ظ*مولانا ڈاکٹر خالد سومرو شہید ہمارے لئے سرمایہ افتخار ہیں، مولانا فضل الرحمن

qاکابر واسلاف کے نقش قدم پر چلنے والے مجسمہ خلوص مولانا علی محمد حقانی نے لاڑکانہ میں خدمت دین کے عظیم ادارے جامعہ اشاعت القرآن والحدیث کی بنیاد ڈالی،ان کے فرزند ہمارے بھائی شہید اسلام علامہ ڈاکٹر خالد سومرو نے اس ادارے کو گلستان علم بناکر دکھایا اسی جذبے کیساتھ جام شہادت نوش کیا، سربراہ جمعیت علمائے اسلام Gدوسروں کو چور چور کہنے سے قوم کا پیٹ نہیں بھرتا خود انسان بن کر سیاست اور حکومت کرتے تو یہ نوبت نہ آتی، پاکستانی تاریخ میں ساری حکومتوں نے ملکر جتنے قرضے لئے وہ کم اور ڈیڑھ سال کے قرضے ماضی کے تمام قرضوں سے زیادہ ہیں،جامعہ اسلامیہ لاڑکانہ اور جامعہ حمادیہ پنو عاقل سکھر میں جلسہ عام سے خطاب

بدھ 26 فروری 2020 21:30

لاڑکانہ/ سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 فروری2020ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہی کہ اکابر واسلاف کے نقش قدم پر چلنے والے مجسمہ خلوص مولانا علی محمد حقانی نے لاڑکانہ میں خدمت دین کے اس عظیم ادارے جامعہ اشاعت القرآن والحدیث کی بنیاد ڈالی۔پھر ان کے فرزند اور ہمارے بھائی شہید اسلام علامہ ڈاکٹر خلد سومرو نے اس ادارے کو گلستان علم بناکر دکھایا وہ جو عزم لیکر میدان میں نکلے اسی جذبے کیساتھ جام شہادت نوش کیا۔

آج مولانا ڈاکٹر خالد سومرو شہید ہمارے لئے سرمایہ افتخار ہیں ان شاء اللہ جمعیت کا قافلہ ہو یا اس ادارے کا تعلیمی سلسلہ دونوں منزل پر جاکر دم لیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ اسلامیہ لاڑکانہ اور جامعہ حمادیہ پنو عاقل سکھر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مولانا عبدالقیوم ہالیجوی، مولانا ناصر محمود سومرو، مولانا راشد محمود سومرو ، مولانا سراج احمد شاہ امروٹی، مولانا سعود افضل ہالیجوی، مولانا عبداللہ پہوڑ، انجنیئر عبدالرزاق عابد لاکھو، مولانا محمد رمضان پھلپوٹو ، مولانا صالح اندھڑ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں نظریاتی تصادم ہے مذہب بیزار لابی سے مذہبی طبقے کا مقابلہ ہے، اس وقت بین الاقوامی طاقتیں ہوں یا اندرونی قوتیں دونوں ہی مذہب بیزار طبقے کی حصوصلہ افزائی اور مذہبی طبقے کی حوصلہ شکنی کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی وسائل کو ہمارے خلاف استعمال کیا گیا تو فتح ہماری ہو گی اور شرمندگی تمہارا مقدر ہوگی، حکمرانوں کو مرنے کے بعد کسی میوزیم رکھنا چاہئے، پاکستان کی تاریخ ہے کہ جب ملک دولخت ہوا تھا اس وقت بھی اتنا کمزور نہیں جتنا آج ڈیڑھ سال کے اندر ملک کو کمزور کیا گیا ، یہ حکمران ناجائز بھی ہیں نااہل بھی ہیں اور جاہل بھی ہیں، مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکمران طبقے کو معاشرتی آداب تک کا خیال نہیں یہ لوگوں میں اٹھنے بیٹھنے اور گفتگو کی صلاحیت سے عاری ہیں، آج صورتحال یہ ہے کہ ملک معاشی طور پر بیٹھ چکا ہے مہنگائی نے حدیں پار کردی ہیں، انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور چور کہنے سے قوم کا پیٹ نہیں بھرتا خود انسان بن کر سیاست اور حکومت کرتے تو یہ نوبت نہ آتی، پاکستانی تاریخ میں ساری حکومتوں نے ملکر جتنے قرضے لئے وہ کم اور ڈیڑھ سال کے قرضے ماضی کے تمام قرضوں سے زیادہ ہیں، ہمارے پیدا ہونے والے بچے کے منہ میں جانے والا نوالا بھی قرض کاہوتا ہے، ایک دور تھا کہ ہندوستان کا وزیراعظم واجپائی پاکستان سے کاروبار کی خواہش لیکر یہاں آیا تھا ،آج ہندوستان کے وزیراعظم مودی کا رویہ دیکھ لیں بات کرنا تو دور وہ کشمیر پر غاصب بن کر قابض ہوگیا۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم پر ایسے حکمران مسلط ہیں جو ملک کو کمزور سے کمزور کرتے جارہے ہیں، ستر سال میں پاکستان کے مجموعی ملازمین کی 96 لاکھ ہے اس نے دعوی کیا کہ ایک سال میں ایک کروڑ نوکریاں دوں گا ، اب عالم یہ ہیکہ ڈیڑھ سال میں 25 لاکھ لوگ بیروزگار کردیئے گئے ہیں ان حکمرانوں نے دعوی کیا تھا کہ باہر سے لوگ ملازمتوں کیلئے یہاں آئیں گے، دو لوگ ملازمت کیلئے لائے گئے اسٹیٹ بینک کے منیجر اور ایف بی آر کے چیئرمین کو ملاکر دو افراد آئے ان میں سے بھی ایک اکتا کر جاچکے کہ یہاں کام نہیں بننے والا تو اب ایک بیرونی ملازم رہ گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے میں افغانستان شریک ہونا چاہتا تھا ، حکمرانوں نے پڑوس میں کسی ملک کو دوست رہنے کے قابل نہیں چھوڑا پاکستان کو کسی حکمران نے اتنا بے توقیر نہیں جتنا آج ان حکمرانوں نے کیاہے۔آئین کو سیکولر بناکر وطن عزیز کو سیکولر ملک کی بنانے کوشش کی جارہی ہے، قادیانی لابی کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے تھر ، عمر کوٹ اور مکران کے غریبوں کی غربت کا فائدہ اٹھاکر قادیانی غریبوں کو گمراہ کررہے ہیں۔

ملک میں فحاشی و عریانی کے فروغ کیلئے ماحول بنایا جارہا ہے ان حالات کا مقابلہ جمعیت علماء اسلام کررہی ہے۔ دریں اثناء جامعہ اسلامیہ لاڑکانہ سے سال 2019 میں فارغ التحصیل ہونے والے 64 حفاظ کرام ، 35 علماء کرام، 7مفتیان کرام کی دستار بندی جبکہ 6 عالمات اور 2حافظات کی چادر پوشی کی گئی۔

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں