لنڈی کوتل،بارڈر مینجمنٹ طور خم میںکام کرنے والے ورکرز 9 ماہ کی تنخواہوں سے محروم

جمعرات 10 مارچ 2022 23:04

لنڈی کوتل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مارچ2022ء) بارڈر منیجمنٹ طور خم میں 2015 سے کام کرنے والے ڈیٹا انٹری آپریٹرز 17 گھنٹے کام کے باوجود پچھلے 9 مہینوں کی تنخواہوں سے محروم۔طورخم ویری فیکیشن سنٹر میں سالوں سے وابستہ اہلکار سنٹر بندش سے بے روزگار ہوگئے ہیں۔حکومت متبادل روزگار دیں یا ان کو بحال کرائیں ۔طورخم ڈیٹا انٹری آپریٹر کے جملہ اہلکاروں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم پاکستان ، وزیر اعلیٰ پختونخواہ، چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غریب ڈیٹا انٹری آپریٹرز پر رحم کیا جائے اور اس کو پچھلے 9 مہینوںکا تنخواہیںدی جائے اور مستقل کرکے بے روزگاری سے بچاجاسکے۔

طورخم ویری فیکیشن تذکرہ اور افغان سیٹیزن کارڈ آفس جو طور خم بارڈر کو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے احکامات پر طورخم نادرا ویریفیکیشن سنٹرکو بند کر دیا گیا ہے اس سے لنڈی کوتل شینواری قبیلے سے تعلق رکھنے والے لوکل تجربہ کار گیارہ DEOs فارغ بے روزگار ہوگئے ہیں جوگزشتہ 6 سالوں سے ڈیٹا انٹری آپریٹرزاپنے خاندان کیلئے دو وقت کی حلال رق کماتے تھے اور محب الوطن جذبہ سے سرشار خدمات سرانجام دینے میں مصروف عمل تھے طورخم بارڈر پر ہزاروں کے تعداد میں رش کنٹرول کرنے کا سلیقہ اور تجربہ بھی جانتے ہیں جو ہر کسی کہ اسان کام نہیں آئے روز سکیورٹی خطرات کے باوجود بہترین خدمات کے حامل غریب ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو فارغ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

(جاری ہے)

ایک کروڑ نوکریوں کے دبنگ و بالااعلانات کے باوجود حکومت نے غریب اور تجربہ رکھنے والے ٹوٹل 11 DEOs کو فارغ کرنا کہا کا انصاف ہیں نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے احکامات پر طورخم نادرا ویریفیکشن کے دفتر کو بند کر دیا گیاجس کے باعث گیارہ مقامی افراد بے روزگار ہوگئے ہیں ۔

لنڈی کوتل میں شائع ہونے والی مزید خبریں