نامور گلوکارہ نسیم بیگم کی 50 ویں برسی 29 ستمبر کو منائی جائے گی

منگل 28 ستمبر 2021 14:22

نامور گلوکارہ نسیم بیگم کی 50 ویں  برسی 29 ستمبر کو منائی جائے گی
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2021ء) پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور گلورکارہ و  فنکارہ نسیم بیگم کی50ویں برسی  29ستمبرکو منائی جائے گی، اس ضمن میں نگار خانوں میں تعزیتی تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔ نسیم بیگم 1936میں امر تسرمیں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے موسیقی کا فن کلاسیکل گلوکارہ مختار بیگم سے سیکھا اور 1958 میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔

ان کا پہلا گانا فلم بے گناہ کیلئے ریکارڈکیا گیا ۔ نسیم بیگم کی آواز لتا منگیشتکر اور سمن کلیانپور سے بے حد مماثلت رکھتی تھی جبکہ انہیں ملکہ ترنم نور جہاں کا نعم البدل بھی تصور کیا جاتا تھا۔ انہوں نے 1960سے 1964 تک بہترین خاتون گلوکارہ کے طور پر 4نگار ایوارڈز  اپنے نام کیے،  ان کی پہلی فلم باجی 1963 میں ریلیز ہوئی۔

(جاری ہے)

نسیم بیگم نے رشید عطرے اور اے حمید کے ساتھ خوب جوڑی جمائی۔

انہوں نے موسیقار اے حمید کے ساتھ مل کر فلم ’’سہیلی ‘‘کے معروف گانے  ’’ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے ‘‘کی دھنیں ترتیب دیں۔ان کی موسیقی میں سلیم رضا کا گانا ’’کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا‘‘ بے حد مقبول ہوا۔ انہوں نے 1962میں فلم’’ اولاد ‘‘ کا گانا’’ نام لے لے کے تیراہم تو جیئے جائیں گے‘‘ گایا جو زبان زد عام ہوا۔

انہوں نے ماسٹر عنایت حسین کی موسیقی میں بھی بہت سے گانے گائے، ان کے گانوں  بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں، ایک تیرا سہارا، پھر تیری کہانی یاد آئی بہت مقبول ہوئے ۔ نسیم بیگم 1964 میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچی جب انہوں نے فلم ’’حویلی ‘‘کے لیے گانا ’’میرا بچھڑا بلم گھر آگیا‘‘ گایا،  نسیم بیگم نے فلم گلفام، شہید، شام ڈھلے، الہلال، سلمیٰ، زرقا سمیت سینکڑوں فلموں کیلئے بے شمار گیت گائے اور شہرت کی بلندیو ں کو چھوا۔

کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا، نینوں میں جل بھر آئے، ڈولے میرے پاؤں، چھو لے میرے جھمکے، سانوریا من بھائیورے، سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی، اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو جیسے سدا بہار گیتوں نے نسیم بیگم کو ہمیشہ کیلئے امر کر دیا۔ا۔سدا بہار اور دل و دماغ میں ہمیشہ کیلئے نقش ہو جانے والے سینکڑوں خوبصورت نغمے گانے والی یہ دلفریب آواز29ستمبر 1971 کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئی لیکن ان کے سدا بہار گیت آج بھی کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں