حکمران این آر او چاہ رہے ہیں ہم دے نہیں رہے ،سندھ میں جو کچھ ہوا اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ملک میں انتشار بڑھے گا ،مولانا فضل الرحمن

پی ڈی ایم کا اتحاد ایک تحریک ہے، اگر یہ جلسے کی سیکیورٹی نہیں دے سکتے تو بتائیں ہم اپنے رضاکاروں کو اتاریں گے،پی ڈی ایم اے کے اعلامیے میں استعفے کا آپشن بھی موجود ہے،سی پیک کے فیصلوں سے متعلق ہم حکومت کو کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے،لاپتہ افراد اگر کسی جرم میں ملوث ہیں تو عدالتیں موجود ہیں، کیا عدالتیں صرف سیاستدانوں کے لیے ہیں،، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 22 اکتوبر 2020 15:56

حکمران این آر او چاہ رہے ہیں ہم دے نہیں رہے ،سندھ میں جو کچھ ہوا اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ملک میں انتشار بڑھے گا ،مولانا فضل الرحمن
لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2020ء) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکمران این آر او چاہ رہے ہیں ہم دے نہیں رہے ،سندھ میں جو کچھ ہوا اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ملک میں انتشار بڑھے گا ،پی ڈی ایم کا اتحاد ایک تحریک ہے، اگر یہ جلسے کی سیکیورٹی نہیں دے سکتے تو بتائیں ہم اپنے رضاکاروں کو اتاریں گے،پی ڈی ایم اے کے اعلامیے میں استعفے کا آپشن بھی موجود ہے،سی پیک کے فیصلوں سے متعلق ہم حکومت کو کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے،لاپتہ افراد اگر کسی جرم میں ملوث ہیں تو عدالتیں موجود ہیں، کیا عدالتیں صرف سیاستدانوں کے لیے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جو لوگ ضمانت پر ہیں ان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

نہوں نے کہا کہ سی پیک کے فیصلوں سے متعلق ہم حکومت کو کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے، سندھ میں جو کچھ ہوا اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ملک میں انتشار بڑھے گا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کراچی میں اشتہاری ملزم سے ایف آئی آر کٹوائی گئی، ہم ساری قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکمرانوں کو عام آدمی کا احساس نہیں۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کی نا اہلی سے معیشت تباہ ہوگئی ہے، ملک بچانا ہے، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں، اسی کو آگے لے کر جائیں گے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اتحاد ایک تحریک ہے، اگر یہ جلسے کی سیکیورٹی نہیں دے سکتے تو بتائیں ہم اپنے رضاکاروں کو اتاریں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کے اعلامیے میں استعفے کا آپشن بھی موجود ہے، کراچی واقعے پر ہر پولیس افسر نے خود ردِ عمل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورتِ حال سندھ میں نہیں پورے ملک میں ہے، یہ صورتِ حال کہیں بھی پیدا ہو سکتی ہے، لاپتہ افراد اگر کسی جرم میں ملوث ہیں تو عدالتیں موجود ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کیا عدالتیں صرف سیاستدانوں کے لیے ہیں، اردو ہماری قومی زبان ہے، یہ رابطے کی زبان ہے۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے، اسمبلی میں غیر منتخب لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں اضطراب اور بے چینی کی صورتحال ہے، ملک میں کوئی حکومت نہیں، انتظامی ڈھانچہ بکھرا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کراچی واقعے پر وفاق فرار حاصل نہیں کرسکتا، جنہیں ذمہ دارقرار دیا جا رہا انکوائری بھی وہی کریں گے، سندھ حکومت نے انکوائری کو قبول کیا ہے تاہمسوالات اپنی جگہ اہم ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی وہ قیادت جن پر نیب مقدمات ہیں اور وہ ضمانت پر رہا ہیں ان کی ضمانتیں رد کروائی جا رہی ہیں، صورتحال ایسی نہیں کہ نیب کو برداشت کیا جا سکے، ہم جیلوں کی طرف رخ موڑنے کو تیار ہیں، ہم ساری زندگی مارشل لاء سے لڑنے کے عادی ہیں، پی ڈی ایم ابتدائی طور پر ایک تحریک ہے، نادیدہ قوتوں کی بالا دستی کسی طور پر قابل قبول نہیں۔

آمرانہ قوت کو اس طرح کا کھلواڑ کرنیکی اجازت نہیں دیں گے۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ میری شرافت مجھے اجازت نہیں دیتی کہ میں وفاق کے الزامات کا جواب دوں،سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ بلاول بھٹو کا دورہ گلگت بلتستان پہلے سے شیڈول تھا، ہم پھر بھی بلاول بھٹو زرداری سے رابطے میں ہیں، کراچی جلسے میں نواز شریف نے خود تقریر نہیں کی، اورکوئٹہ میں بھی ان کی مرضی ہے کہ وہ تقریر کرتے ہیں یا نہیں۔

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں