تجاوزات ختم کرنے کے نام پر لوگوں سے روزگار چھینا جارہاہے، مقروض قوم پر قرضوں کا مزیدبوجھ لادا جارہاہے ‘سراج الحق

محض وعدے کرنے سے غریب عوام کو بہلایا نہیں جاسکتا، شفاف اور حقیقی احتساب پوری قوم کا مطالبہ ہے‘ امیر جماعت اسلامی

ہفتہ 15 دسمبر 2018 19:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ وزیراعظم مدینہ کی ریاست بناتے بناتے اب اسلامی فلاحی ریاست کا سلوگن لے کر آئے ہیں ۔اسلامی فلاحی ریاست میں شہریوں کو سہولتیں دی جاتی ہیں لیکن یہاں عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیسا جارہاہے ۔ تجاوزات ختم کرنے کے نام پر لوگوں سے روزگار چھینا جارہاہے ۔

مقروض قوم پر قرضوں کا مزیدبوجھ لادا جارہاہے ۔ اسلام کہتاہے کہ ’’ وہ بات کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں ‘‘۔ محض وعدے کرنے سے غریب عوام کو بہلایا نہیں جاسکتا۔ شفاف اور حقیقی احتساب پوری قوم کا مطالبہ ہے ۔ کرپشن ختم کیے بغیر ترقی کا تصور لکیر بر آب ہے ۔ درآمدات اور برآمدات میں عدم توازن کی وجہ سے ترقی معکوس ہورہی ہے ۔

(جاری ہے)

جب تک بے لاگ احتساب نہیں ہوتا ، کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت حقیقی احتساب کے وعدے پر آئی تھی مگر حکومت کے چار ماہ میں دیگر وعدوں اور نعروں کی طرح احتساب کا وعدہ بھی معدوم ہوتا اور پس منظر میں جاتا نظر آرہاہے ۔ حکومت ،نیب اور سپریم کورٹ احتساب کے عمل کو آگے بڑھانے میں وہ سرعت نہیں دکھا رہی جس کی عوام نے امید لگا رکھی تھی ۔ پانامہ لیکس کے 436 ملزموں کو اب تک طلب نہیں کیا گیا ۔

قومی دولت لوٹ کر اور بنکوں سے قرضے لے کر بیرونی بنکوں میں جمع کرنے والے اسی طرح دندناتے پھررہے ہیں ۔ حکومت کہتی ہے کہ کئی ملکوں میں پاکستانیوں کی بے نامی جائیدادوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیاہے مگر کسی ملک سے بھی اب تک رقم کی وصولی یا بے نامی جائیداد کی ضبطی کا کوئی ذکر نہیں ۔ نیب کے پاس ڈیڑھ سو کے قریب کرپشن کے میگا سکینڈلز کی فائلیں موجود ہیں مگر کوئی کاروائی نہیں ہورہی ۔

انہوںنے کہاکہ کرپشن نے قومی اداروں اور معیشت کو کھوکھلا کردیاہے ۔ کرپٹ اور بد دیانت مافیا نے قومی ادارے تباہ کردیے ہیں سٹیل ملز ، پی آئی اے ،او جی ڈی سی ، ہر جگہ اربوں کھربوں کی کرپشن کے قصے زبان زد عام ہیں لیکن حکومت تمام تر دعوئوں اور وعدوں کے باوجود اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ درآمدات و برآمدات میں عدم توازن کی وجہ سے قیمتی زر مبادلہ درآمدات کی نذر ہو جاتا ہے ، برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔

سرمایہ دار معاشی بحرانوں سے خوفزدہ ہو کر کاروبار سے اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں اور نئی سرمایہ کاری کے حکومتی دعوئوں پر کوئی یقین کرنے کو تیار نہیں ، ان حالات میں ضروری ہے کہ معاشی عدم استحکام اور زبوں حالی سے نکلنے کے لیے سودی معیشت کا مکمل خاتمہ کر کے اللہ سے توبہ و استغفار کیا جائے اور اسلام کے معاشی نظام کو اختیار کیا جائے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں