چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی طالبہ کے اغوا کے خلاف ازخود نوٹس کیس میں آئی جی پنجاب کی مہلت کی استدعا مسترد ، رات دس بجے تک بچی بازیاب نہ ہوئی تو آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کو ہٹادیا جائے

اتوار 22 مئی 2022 21:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2022ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے شادباغ کے علاقہ سے دسویں جماعت کی طالبہ کے اغوا کے خلاف ازخود نوٹس کیس میں آئی جی پنجاب کی مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ رات دس بجے تک بچی بازیاب نہ ہوئی تو آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کو عہدوں سےہٹادیا جائے ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آئی جی ،سی سی پی او سے ایس ایچ او تک تمام افسران کو عہدے سے ہٹانے کا وزیراعظم کو لکھیں گے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی جسٹس محمد امیر بھٹی نے اتوار کی رات ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ، سی سی پی او سمیت سرکاری وکلاجواد یعقوب اور عبدالعزیز اعوان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عدالت میں ایڈیشنل رجسٹرار سکیورٹی رائے ظہور بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے طالبہ کے بازیاب نہ ہونے پر آئی جی پنجاب اور سی سی او پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا فائدہ ہوا اتنی کوشش کا کہ بچی رات گھر سے باہر رہے یہ میری بچی ہے آپکو بھی اپنی بچی سمجھنی چاہیے آپکو تمام راستے بند کرنے چاہییں تھے، آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ بچی کی ساہیوال میں تلاش جارہی ہے،طالبہ کی بازیابی کے لیے کوشش کررہے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ملزمان بچی آپکے ہاتھوں سے لیکر ساہیوال چلے گئے اور آپ کچھ نہ کر سکے،عدالت اس وقت اس لیے نہیں بیٹھی کہ آپ کو مہلت دے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے موقف اختیار کیا کہ طالبہ بازیابی کیس میڈیا پر نشر نہ ہونے دیا جائے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ میڈیا پر ہم دے رہے ہیں یا انوسٹی گیشن افسران ؟ چیف جسٹس امیر بھٹی نے آئی جی پنجاب کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ میں ابھی وزیراعظم کو کہتا ہوں آئی جی اور سی سی پی او کو ہٹایا جائے .آئی جی پنجاب نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہماری غفلت ہے ہم مانتے ہیں آئی جی پنجاب نے مغوی بچی کی بازیابی کے لیے مہلت کی استدعا کی چیف جسٹس نے مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو رات دس بجے تک مغوی طالبہ کو بازیاب کرانے کی مہلت دیتے ہوئے قرار دیا کہ دس بجے تک بچی کو بازیاب کروالیں ورنہ عہدہ پر نہیں رہیں گے۔

عدالت وزیراعظم کو لکھے گی کہ نااہل افسران کو عہدے سے ہٹائیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں