اسلام کا پیغام انسانیت سے محبت ہے، راجہ یاسر ہمایوں

جمعرات 22 اکتوبر 2020 23:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2020ء) صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں نے کہا ہے کہ اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جس کا مرکزی پیغام انسانیت سے محبت ہے اور انسانی زندگی سے متعلق بہت سے مغربی تصورات بھی اسلام سے ماخوذ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام سابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن پاکستان انجینئر ڈاکٹر محمد اکرم شیخ کی نئی کتاب ’’اسلام ایک مکمل نظام حیات‘‘کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔

تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد ، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر،پروفیسر ایمریطس پروفیسر ڈاکٹر محمد خواجہ زکریا، ڈین فیکلٹی آف علوم اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد حماد لکھوی، ڈائریکٹر ادارہ علوم اسلامیات پروفیسر ڈاکٹر سعد صدیقی ،ادارہ علوم ابلاغیات سے پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ رحمان،پرنسپل کالج آف ارتھ اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید ، بینکار خواجہ احسن الٰہی، سابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن پاکستان انجینئر ڈاکٹر محمد اکرم شیخ سمیت مختلف شعبہ جات کے سربراہان اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راجہ یاسر ہمایوں نے کہا کہ اسلام ایک بہترین انسان اور مسیحا بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے نظریے کا اہم پہلو یہ ہے کہ لوگوں کا خیال رکھا جائے انہوں نے کہا کہ لبرل ازم اور سیکولرازم کے مختلف تصوارت کر مرکز بھی دین اسلام ہے جو کہ برابری اور انصاف کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام پیچھے رہ جانے والوں کا خیال رکھنے کی بھی تلقین کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ ہمارے لئے آئیڈیل ہے اور ہماری سمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی بین الاقوامی رینکنگ بہتر ہونا باعث فخر ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد نے کہا کہ تمام مسائل کا حل میرٹ، انصاف، ایمانداری اور قانون کی عملداری میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور آرگنائزیشنز قوانین کے تحت چلتے ہیں تو ترقی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اسلام ہی سیدھا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو رول ماڈل بنائیں گے تو آنے والے پیروی کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری تباہی کی اصل وجہ اسلام سے دوری ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو تلقین کی کہ وہ رول ماڈل بنیں تاکہ آنے والے ان کی پیروی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد اکرم شیخ نے اپنی کتاب میں ملک کو درپیش مسائل کا عملی حل دیا ہے۔

سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ بہت سے مباحث مکمل ہو چکے ہیں کسی ریاست کا ڈھانچہ اس کا قانون ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دستور بن چکا ہے اور سب اس سے اتفاق کرتے ہیں اب معاملہ عمارت کو بنانے کا نہیں بلکہ اس کی تزئین و آرائش کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب مختلف نظریات پر عام بحث کا دور نہیں بلکہ اب اسلام کے سماجی اصولوں کو نافذ کرنے کا دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرسی گرانے اور کرسی بچانے میں لگ جائیں گے تو کام نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنا اپنا کام رکنے کی عادت نہیں ڈالیں گے تو پیچھے کی طرف جانے کا سفر جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ جوان ہوئے تو امیر اور غریب کے بچوں کے لئے ایک ہی سکول اور ہسپتال تھے اب ہر چیز دولت سے منسلک ہو چکی ہے اور ملک طبقات میںتقسیم ہو چکاہے ۔

پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر نے کہا کہ علماء دوسروں کی علمی ترقی اور تربیت میں کردار ادا کرتے ہیں اور اکرم شیخ نے یہی کردار اپنی کتاب لکھ کر ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر حماد لکھوی نے کہا کہ جو باتیں علما کر رہے ہیں وہی باتیں مغرب سے تعلیم یافتہ ڈاکٹر محمد اکرم شیخ نے کی ہیں اور اسلام کے بنیادی تصورات کو سادگی سے اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم سیکولر پاکستان چاہتے تھے یا نہیں اس بات کا تفصیلی جواب ان کی تقاریر کی روشنی میں کتاب میں دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔

ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا نے کہا کہ اگر ہو کوئی اپنی ذمہ داری نبھائے تو ہم عظیم الشان قوم بن سکتے ہیں۔ خواجہ احسن الہی نے کہا کہ ڈاکٹر اکرم شیخ نے اپنی کتاب میں یہ رہنمائی کی ہے کہ ہمیں اس وقت کس سمت میں جانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر بشری رحمن نے کہا کہ ڈاکٹر اکرم شیخ کی کتاب میں جہاں اسلامی ضابطہ حیات کا احاطہ کرتی ہے وہیں اس میں پاکستانیت کی جھلک نظر آتی ہے اور قائد اعظم کے افکار بڑی تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں