اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پرکارروائی 14 جون تک ملتوی

منگل 24 مئی 2022 15:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2022ء) لاہور ہائیکورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پرکارروائی 14جون تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر متعلقہ حکام سے تفصیلی پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی جس میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا۔

دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سماعت پر کچھ پیش رفت نہیں ہورہی، اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ ان کا بنیادی حق ہے یہ بیرونی ملکوں میں ہمارے سفیر ہیں ۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نادرا اور الیکشن کمیشن کے درمیان معاہدہ ہونا ہے، آئندہ بجٹ میں الیکشن کمیشن کو بجٹ جاری کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

عدالتی حکم پرنادرا حکام نے جواب داخل کراتے ہوئے رپورٹ میں بتایا کہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن نے ہدایات دینی ہیں۔

عدالت کے فاضل جج نے استفسار کیا کہ یہ معاہدہ کب تک ہوگا؟ اگر الیکشن کمیشن نہیں کرسکتا توعدالت کو بتا دے ہم جوڈیشل آڈر پاس کرتے ہیں حکومت کو حکم دے دیتے ہیں۔نادرا حکام نے بتایا کہ نادرا 2 اگست 2021 کو الیکشن کمیشن میں سمندرپار پاکستانیوں کے لئے نئے انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم اور پرانے سسٹم پر تفصیلی بریفنگ دے چکا ہے۔نادار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نادرا پچھلے سال 2021 میں پہلے ہی بتا چکا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ غیر جانبدار آئی ٹی ماہرین ،آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں سابق چیئرمین نادرا عثمان مبین کے بنائے گئے سسٹم میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی ۔

غیر جانبدار آڈیٹرز کی رپورٹ کے مطابق عثمان مبین کے بنائے ہوئے آئی ووٹنگ سسٹم میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی۔ غیر جانبدار آئی ٹی ماہرین (آڈیٹرز) کے مطابق نئے آئی ووٹنگ سسٹم کو بنانے کے لئے تین سال کا عرصہ درکار ہو گا۔ موجودہ چیئرمین نادرا طارق ملک نے پچھلے سال اگست میں صرف ایک سال میں نیا آئی ووٹنگ سسٹم مکمل کرنے کی پیشکش کی تھی۔

نادرا حکام نے بتایا کہ نئے سسٹم کے تحت نادرا نے اپنی طرز پر الیکشن کمیشن کو ایک مربوط آئی ووٹنگ نظام بنا کر دینے کی تجویز دی، نادرا نے نئے آئی ووٹنگ سسٹم میں الیکشن کمیشن کی بلڈنگ میں اپنا ڈیٹا سینٹر، سرورز اور تھرڈ پارٹی سافٹ ویئرز کی تعیناتی پر مشتمل حل پیش کیا اس نئے آئی ووٹنگ سسٹم کو انتظامی اور تکنیکی طور پر الیکشن کمیشن خود کنٹرول کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی، جس میں نادرا کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا ۔

نادرا حکام نے داخل جواب میں عدالت کو بتایا کہ اس منصوبے پر2.4 ارب کے اخراجات ہوں گے۔ نادرا حکام کی جانب سے جواب میں کہا گیا ہے کہ نادرا کے کمپیوٹرز یا سرورز سے اس نئے سسٹم کا کوئی تعلق نہیں ہوگا ، اس نظام کی بدولت الیکشن کمیشن آئی ووٹنگ کے تمام تر انتظامات میں خود کفیل بن جاتا ہے،نئے آئی ووٹنگ سسٹم کی ایک سال میں تیاری الیکشن کمیشن کی جانب سے نادرا کو کنٹریکٹ دینے سے مشروط تھی جو اصولی طور پر اس وقت 2023 میں ہونے والے عام انتخابات کے تناظر میں تھی۔

نادرا حکام کے مطابق الیکشن کمشنر نے بریفنگ کے دوران چیئرمین نادرا طارق ملک کی طرف سے پیش کئے گئے سمندرپار پاکستانیوں کے لئے نئے آئی ووٹنگ سسٹم کو سراہا تھا ،اس پس منظر میں نادرا نے 20 اگست کو سیکرٹری الیکشن کمیشن کو خط لکھا جس میں 2اگست کی میٹنگ میں دئیے گئے زبانی احکامات کو تحریری شکل دینے کو کہا گیا تا کہ نئے سسٹم کے تمام امور کو ایک سال کے اندر مکمل کیا جا سکے،نئے انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم میں احتساب اور شفافیت پر مبنی نظام تجویز کیا گیا تھا اس سسٹم کے تحت ہر ووٹر جان سکے گا کہ اس کا ووٹ حتمی گنتی میں شمار کیا گیا ہے یا نہیں،جبکہ پرانے سسٹم میں سمندر پار ووٹرز کو یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ جان سکیں کہ ان کا ووٹ حتمی گنتی میں شمار کیا گیا ہے یا نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آزاد اور خود مختار ادارہ ہے تمام ادارے اس کی ہدایت کے پابند ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس منصوبے پر تمام اخراجات حکومت اٹھائے گی ۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ آئین اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیتا ہے اور اوورسیز کو اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی آئندہ عام اور بلدیاتی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے عدالت نے کیس کی مزید سماعت سماعت 14جون تک ملتوی کردی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں