اسپاٹ فکسنگ کیس: ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 17 اگست 2018 10:50

اسپاٹ فکسنگ کیس: ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اگست۔2018ء) پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث مرکزی کردار ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی لگادی گئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر پابندی کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں ہر طرح کی کرکٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی اور وہ مستقبل میں کرکٹ یا مینجمنٹ میں اپنا کوئی کردار بھی ادا نہیں کرسکیں گے۔

پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 خلاف ورزیوں پر ناصر جمشید کو چارج شیٹ جاری کی جس کے مطابق اُن پر فکسنگ، کرپشن کی یقین دہانی، پیشکش قبول کرنے، اکسانا اور رپورٹ نہ کرنے کے الزامات لگائے گئے۔اینٹی کرپشن ٹریبونل میں 6 اگست کو دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اسپاٹ فکسنگ کیس میں عدم تعاون پر اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی بھی لگائی تھی جو 13 فروری کو ختم ہوئی اور پابندی ختم ہونے سے چند روز قبل ہی ان کے خلاف نئی چارج شیٹ جاری کی گئی۔

ٹربیونل کے سربراہ جسٹس (ر)فضل میراں نے 12 روز قبل سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرکے 15 روز میں سنانے کا اعلان کیا تھا۔ سابق کرکٹر پر پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ جن میں عدم تعاون، بکیز سے رابطے، پلیئرز کو فکسنگ پر اکسانے، معلومات چھپانے کے الزامات شامل ہیں۔سماعت کے دوران ناصرجمشید کے وکیل حسن وڑائچ نے پی سی بی کی طرف سے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا، ناصر جمشید نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرایا تھا اور پی سی بی کی لیگل ٹیم کے سوالات کے جوابات دیے تھے۔

پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی اور سلمان نصیر نے ٹربیونل کے سامنے موقف اختیار کیا کہ کرکٹر کو سخت سزا دے کر دوسروں کے لیے عبرت کا نشان بنایا جائے۔واضح رہے کہ ناصرجمشید کو اس سے قبل تحقیقات میں عدم تعاون پر ایک سال معطلی کی سزا دی جا چکی ہے، پی سی بی نے اسپاٹ فکسنگ اور دیگر الزامات لگاتے ہوئے ٹریبیونل میں یہ دوسرا کیس دائر کر رکھا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں