ملکہ غزل اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 10برس بیت گئے

اقبال بانو کی فلمی، غیر فلمی غزلیں اور گیت ہر عمر اور ہر دور کے لوگوں میں مقبول رہے ہیں 21 اپریل 2009 کو اقبال بانو خاموشی سے دنیا چھوڑ گئیں‘انکا کلام چاہنے والوںکے دلوںمیں زندہ ہے

اتوار 21 اپریل 2019 11:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2019ء) ملکہ غزل اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 10برس بیت گئے لیکن ان کی کھنک دار اور سریلی آواز کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔1935میں دہلی میں پیدا ہونے والی اقبال بانو نے دہلی گھرانے کے استاد چاند خان سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔1957ء میں لاہور آرٹس کونسل کے ایک پروگرام سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر ریڈیو پاکستان لاہور کے ذریعے ان کی آواز کا سحر دور دور تک پھیل گیا۔

اقبال بانو کی فلمی، غیر فلمی غزلیں اور گیت ہر عمر اور ہر دور کے لوگوں میں مقبول رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اقبال بانو کی آواز میں ایک جادو تھا وہ بے زبان الفاظ کو زندگی عطا کرتی تھیں اچھی گائیکہ ہونے کے ساتھ ساتھ اقبال بانو ایک نڈر خاتون تھیں۔انہوں نے فیض کی انقلابی نظم اس وقت گائی جب ان کے کلام کو پڑھنا جرم سمجھا جاتا تھا اقبال بانو بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ غزل میں جدت کی بھی حامی تھیں۔موسیقی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اقبال بانو ایک انمول تحفہ تھیں جو قدرت صدیوں میں کسی قوم کو عطا کرتی ہے۔21 اپریل 2009 کو اقبال بانو خاموشی سے دنیا چھوڑ گئیں لیکن ان کی گائی ہوئی غزلیں ، گیت اور مزاحمتی کلام، ان کو سننے والوں کے ذہنوں اور دلوں میں زندہ رکھے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں