18 ویں ترمیم کے بعد وفاق کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت آنکھ میں کانٹا بن کر چبھ رہی ہے ، نثار احمد کھوڑو

سندھ میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نہیں ہے اس لئے وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، میڈیا سے گفتگو

بدھ 22 جنوری 2020 23:56

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور وزیراعلیٰ سندھ کے یونیورسٹیز ائنڈ بورڈ محکمہ کے صوبائی مشیر نثار احمد کھوڑو نے لاڑکانہ میں تعمیر ہونے والی ایس آئی یو ٹی عمارت کا دورہ کرکے انتظامات کا جائز لیا جہاں پر انہیں متعلقہ ڈاکٹروں نے بریفنگ بھی دی، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت آنکھ میں کانٹا بن کر چھب رہی ہے سندھ میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نہیں ہے اس لئے وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، صوبوں اور وفاق کے درمیان بھتر ورکنگ ریلیشن کے لئے سی سی آئی کا ھر تین ماہ میں اجلاس بلایا جائے وزیراعظم سی سی آئی کا اجلاس بلانے سے بھاگتے ہیں ہم چاہتے ہیں سی سی آئی کا اجلاس بلایا جائے جہاں صوبوں اور وفاق کے مابین اشوز پر بیٹھ کر بات کی جاسکے، انہوں نے کہا کہ نیا قومی مالیاتی ایوارڈ جو کے 2015ع میں دیا جانا چاھیئے تھا ابھی تک نہیں دیا گیا وفاقی حکومت کو قطر، یو اے ای، سعودی عرب، آئی ایم ایف سے اربوں ڈالرز امدا ملنے کے باجود صوبوں کے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کی گئی ہے وفاقی حکومت صوبائی خودمختاری کو دل سے تسلیم ہی نہیں کرنا چاھتی، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سندھ میں حکومت نہیں اس لئے وفاق اپنی ناکامی چھپانے کے لئے سندھ حکومت کو ناکام کرنے کے حربے استعمال کر رہا ہے وفاق نے آئی جی سندھ کے لئے سندھ حکومت کو تاحال کوئی نام نہیں بھیجے ہیں آئی جی سندھ امن امان قائم کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ امن امان کا قیام صوبائی حکومت کا فرض ہے اور سندھ حکومت امن امان کی بھتری کے لئے اگر آئی جی سندھ کو تبدیل کرنا چاھتی ہے تو وفاقی حکومت سندھ کا آئینی موقف تسلیم کرنے کی پابند ہے جب پنجاب میں آئی جو اور راولپنڈی میں افسران تبدیل ہوسکتے ہیں تو سندھ میں آئی جی کی تبدیلی پر وفاق کو اعتراض کیوں ہی وفاقی حکومت کا آئی جی سندھ کی تبدیلی کے لئے سندھ حکومت کے ساتھ دھرا معیار ہے، انہوں نے کہا کہ گندم، آٹے اور چینی کا بحران اور قیمتوں میں اضافے کی ذمیدار سندھ حکومت نہیں وفاقی حکومت ہے وفاق نے جان بوجھ کر یہ بحران پیدا کیا ہوا ہے وزیراعظم کے دوستوں کو نوازنے کے لئے وفاقی حکومت نے ملک سے گندم افغانستان کیوں بھیجی پنجاب میں جب 40 لاکھ ٹن گندم کا اسٹاک موجود تھا ہو وہاں کیوں گندم بحران پیدا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ پاسکو وفاق کے ماتحت ہے اگر پاسکو نے کمیشن لے کر گندم فلور ملز کو دی ہے تو وفاق اس کا جواب دے، سندھ پر گندم بحران کی ذمیداری کا الزام ایسے ہے جیسے الٹا چور کتوال کو ڈانٹے، انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے زمانے میں جب چینی کی قیمت 30 پئسے بڑھی تھی تو گلی گلی ایوب خان کے خلاف نعرے لگے تھے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سوچ لے اب ان کے خلاف بھی ایوب خان کی طرح گلی گلی نعرے لگنے شروع ہوگئے ہیں مھنگائی بیروزگاری کی وجہ سے ملک کی عوام عمران خان کی حکومت سے تنگ آچکے ہیں وزیراعظم عمران خان کی وفاقی حکومت لنگڑے گھوڑے کی طرح مزید نہیں چل سکتی وزیر اعظم عمران خان شروع سے ہی کمزور وزیراعظم تھے وہ صرف بڑھکیں مارتے ہیں کرتے کچھ نہیں اگر وزیراعظم کے پاس کوئی پلاننگ ہوتی تو ان کی 100دنوں کی ایجنڈا ناکام نہیں ہوتی جو 100 دنوں میں کچھ نہیں کر سکا وہ ڈیڑھ سال تو کیا آگے بھی کچھ نہیں کرسکے گا، انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری ہسپتال میں ہیں اس لئے ضمانت کے بعد بیان دینے یا نہ دینے کی کوئی بات نہیں ہونی چاہیئے پارٹی پالیسی اور بیانات چیئرمین دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کراچی ، سکھر کے بعد لاڑکانہ میں بھی ایس آئی یوٹی قائم کیا گیا ہے لاڑکانہ میں ایس آئی یو ٹی کا افتتاح دس 15 دنوں میں کردیا جائے گا سندھ حکومت کراچی اور سکھر کے ایس آئی یوٹی کے لئے سالانہ 4 ارب روپے کی گرانٹ دے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ایس آئی یوٹی لاڑکانہ کی میں 20 بیڈز اور ایکسرے مشین، الٹراساؤنڈ، سی ٹی اسکین لیباریٹری، بلڈ بینک کی سھولت موجود ہوگی، ایس آئی یوٹی لاڑکانہ میں ڈائلاسز کے مریضوں کی سھولت کے لئے 25 ڈائلاسز مشینز منگوائی گئی ہیں ایس آئی یو ٹی کی عمارت میں ڈرینیج کا مسئلا تھا جس اسکیم پر کام شروع کردیا گیا ہے ایس آئی یوٹی لاڑکانہ میں بھتر پانی کی فراہمی کے لئے آراو پلانٹ بھی لگوایا گیا ہے او پی ڈی میں بھتر ڈاکٹرز اور کنسلٹنٹس بھی موجود ہونگے مریضوں کی بلا تعطل ڈائلاسز جاری رکھنے کے لئے 6سو کے وی کا جنریٹر اور پاور ھاؤس بھی قائم کیا گیا ہے، ایس آئی یو ٹی دورے کے دوران ڈپٹی کمشنر نعمان صدیقی، میئر خیرمحمد شیخ، پی پی پی سندھ کے صدر کے ترجمان شکیل میمن اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں