صوبہ پنجاب میں تعلیمی اداروں کے گرد و نواح میں منشیات فروشی کے خاتمے کیلئے سنٹرل پولیس آفس میں اعلی سطحی اجلاس

جمعہ 5 جون 2020 23:59

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2020ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر نے کہاہے کہ معاشرے سے منشیات فروشوں کے مستقل خاتمے کو یقینی بنا کر نوجوان نسل کے مستقبل کو محفوظ بنانا پنجاب پولیس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس سلسلے میں والدین ، اساتذہ و تعلیمی اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کے تمام سٹیک ہولڈرز کا ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہے تاکہ اس مکروہ دھندے میں ملوث سماج دشمن عناصر کو پابند سلاسل کرکے اس لعنت کا جڑسے خاتمہ یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ معاشرے سے منشیات کے مستقل خاتمے کیلئے صوبے کے تمام اضلاع میں پولیس ٹیمیںنہ صرف ہمہ وقت مصروف عمل ہیں بلکہ دیگر اداروں کے ساتھ باہمی تعاون اور انفارمیشن شئیرنگ کو بڑھا کر آپریشنز میں مزید تیزی لائینگی اور اس سلسلے میں مشترکہ حکمت عملی کے تحت بروقت اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے مزیدکہاکہ منشیات کی سپلائی چین کے خاتمے اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے آن بورڈ ہونے کے ساتھ اسکے ناقابل تلافی نقصانات کے متعلق عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے موثر آگاہی مہم بھی نہایت ضروری ہے اور اس حوالے سے پنجاب پولیس تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سنٹرل پولیس آفس میں تعلیمی اداروں کے گرد نواح سے منشیات فروشی کے خاتمے کے حوالے سے منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون، ریجنل ڈائریکٹر اے این ایف برگیڈئیر راشد منہاس ، سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکس وجیہ اللہ کنڈی ،آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ ،ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن فیاض احمد دیو،سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید ،سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن پنجاب ذوالفقار احمد گھمن ،وائس چانسلر یو ای ٹی ڈاکٹر منظور سرور،وائس چانسلرلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی ڈاکٹر بشری مرزا، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے ڈاکٹر احمد عدنان،پنجاب یونیورسٹی سے پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیق،یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزسے ڈاکٹر اللہ رکھا،وائس چانسلر یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے ڈاکٹرعابد حسن خان ،یونیورسٹی آف ایجو کیشن سے ڈاکٹر محمد عمر سلیم ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے پروفیسر علی ہاشمی اور ہوم ڈیپارٹمنٹ سے ملیحہ راشدسمیت دیگرتعلیمی و سرکاری اداروںکے سربراہان و ڈائریکٹرز بھی موجود تھے۔

دوران اجلاس تعلیمی اداروں سے منشیات کی سپلائی چین توڑنے ، ملزمان کی گرفتاری ، نیٹ ورکس کے خاتمے کے متعلق درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور شرکاء نے زیر بحث امور کے حوالے سے اپنی تجاویز اور آراء پیش کیں ۔ایڈیشنل آئی جی آپریشنز انعام غنی نے گذشتہ ڈیڑھ برس میںصوبے بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف جاری آپریشنز کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم جنوری 2019 جاری آپریشنز کے دوران صوبے بھر میں اب تک منشیات فروشوں کے خلاف56807 مقدمات درج کئے گئے اور مجموعی طور پر57665گرفتار ملزمان سی1259کلوگرام ہیروئن اور23497 کلوگرام چرس برآمد کی گئی جبکہ تعلیمی اداروں کے گردونواح میں ہونے والے آپریشنز کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسی عرصے کے دوران صوبہ بھر میںتعلیمی اداروں کے گردونواح میں منشیات فروشوں کے خلاف جاری مہم میں838 مقدمات درج کئے گئے اورانٹیلی جنس بیسڈ آپریشنزکے دوران 875گرفتار ملزمان سی7.391کلوگرام ہیروئن اور528کلوگرام چرس بھی برآمد کی گئی جبکہ اس حوالے سے کاروائیوں کا سلسلہ مستقل بنیادوں پر جاری ہے۔

دوران اجلاس شرکاء نے منشیات کے خاتمے کیلئے انفرادی سطح پر جاری کاوشوںاور اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے مختلف مسائل کی نشاندہی کی جبکہ پرائیویٹ ہاسٹلز کی رجسٹریشن ،افسران و اہلکاروں کی کپسیٹی بلڈنگ ، آگاہی سیمینار کے انعقاد ،موک ایکسر سائز، اساتذہ و والدین کی ذمہ داریاں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردارسمیت دیگر پہلوئوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے مختلف تجاویز اور سفارشات پیش کی گئیں۔

شرکاء نے اتفاق کیا کہ معاشرے سے منشیات کا خاتمہ صرف قانون نافذکرنے والے اداروں کا کام نہیں بلکہ تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرنا ہے پھر ہی اس برائی سے نجات ممکن ہے۔ دوران اجلاس طلبا میں تعلیمی دبائو کی زد میں منشیات کے استعمال اوربطور فیشن آئس کی جانب راغب ہونے سمیت دیگر پہلو بھی زیر غور آئے ۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ میٹنگ کا مقصد مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ انکے حل کیلئے اقدامات اور ایکشن پلان کا تعین کرنا ہے اور اس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر تین ماہ بعد تمام اداروں کے مشترکہ اجلاس مستقبل میںبھی منعقد کئے جا ئیں گے۔

انہوں نے مشترکہ لائحہ عمل اور گائیڈلائنز کی تیاری کے حوالے سے تمام شرکا ء کو اپنے مشاہدات کی روشنی میں سفارشات بھجوانے کیلئے بھی کہا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں