی ضرورت ہے‘ پنجاب حکومت نے زائرین کے علاج کیلئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم بلوچستان حکومت کو دی ہے۔

(جاری ہے)

یہ باتیں انہوں نے ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ عظمی کاردارنے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی کورونا وائرس کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جو کمزور معیشت کے ساتھ ساتھ قرضوں کے شکنجوں میں جکڑا ہو ا ہے‘ امریکہ نے اپنی عوام کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 2000 ارب ڈالر سے زائد کا ریلیف پیکیج دیا ہے جبکہ پاکستان کی پوری معیشت 45 ارب ڈالر ہے‘ دنیا کی بڑی معیشتوں والے ممالک اٹلی‘ فرانس‘ سپین،برطانیہ سمیت دیگر ممالک بھی کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت پسے ہوئے طبقات کی مشکلات کو کم کرنا اپنا نصب العین سمجھتی ہے‘ عوامی خدمت کے جذبہ کو لے کر ہم وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں محرومیوں کے شکار طبقے کی مشکلات کو کم کرنے کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے‘ اس وباء کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمت اور جذبے کی ضرورت ہے‘ اعلیٰ قیادت سمیت تمام حکومتی مشینری’’کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے‘‘ کیلئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے آنے والے زائرین کی سکریننگ کیلئے تفتان میں موبائل قرنطینہ یونٹس بنائے گئے‘ پنجاب حکومت نے زائرین کے علاج کیلئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم بلوچستان حکومت کو دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 30 فیصد سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں، پنجاب میں اگرابتداء میں ہی لاک ڈاؤن یا کرفیو کی صورتحال پیداہو جاتی تو مزدور طبقے کا کورونا کی بجائے بھوک سے متاثرہونے کا زیادہ خدشہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں امدادی پیکیج کی تقسیم کی شفافیت کو برقرار کھنے کیلئے ڈپٹی کمشنرز‘ ٹائیگر فورس پی ٹی آئی تنظیمیں اور پٹواری مل کر کام کرینگے، ٹائیگر فورس کا کام مستحقین کی شناخت کر کے راشن پہنچانا شامل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس وقت مشکل میں ہے کیونکہ وہ لوگوں کو راشن نہیں پہنچا پا رہی، ان کی امدادی پیکیج کیلئے بنائی جانیوالی کمیٹیوں کی شکایات میڈیا پر آنا شروع ہوگئی ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ پنجاب میں بھی ایسی شکایات موصول ہوں۔

عظمی کاردار نے کہا کہ فوڈ سپلائی چین کو رواں دواں رکھنا بہت اہم ہے، جب تک سوشل پروٹیکشن نہیں ہو گی تب تک مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے‘ وزیر اعظم کورونا سے متعلق تمام معاملات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اس وقت مشکل حالات میں کام کر رہی ہے، وزیر اعظم عمران خان زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں‘ وہ کسی بھی غلط بیانی کو ہر گز برداشت نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے گوداموں کو سیل کر رہی ہے‘ کسی کو ذخیرہ اندوزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ مشکل ترین حالات میں قوم کا درد بانٹنے کی بجائے ذخیرہ اندوز اپنامنافع کمانے میں لگے ہوئے ہیں جو افسوسناک ہے‘ ماسک‘ سینی ٹائزرز‘ گندم‘ چاول‘ آٹا سمیت دیگر اشیائے ضروریہ ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر کے انہیں عبرتناک سزائیں دی جائینگی۔

انہوں نے کہا کہ مشکل معاشی حالات میں وفاقی حکومت کی جانب سے 1200 ارب روپے کا ریلیف پیکیج احسن قدم ہے‘ پنجاب حکومت کے دس ارب روپے کے امدادی پیکیج کے تحت پچیس لاکھ خاندانوں کو چار ہزار روپے ماہانہ ملیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے عوام کی مشکلات کے پیش نظر دالوں پر امپورٹ ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کی معیشت کا پہیہ جام ہو چکا ہے‘دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہو گئے ہیں، موجودہ حالات میں حکومت کو دہری مشکل کا سامنا ہے، پچیس سے 30 فیصد آبادی خط غر بت سے نیچے ہے‘ جس کی سپورٹ کیلئے وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب نے وسائل کا رخ اس جانب موڑ دیا ہے۔

عظمی کاردار نے کہا کہ احساس پروگرام کے فنڈز سمیت دیگر وسائل بھی کورونا وباء کے خاتمے کیلئے وقف کئے گئے ہیں‘ وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کے قائم کردہ ریلیف فنڈز میں افواج پاکستان‘ پی آئی اے‘ پارلیمنٹرین سمیت کاروباری اور مخیر حضرات بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ سابق حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں عوام کا درد ہوتا تو صوبہ میں کوئی ایک اچھا ہسپتال بنالیتے‘ وہ اپنی معمولی تکلیف کے علاج کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں‘ انہیں عوام کی کوئی فکر تھی نہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہمیں چین کا بھرپور تعاون اور مدد حاصل ہے جبکہ نسٹ سمیت ہمارے دیگر ادار وں نے حفاظتی کٹس،ماسک،سینی ٹائزر ز سمیت وینٹی لیٹرز بھی بنانا شروع کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی عوام نے اپنی حکومت کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کا مقابلہ کیا ہے‘ ان کی طرح مل کر ہمیں بھی اس وباء کا مقابلہ کرنا ہے‘ حکومت نے عوام کی جانوں کی خاطر سکول‘ کالجز‘ یونیورسٹیز‘ دفاتر سمیت دیگر رش والی جگہیں عارضی طور پر بند کی ہیں جبکہ اشیائے خورد و نوش‘ ادویات‘ کریانہ‘ سبزی کی دکانیں کھلی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام وباء سے بچنے کیلئے حکومت کے جاری کردہ احتیاطی تدابیر اور ’’گھر رہیں محفوظ رہیں‘‘ کے نعرے پر سختی سے عمل کریں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں