نوجوان وکلاء کو وظائف ،سینئر وکلاء کو پنشن کی فراہمی کا منصوبہ زیر غور ہے‘ فرحان شہزاد

عدلیہ ،بار ، نادرا ،آئی جی آفس کے مشترکہ میکنزم کیلئے ایم او یو سائن کرنیکی حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے ‘ وائس چیئرمین پنجاب بار

اتوار 23 جنوری 2022 13:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2022ء) پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین فرحان شہزاد نے کہا ہے کہ نوجوان وکلاء کو وظائف اورسینئر وکلاء کو پنشن کی فراہمی کا منصوبہ زیر غور ہے ،انشورنس پلان کو بھی بہتر کیا ہے جس سے کلیم کی رقم میں اضافہ ہوا ہے ،کیس کی مستند وکیل کے ذریعے فائلنگ ،کیسز کی نشاندہی ، کتنی عدالتوں میں کیس فائل ہوا اور اس کے فیصلوںکے حوالے سے عدلیہ ،پنجاب بار کونسل ، نادرا اور آئی جی آفس کے مشترکہ میکنزم کیلئے ایم او یو سائن کرنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے ۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قانون کی تعلیم دینے کے نام پر جعلی اداروں اور جعلی وکلاء کے خلاف گرفت کی ہے ، اس تناظر میںنہ صرف مقدمات درج کرائے گئے ہیں بلکہ وکلاء کے لائسنس بھی معطل کئے گئے ہیں اور کیسز ٹربیونل کو بھجوائے گئے ہیں، شفافیت کی غرض سے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ نئے آنے والے وکلاء کی اسناد اور سرٹیفکیٹس کوپنجاب بار کونسل کے اخراجات سے تصدیق کرایا جائے گا اور اس کے بعد لائسنس جاری کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب بار کونسل میں ماضی میں معاملات مینوئل طریقے سے نمٹائے جارہے تھے لیکن ہم نے بلا تاخیر ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے لئے کام کا آغاز کیا جس میں ہمیں بڑی کامیابی ملی ہے ، ہم آن لائن انرولمنٹ کی طر ف جارہے ہیں ،اپیل ،کلیم فائلنگ اور ڈاکو منٹیشن بھی آن لائن ہو گی ، ہم نے بائیو میٹرک کو اس سسٹم کے ساتھ لنک کیا ہے ، اسے ہم نادرا اور آئی جی آفس کے ساتھ بھی لنک کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے نہ صرف نئے آنے والے وکلاء کا کریمینل ریکارڈ چیک ہو سکے گا بلکہ کریکٹر سرٹیفکیشن کا حصول بھی ممکن ہوگا ، اسی طرح یہ نظام تحصیل اور ضلع کی سطح پر بار کونسل میںموجود ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجا ب بھر میں ایک لاکھ 35ہزار وکلاء ہیں اگر ان میں سے تین سے چار وکلاء کوئی غلط اقدام کرتے ہیں تو ساری برادری کو اس کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا۔

ہم نے حکومت اور عدلیہ سے وکلاء کے خلاف مقدمات میں7اے ٹی اے کے نفاذ پر احتجاج کیا ہے ، ہم نے حکومت اور عدلیہ کو یہ باور کرایاہے کہ وکلاء قانون کو ہاتھ میں نہیں لیتے ، اگر کسی طرف سے کوئی زیادتی سامنے آتی ہے تو پنجاب بار کونسل خود مختار ادارہ ہے اور ہم ضابطے کی کارروائی کا حق رکھتے ہیں ، اس ادارے کو اعتماد میں لینا چاہیے لیکن کسی وکیل پر 7اے ٹی اے نہیں لگنی چاہیے ،اس پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ بھی موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کی فراہمی کے لئے بھی پراسس جاری ہے اور تمام وکلاء کو بلا تفریق ہیلتھ کارڈ جاری کیا جائے گا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں