سینٹ کیقائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کا دورہ لکی مروت

عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ہنگامی اقدامات لئے جائیں،محکمہ صحت ترجیحی بنیادوں پر ڈاکٹروں کی خالی آسامیاں پر کرے،خراب ٹیوب ویلوں کی مرمت کے لئے فوری اقدامات لئے جائیں،چیئرمین عثمان کاکڑ کی ہدایات

جمعرات 4 اپریل 2019 22:51

لکی مروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2019ء) سینٹ کی تشکیل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے اراکین نے لکی مروت کے خصوصی دورے کے موقع پر عوامی نشست کے دوران یقین دلایا ہے کہ عوام کو درپیش مسائل سینٹ کے فلور پر اٹھانے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت اور متعلقہ وفاقی وزارتوں کے نوٹس میں لائے جائیں گے تاکہ ان کے حل کی راہ ہموار ہو۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی عثمان کاکڑ کی سربراہی میںسینیٹر سردار شفیق ترین اور سینیٹر حاجی مومن آفریدی کو لکی آمد پر ڈپٹی کمشنر جہانگیر اعظم وزیر نے وفاقی، صوبائی اور ضلعی محکموں و اداروں کی کارکردگی اور مسائل سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی، اس موقع پر سینیٹر مولانا عطاالرحمن، ایم این ایز مولانا محمد انور و مفتی عبدالشکور، ایم پی اے انور حیات، سابق ایم این اے نصیر محمد خان ، عمائدین علاقہ اور سرکاری افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عثمان کاکڑ نے تعلیم، صحت، پیسکو، پبلک ہیلتھ ، نادرا، ، این ایچ اے اور دیگر اداروں کے حکام کو ہدایت کی کہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ہنگامی اقدامات لئے جائیں،محکمہ صحت ترجیحی بنیادوں پر ڈاکٹروں کی خالی آسامیاں پر کرے اور خراب ٹیوب ویلوں کی مرمت کے لئے فوری اقدامات لئے جائیں۔انہوں نے مقامی ڈپٹی کمشنر جہانگیر اعظم وزیر کی تعریف کی اور کہا کہ لکی مروت کے عوام خوش قسمت ہیں کہ انہیں نوجوان ڈپٹی کمشنر ملا ہے جو مسائل پر گہری نظر رکھتا ہے اور ان کے حل کے لئے دن رات ایک ہوئے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی اساتذہ کی تنخواہیں16ہزار مقرر کرنے کی سفارشات بھیجی جائیں گی ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ضم شدہ ٹرائبل سب ڈویژن میں کوئی آر ایچ سی یا کیٹگری ڈی ہسپتال نہیں،15مراکز صحت میں ای پی آئی ٹیکنیشنز نہیں ہیں پورا علاقہ بجلی کی سہولت سے محروم ہے اس کے علاوہ پاسپورٹ ، نادرا اور ایس این جی پی ایل کے دفاتر کرائے کی عمارتوں میں قائم ہیں۔

بعد میں عوامی سیشن سے خطاب کے دوران چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ جنوبی اضلاع بشمول لکی مروت پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں، 70 سال میں یہاں پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا کرم تنگی ڈیم یہاں کے عوام کی ضرورت ہے جبکہ بدترین لوڈشیڈنگ سے یہ علاقے شدید متاثر ہیں، تیل اور گیس پیدا کرنے والے یہ علاقے خود ان نعمتوں سے محروم ہیں ،ملک میں 71 فیصد علاقے پسماندہ ہیں صرف 29 فیصد علاقوں کے لوگ ترقی کے ثمرات سے مستفید ہورہے ہیں، لکی مروت کی مثال ایتھوپیا جیسی ہے وہاں بھی لوگوں کو پانی اور خوراک میسر نہیں اور یہاں بھی عوام پانی اور خوراک کے لئے ترس رہے ہیں ، ہماری کوشش ہے کہ حکومتوں کو مجبور کریں کہ 70 فیصد بجٹ ان علاقوں کو دیا جائے جو معدنی دولت اور قدرتی ذخائر سے مالا مال ہونے کے باوجود پسماندہ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پشتون دہشت گردی سے نفرت کرتے ہیں لیکن اس عفریت کا شکار بھی ہیں ا،ب تک پچاس ہزار پشتون دہشت گردی کے ہاتھوں جانیں گنوا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود پشتونوں کو ہر جگہ دہشت گردوں کی نظر سے دیکھا جاتا ہے یہاں تک کہ پنجاب و سندھ میں ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ سینٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پشتون یکساں حقوق چاہتے ہیں ہمیں چاہئے کہ گالیاں دینے کی بجائے مظلومیت اور اپنے مسائل بیان کرکے اپنے حقوق حاصل کریں۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر جہانگیر اعظم وزیر نے سینیٹر عثمان کاکڑ، سینیٹرسردار شفیق ترین، سینیٹرحاجی مومن آفریدی اور سینیٹر مولانا عطاء الرحمان کو روایتی لنگیاںپہنائیں۔ قبل ازیں ضلع ناظم ایڈووکیٹ اقبال حسین اور ضلع نائب ناظم حاجی عرب خان سمیت عمائدین علاقہ، بلدیاتی نمائندوں اور عام لوگوں نے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کرم تنگی ڈیم پر کام تیز کرنے، باران ڈیم ریزنگ، دیہی علاقوں کو گیس کی فراہمی، سڑکوں کی تعمیر و مرمت، ایف جی سکول و کالج اور لڑکیوں کے لئے مزید ہائیر سیکنڈری سکولوںکے قیام، لکی سیمنٹ سے آلودگی کے خاتمے اور سی ایس آر فنڈ کی فلاح عامہ کے منصوبوں پر خرچ کئے جانے ، گرڈ سٹیشنوں کے قیام، نادرا، پاسپورٹ اور ایس این جی پی ایل دفاترکے لئے سرکاری عمارات کی تعمیر، یونیورسی کے لئے مالی پیکج کی منظوری، این ایچ اے اور پی کے ایچ اے کی سڑکوں کی بحالی و مرمت اور دیگر مطالبات پیش کئے ۔

لکی مروت میں شائع ہونے والی مزید خبریں