10 ماہ میں 39.3ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ معاشی استحکام کے لیے شدید نقصان دہ ہے‘محمد ندیم قریشی

سال کے اختتام تک خسارہ 50 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جس کی اقتصادی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ‘ ریجنل چیئرمین ایف پی سی سی آئی

بدھ 18 مئی 2022 23:02

10 ماہ میں 39.3ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ معاشی استحکام کے لیے شدید نقصان دہ ہے‘محمد ندیم قریشی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2022ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت تجارتی خسارے کی موجودہ سطح کے دبائو کو برداشت کرنے کی صلا حیت نہیں رکھتی؛جو کہ موجودہ مالی سال کے محض 10 ماہ کے دوران 39.3 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اوسطاً تقریباً 4 ارب ڈالر فی ماہ بنتا ہے اور سال کے اختتام تک 50 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جس کی ہماری اقتصادی تاریخ میں اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

محمد ندیم قریشی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت کو انڈسٹریلائزیشن،امپورٹ سبسٹیٹیوشن، کم لاگت درآمدات کے لیے نئی درآمدی منڈیوں کی تلاش، آئی ٹی برآمدات اور سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز میں ایکسپورٹ اورینٹڈ انڈسٹری کی حوصلہ افزائی اور سبسڈی دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کاروباری اداروں کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی منڈیوں میں مسابقتی رہنے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے قرضوں تک رسائی کو قابل برداشت بنایا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس سال امپورٹس میں اضافے کی شرح برآمدات میں اضافے کی شرح سے دوگنی رہی ہے اور اس کی وجہ سے ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کمانے والے ایکسپورٹرز کی انتھک محنت رواں مالی سال میں امپورٹس میں بے پنا ہ اضا فے کی وجہ سے ماند پڑگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایکسپورٹرزکی سپورٹ کے لیے تیزی سے بڑے فیصلے کیے جائیں کیونکہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 10.5 بلین ڈالر دو ماہ کی امپورٹس کو بھی پورا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہیں۔

محمد ندیم قریشی نے مزید کہاکہ زراعت کسی بھی حکومت کی اولین ترجیح میں شامل نہیں رہی ہے۔ پاکستان 2013-14 میں کاٹن کی پیداوار میں13.9 (170کلو گرام) ملین بیلز تک پہنچ گیا تھا۔2020-21میں بمشکل 7.6(150کلو گرام) ملین بیلز تک پہنچ سکا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں اپنی تمام فصلوں کی فی ایکٹر پیداوار کو بہتر کرنا چاہیے۔سیڈ سرٹیفیکیشن کی ورائٹی اپرول کے وقت بین الاقوامی معیار کو مد نظر رکھنا چاہیے۔زراعت کی ترقی سے پاکستان خوراک کے تحفظ کے مسئلے سے باہرنکل جائے گا، خوراک میں خود کفیل ہوگا اورزرعی اجناس کودرآمد کرنے پر لگنے والی3سی4 ارب ڈالر کی بھی بچت ہو گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں