بعض برآمدی شعبے حکومت کی توجہ کے زیادہ مستحق ہیں ،مطالبات کو فی الفور زیر غور لایا جائے‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

طورخم بارڈر کے راستے آنیوالے جزوی تیار خام پر عائد سیلز ٹیکس او رانکم ٹیکس پر چھوٹ دی جائے ‘ ریاض احمد، پرویز حنیف و دیگر

ہفتہ 18 ستمبر 2021 18:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2021ء) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ بعض برآمدی شعبے حکومت کی توجہ کے زیادہ مستحق ہیں اس لئے ان کے مطالبات کو فی الفور زیر غور لایا جائے ، پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات کی پیداواری لاگت میںکمی اوربرآمدات میں تنزلی کے تسلسل کو روکنے کیلئے حکومت کی سرپرستی نا گزیر ہے ، مطالبہ ہے کہ طورخم بارڈر کے راستے منگوائے جانے والے جزوی تیار خام پر عائد سیلز ٹیکس او رانکم ٹیکس پر چھوٹ دی جائے تاکہ ہماری مصنوعات عالمی منڈیوںمیں روایتی حریف سمیت دیگر ممالک کامقابلہ کرنے کے قابل ہوسکیں۔

ان خیالات کااظہارایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد،کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ،سینئر مرکزی رہنماعبداللطیف ملک ،عثمان اشرف، سعید خان اور محمد اکبر ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ منفرد ڈیزائن اورمعیار کے لحاظ سے پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات عالمی رجحان کے مطابق ہیں لیکن بے جا ٹیکسز کی وجہ سے پیداواری لاگت ہمیں دوسرے ممالک سے مقابلے کی دوڑ سے باہر کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے برآمدی مصنوعات کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے جبکہ طورخم کے راستے افغانستان سے آنے والا جزوی تیار مال بھی مقامی سطح پر ویلیو ایڈیشن کے بعد برآمد کر دیاجاتا ہے لیکن حکومت کی طرف سے اس پر مختلف ٹیکسز عائد ہیں جس کی وجہ سے پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ اس صنعت سے وابستہ ہنر مند بھی خصوصی اہمیت کے حامل ہیں جوبرآمدات میں مسلسل کمی کے باعث دوسرے شعبوںکی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

حکومت برآمدات میں حصہ ڈالنے والے کسی بھی شعبے کو نظراندازنہ کرے بلکہ بعض شعبے زیادہ توجہ کے مستحق ہیںجنہیں ہنگامی بنیادوںپر ریلیف دینا برآمدی شعبے کو آکسیجن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔ اگرہم نے اپنی معیشت کو ترقی دینی ہے تو ہمیں بڑھتی ہوئی درآمدات کے مقابلے میں برآمدات کو فروغ دینا ہوگا اور یہ اسی صور ت ممکن ہے جب حکومت مشکلات کا شکاربرآمدی شعبوں کی سرپرستی اورانہیںمعاونت فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگرحکومت ہمارے مطالبے کو زیر غور لاتے ہوئے اس پر مثبت ردعمل دے توپاکستان میں 5لاکھ ہنرمندوں کے روز گار کو تحفظ حاصل ہو سکے گا بلکہ افغانستان میں جزوی خام مال تیار کرنے والے غریب ہنرمندوں کو بھی روزگار کے مواقع میسر رہیں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں