ہوم اکنامکس یونیورسٹی اور برگد کے اشتراک سے وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد

کانفرنس میں اکیڈمک گورننس میں اصلاحات اور اقلیتی کوٹہ دوفیصد مختص کرنے پر زور، جامعات کو ایچ ای سی کی ہراسمنٹ پالیسی کے قوانین کو سختی سے لاگو کرنا چاہیے۔ وزیرتعلیم پنجاب رانا مشہود

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 1 جولائی 2022 00:55

ہوم اکنامکس یونیورسٹی اور برگد کے اشتراک سے وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جون 2022ء) یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس لاہور اور برگد آرگنائزیشن فار یوتھ ڈویلپمنٹ کے اشتراک سے’’اکیڈمک گورننس کے چیلنجز، اعلیٰ تعلیم میں بہتری اور مساوات‘‘ کے موضوع پر دوسری کانفرنس کا انعقاد فلیٹز ہوٹل میں کیا گیا۔ کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں سابق صوبائی وزیر تعلیم جناب رانا مشہود احمد خان، چیئرپرسن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شاہد منیر اور 17 سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز  اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔

صوبائی وزیر رانا مشہود نے وائس چانسلرز سے خطاب میں کہا کہ حکومت کے 2 فیصد خصوصیی کوٹے کے نتیجے میں اقلیتی نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے دھارے میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں اپنے پسماندہ طبقات کی حمایت کو فروغ دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

رانا مشہود احمد نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو ایچ ای سی  کی ہراسمنٹ پالیسی  کے قوانین کو سختی سے لاگو کرنا چاہیے۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے بین الاقوامی تعلیمی کانفرنس، انٹرنیشنل سپورٹس گالا، وائس چانسلرز کے ساتھ باقاعدہ بریفنگ اور فنی تعلیم کے فروغ کے منصوبوں کے جلد اجراء کا اعلان کیا۔ پنجاب ایچ ای سی کے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی گورننس اور خود مختاری کا باہمی ربط ہے تاہم خود مختاری کے ساتھ وائس چانسلرز کو ذمہ داری کا بھی مظاہرہ کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں کے سنڈیکیٹ،  اکیڈمک کونسل، بورڈ آف اسٹڈیز کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد ہونے چاہیے جبکہ یونیورسٹیوں میں ہونے والی ریسرچ کو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ضروریات کے ساتھ منسلک کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب ایچ ای سی ایکسپو کا انعقاد کرے گی جس میں یونیورسٹیوں کی تیار کردہ مصنوعات کی نمائش ہوگی۔

ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ کمیشن گورننس اور اکیڈمک ایکسیلنس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ماہانہ وائس چانسلرز  کانفرنس منعقد کرے گا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کنول امین نے کیمپسز میں پسماندہ کمیونٹیز کے طلباء کی مساوات کی سماجی اور ثقافتی قبولیت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں کے لیے دستیاب کوٹہ کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین کو ملک میں اقلیت دوست نصاب متعارف کرانا چاہیے جو تمام شہریوں کے عقائد کا تحفظ کرے۔ برگد کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر صبیحہ شاہین نے اعلیٰ تعلیم میں جامع ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ پاکستان کے پائیدار ترقی کے اہداف 4، 5، 10 اور 16 کے تحت کیے گئے وعدوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے جس کا مقصد معیاری تعلیم ،صنفی مساوات؛ عدم مساوات میں کمی، امن، انصاف اور مضبوط ادارے ہیں۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زکریا ذاکر، ڈاکٹر بشریٰ مرزا، ڈاکٹر صائمہ حامد، ڈاکٹر رخسانہ کوثر، ڈاکٹر روبینہ فاروق، پروفیسر ڈاکٹر صائقہ امتیاز آصف، پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا، ڈاکٹر محمد افضل، ڈاکٹر عبدالستار شاکر، پرو وی سی پروفیسر معروف عزیز خان، اور یونیورسٹی کے نمائندوں ڈاکٹر روبینہ ذاکر اور ڈاکٹر نوید اقبال نے بھی خطاب کیا۔

وائس چانسلرز نے اقلیتوں کے تحفظ پر زور دیا اور یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ میں پیشہ ور افراد کو شامل کرنے، یونیورسٹیوں کے درمیان وسائل کی فراہمی، بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنے، تعلیمی آزادی اور اساتذہ اور طلباء کے تعلقات کو فروغ دینے، ڈیجیٹلائزیشن کا استعمال اور شفافیت، کمیونٹی کی شمولیت، اور اشتراک پر زور دیا۔ کانفرنس میں اقلیتی کوٹہ پر داخلہ لینے والے تین طلباء نے بھی خطاب کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں