لاڑکانہ، متعدد اسکولوں میں 50 فیصد سے زائد فیس کی وصولی کا عمل رک نہ سکا

جمعہ 16 نومبر 2018 18:59

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2018ء) لاڑکانہ ضلع میں پرائیوٹ اسکول کے مالکان اور انتظامیہ نے عدالتی احکامات کو نظرانداز کرکے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے لگے، متعدد اسکولوں میں 50 فیصد سے زائد فیس کی وصولی کا عمل رک نہ سکا اور نہ اسکولوں میں سہولیات کے فقدان کا کوئی نوٹس لیا گیا ہے جس کے باعث والدین نے مطالبہ کیا کہ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے فیسوں میں کمی لائی جائے اور اسکولوں میں سہولیات فراہم کی جائیں۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل چند روز قبل کراچی کے نامور اسکولوں دی سٹی اور بیکن ہاؤس کی جانب سے طلبہ و طالبات سے اضافی فیس وصول لینے کے خلاف ان کی رجسٹریشن سندھ ہائی کورٹ کے دیئے گئے فیصلے کی روشنی میں معطل کی گئی تاہم اس وقت بھی لاڑکانہ میں ایسے کئی پرائیوٹ اسکول موجود ہیں جہاں 30 سے 50 فیصد تک اضافی فیس وصول کی جارہی ہے جبکہ متعدد اسکولوں میں فرنیچر، عمارت اور دیگر سہولیات کی فقدان کے باعث طلبہ و طالبات کی تعلیم سخت متاثر ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق 5 سالوں کے اندر صرف 5 فیصد فیسوں میں اضافہ کرنا ہے اس کے علاوہ 10 فیصد غریب بچوں کو مفت تعلیم دینی ہے لیکن لاڑکانہ ضلع میں قائم پرائیوٹ اسکول کے مالکان اور انتظامیہ کی جانب سے اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، اس وقت فیسوں میں نہ تو کمی کی گئی ہے اور نہ اسکولوں میں سہولیات کے فقدان کو ختم کیا گیا ہے۔

متعلقہ معاملے پر ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن رجسٹریشن آف پرائیوٹ اسکول اسنٹی ٹیوشن ریجن لاڑکانہ اور دیگر افسران بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ پرائیوٹ اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین نے سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، وزیراعلیٰ سندھ، محکمہ تعلیم کے صوبائی وزیر و سیکریٹری تعلیم، کمشنر و ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ اضافی فیس وصول کرنے والے پرائیوٹ اسکولوں کے خلاف کاروائی کرکے بچوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں