میڈیکل طالبہ کی خودکشی کا معاملہ مشکوک ہو گیا

طالبہ کی پوری باڈی کا ایکسرے اور پوسٹ مارٹم کیا جائے گا،تحقیقات میں چیزیں سامنے آئیں گی،طالبہ کی موت سے متعلق اس وقت کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا۔ پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج ڈاکٹر گلزار شیخ کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 25 نومبر 2021 11:07

میڈیکل طالبہ کی خودکشی کا معاملہ مشکوک ہو گیا
لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 نومبر2021ء) گذشتہ روز سندھ کے شہر لاڑکانہ کے میڈیکل کالج کی طالبہ نے گرلز ہاسٹل میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج میں چوتھے سال کی میڈیکل کی طالبہ نوشین کاظمی کی گرلز ہاسٹل نمبر چار کے کمرے میں پنکھے سے لٹکی لاش برآمد ہوئی۔ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد کالج انتظامیہ نے گرلز ہاسٹل کو سیل کردیا، طالبہ نوشین کاظمی کے واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

پولیس کے مطابق طالبہ کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔نوشین کاظمی کی لاش برآمد ہونے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جسٹس فار نوشین کاظمی کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ بن گیا جس میں صارفین انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

نوشین کاظمی نے خودکشی کی ہے یا انہیں قتل کیا گیا ہے، میڈیکل کالج کے طالب علموں نے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

واقعے پر پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج ڈاکٹر گلزار شیخ کا بیان بھی آیا ہے۔پرنسپل کا کہنا ہے کہ جاں بحق طالبہ کے والد کو ان کی روم سے ملوایا ہے۔ڈاکٹر گلزار شیخ نے بتایا کہ پولیس بھی تحقیقات کر رہی ہے۔کالج نے بھی انکوائری کمیٹی بنائی ہے۔طالبہ کی پوری باڈی کا ایکسرے اور پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔والدین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

تحقیقات میں چیزیں سامنے آئیں گی۔ان کا کہنا ہے کہ طالبہ کے جاں بحق ہونے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔طالبہ کی موت سے متعلق اس وقت کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا۔ واضح رہے کہ دو سال قبل ڈینٹل کالج میں فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کماری کی لاش برآمد ہوئی تھی۔نمرتا کماری کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردِ عمل دیکھنے میں آیا تھا۔ 16 ستمبر کو بی بی آصفہ ڈینٹل کالج فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا چندانی کی چانڈکا ہاسٹل میں مردہ پائے جانے کا کیس ہائی پروفائیل قرار دیا گیا جس کی مختلف زاویوں سے انتہائی باریک بینی سے نہ صرف تفتیش کی گئی بلکہ ایف آئی اے، پنجاب فارنزک ایجنسی، نادرا، لمس جامشورو، کیمیکل ایگزمن سمیت متعدد اداروں سے بھی مدد لی گئی تھی۔

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں