حکومت یکساں تعلیمی پالیسی پر باریک بینی سے کام کر رہی ہے ، قرآن و حدیث اولین ترجیح ہے، راجہ راشد حفیظ

جمعہ 25 ستمبر 2020 15:03

حکومت یکساں تعلیمی پالیسی پر باریک بینی سے کام کر رہی ہے ، قرآن و حدیث  اولین ترجیح  ہے، راجہ راشد حفیظ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2020ء) صوبائی وزیر برائے خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم راجہ راشد حفیظ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی تعلیمی اصلاحات میں زیر عمل طبقاتی نظام ہائے تعلیم کوواحد و یکساں نظام تعلیم سے بدل کر اسے اسلامی اور قومی ضروریات کے تابع کرناہے جو پاکستانی عوام کو صحیح معنوں میں ایک قوم بنا سکے اور جس نظرئیے کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا گیا تھا،اس نظرئیے پر عمل ہو۔

حکومت یکساں تعلیمی پالیسی پر باریک بینی سے کام کر رہی ہے جس میں قرآن و حدیث کو اولین ترجیح حاصل ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیر اہتمام تعلیمی حکمت عملی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ماہرین تعلیم کی بڑی تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

راجہ راشد حفیظ نے کہا کہ تعلیم ایک ایسی بنیاد ہے جس پر اقوام کی تعمیر و ترقی اور وحدت کی عمارت کھڑی ہوتی ہے اور ان کی اس سمت کا تعین ہوتا ہے جس کے راستے پر چل کر انہوں نے اپنی فلاح کی منزل پانی ہوتی ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒکی قیادت میں ہمارے اسلاف نے پاکستان اس لئے حاصل کیا تھا کہ یہاں اسلامی شریعت کو زیر عمل لایا جائے مگر بد قسمتی کے ساتھ بانیان پاکستان کے بعد کسی بھی حکومت یا حکمرانوں نے اس جانب نتیجہ خیز توجہ نہیں دی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ طبقاتی نظام ہائے تعلیم بنتے چلے گئے اور اس کی وجہ سے ہماری وحدت و یک جہتی کو نقصان پہنچا ۔

ہم جب ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب اس فرق کو مٹاکر پوری قوم کو کلمہ طیبہ کی لڑی میں پرونا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس نئی یکساں قومی تعلیمی پالیسی پر کام ہو رہا ہے وہ نہ صرف ہمارے دین و شریعت کو بالادستی دے گی بلکہ ہم جدید عصری علوم و فنون سے بھی قوم کو لیس کریں گے۔ سیمینار سے دیگر مقررین نے نئی یکساں تعلیمی پالیسی کی تیاری پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری اشد قومی ضرورت ہے جس پر کام شروع کرکے پی ٹی آئی کی حکومت نے احسن قدم اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر خوشی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے نئی یکساں قومی تعلیمی پالیسی بنانے والے ماہرین تعلیم کو گائیڈ لائن دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ہماری نئی تعلیمی پالیسی کی بنیاد قرآن و سنت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کلام پاک میں اللہ تعالی خود انسانوں کو کائنات پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارے بہت سارے لوگ دینی تعلیم اور جدید عصری فنی و سائنسی علوم کو جدا جدا تصور کرتے ہیں جو کہ درست نہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں