تجارتی خسارے کا حل صنعتکار دوست پالیسیاں مرتب کر نے کی اشد ضرورت ہے

جمعہ 20 مئی 2022 00:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2022ء) سینئر وائس چیئرمین پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسو سی ایشنز فرنٹ(پیاف ) ناصر حمید خان نے وائس چیئرمین پیاف جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ آٹو سیکٹر کے نمائندوں سے ملاقات میں حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں گاڑیوں کی طلب کو پوار کرنے کے لئے پاکستان کے مختلف شہروں میں آٹو پلانٹس لگائے جائیںتاکہ قیمتی زرمبادلہ بھی باہر نہ جائے اور ملک میں روزگار لیول میں بھی اضافہ ہو۔

زیادہ سے زیادہ آٹو انڈسٹریز لگائی جائیں، ہم ایٹم بم بنا سکتے ہیں تو گاڑیاں بھی بنا سکتے ہیں ۔ آٹو انڈسٹری کیلئے لازم قرار دیا جائے کہ وہ آٹو پارٹس پاکستان میں تیار کریں تاکہ فارن ایکسچینج بھی بچے اور ملکی روزگار میں بھی اضافہ ہو۔

(جاری ہے)

، غیر ملکی گاڑیاں خریدنے کی وجہ سے ہمارا زیادہ تر زیرمبادلہ جاپان و دیگر ملکوںکے پاس چلا جاتا ہے جس سے تجارتی خسارہ بڑھ جاتا ہے، لہٰذا مہنگی کاروں کی امپورٹ پر بابندی لاگئی جائے تاکہ قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے ۔

اس ملکی یا غیر ملکی کمپنی کو مقامی طور پر انڈسٹری لگانے کی اجازت دی جائے جسکے پارٹس یہاں مقامی طور پر تیار ہوں۔ جب ہم کاروں کے ساتھ ساتھ آٹو پارٹس درآمد کرتے ہیں تو قیمتی زرمبادلہ باہر بھیجتے ہیں اور گاڑیوں کی فروخت پر بھی ایک اچھی خاصی مقدار منافع کی صورت میں ملک سے باہر جاتی ہے۔وزیر تجارت درخواست کی ہے کہ وہ تجارتی وآٹو پالیسی میں مقامی پیدا کننگان کو مراعات دی جائیں تاکہ وہ آٹو پارٹس مقامی طور پر بنا سکیں اور صنعتکار اپنی پیدوارکو وسعت دے سکیں ۔

پاکستان کا سب سے گھمبیر مسئلہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات کم ہیں اور ہماری درآمدات زیادہ ہیں اور تجارتی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے اسے کم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنا قیمتی زرمبادلہ بچائیں اور مقامی مینو فیکچررز کو مراعات دیں اور امپورٹ پر انحصار مرحلہ وار ختم کر دیں۔ تجارتی خسارہ ختم کرنے کے لئے ضروری ہے صنعتکار دوست پالیسیاں مرتب کر نے کی اشد ضرورت ہے ۔

پالیسی میں برآمدات کا ٹارگٹ آئندہ اسی وقت پوراہو سکتا ہے جب مکمل دستیاب ذرائع انڈسٹری کو دیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے۔آٹو پالیسی تمام سٹیک ہولڈرز سے اتفاق رائے کے بعد سفارشات جلد سے جلدمرتب کی جائیں،تاکہ صنعتکار اور کاروبار ی افراد اپنا لائحہ عمل مرتب کریں، ملکی و معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں