پاکستان سپر لیگ سپاٹ فکسنگ معاملہ ،

ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی لگادی گئی،ناصر جمشید سزا مکمل ہونے کے بعد بھی کرکٹ یا کرکٹ ایڈمنسٹریشن کا حصہ نہیں بن سکیں گے

جمعہ 17 اگست 2018 15:27

لاہور۔17 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) پاکستان سپر لیگ میں سپاٹ فکسنگ کرنے والا ایک اور کرکٹر اپنے انجام کو پہنچ گیا ، اسپاٹ فکسنگ میں ملوث مرکزی کردار ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی لگادی گئی،ناصر جمشید دس سال کی پابندی کی سزا مکمل ہونے اور بحالی کے پروگرام میں شرکت کرنے کے بعد بھی کرکٹ یا کرکٹ ایڈمنسٹریشن کا حصہ نہیں بن سکیں گے، پی سی بی اینٹی کرپشن ٹریبونل میں 6 اگست کو دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھاجو جمعہ کے روز سنادیا گیا ، پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر دس سال کی پابندی کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں ہر طرح کی کرکٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی اور وہ مستقبل میں کرکٹ یا مینجمنٹ کا حصہ نہیں بن سکیں گے، پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 خلاف ورزیوں پر ناصر جمشید کو چارج شیٹ جاری کی جس کے مطابق اُن پر فکسنگ، کرپشن کی یقین دہانی، پیشکش قبول کرنے، کھلاڑیوں کو فکسنگ پر اکسانے اور حکام کو رپورٹ نہ کرنے کے الزامات لگائے گئے،اسپاٹ فکسنگ کیس میں عدم تعاون پر اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی بھی لگائی تھی جو 13 فروری کو ختم ہوئی اور پابندی ختم ہونے سے چند روز قبل ہی ان کے خلاف نئی چارج شیٹ جاری کی گئی جس میں انہیں دس سال سزا ہوئی،یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی نے ناصر جمشید کو مرکزی کردار قرار دیا تھا،اس کیس میں خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا بھگت رہے ہیں جبکہ فاسٹ بائولر محمد عرفان اپنی سزا کاٹ چکے ہیں،اب ناصر جمشید بھی دس کی پابندی کا شکار ہوگئے،علاوہ ازیں پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ناصر جمشید سپاٹ فکسنگ کا مرکزی کردار تھا اور اس کیخلاف پی سی بی کے الزامات ثابت ہوگئے اور اسے دس سال کی پابندی کی سزا سنائی گئی اور بعض الزامات میں ایک سال کی سزا ہوئی،تفضل رضوی نے کہا کہ قوانین کے مطابق اسے اپیل کا حق ہے جو وہ کرسکتا ہے،تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ ناصر جمشید کو پہلے ایک سال کی سزا پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ سے عدم تعاون پر ہوئی تھی جبکہ اب دس سال کی سزا سپاٹ فکسنگ کیس میں ہوئی،ناصر جمشید دس سال کی پابندی کی سزا مکمل ہونے کے بعد بھی بحالی کے پروگرام میں شرکت کرنے کے بعد بھی کرکٹ یا کرکٹ ایڈمنسٹریشن کا حصہ نہیں بن سکیں گے اور ٹربیونل کا کہنا ہے کہ ان کا نام اس لسٹ میں بھی شامل کیا جائے جو کھلاڑیوں کو سپاٹ فکسنگ کے لیکچر کے دوران دی جاتی ہے اور انہیں کہا جا تا ہے کہ ان کھلاڑیوں سے بچا جائے،پی سی بی کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ ناصر جمشید سپاٹ فکسنگ کیس کا مرکزی کردار اور ماسٹر مائنڈ تھا جس کی وجہ سے اسے زیادہ سزا ہوئی،پی سی بی ناصر جمشید کے خلاف کیس جیت گیا ہے تاہم بعض کیس ایسے ہوتے ہیں جن کو جیت کر بھی خوشی نہیں ہوتی،تفضل رضوی کا کہناتھا کہ سپاٹ فکسنگ کے بارے میں پی سی بی کا زیرو ٹالرنس ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں