سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجراء کا معاملہ، چیف سیکریٹری سندھ کی تشکیل کردہ 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم لاڑکانہ پہنچ گئی

ابتدائی تحقیقات میں 5 مشقوک ڈومیسائلز کا ریکارڈ طلب ایک ڈیفکٹڈ ثابت ہوا، 250 ڈومیسائلز کی جانچ پڑتال کرنے کا فیصلہ

جمعرات 28 مئی 2020 23:59

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2020ء) سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجراء کا معاملہ، چیف سیکریٹری سندھ کی تشکیل کردہ 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم لاڑکانہ پہنچ گئی ابتدائی تحقیقات میں 5 مشقوک ڈومیسائلز کا ریکارڈ طلب ایک ڈیفکٹڈ ثابت ہوا، 250 ڈومیسائلز کی جانچ پڑتال کرنے کا فیصلہ، بے ضابطگیوں پر ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سے پوچھ گچھ، ڈومیسائل برانچ کا تمام عملہ تبدیل کرنے کے احکامات جاری، رکارڈ تحویل میں لے لیا گیا، تفصیلات کے مطابق سندھ میں جعلی ڈومیسائل معاملے پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی سینئر ممبر بورڈ آف ریوینیو قاضی شاہد پرویز کر رہے ہیں جبکہ ٹیم میں سیکریٹری ایس این جی ڈی ڈاکٹر سعید منگنیجو اور ڈپٹی ڈائریکٹر ریوینیو نظر احمد قریشی بطور ارکین شامل ہیں ٹیم نے آج ڈپٹی کمشنر آفیس دربار ہال میں آفیس عملے سے ملاقات کر کے ڈومیسائل برانچ کا دورہ کر کے ریکارڈ چیک کیا تو بیشتر ڈومیسائلز میں میٹرک بورڈ کے اصل سرٹیفیکیٹ کی بجائے پاس سرٹیفکیٹ ہونے کا بھی انکشاف ہوا جبکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے چیکنگ کے دوران 5 مشقوق افراد کے ڈومیسائلز کا رکارڈ طلب کر لیا گیا مشقوق ڈومیسائلز بنوانے والوں میں پنجاب کی رہائیشی روبینہ کا رہائیشی ایڈریس نرسنگ کالیج لاڑکانہ کا درج ہے جبکہ دو افراد فراض سولنگی اور ادیل میمن کیجانب سے ڈومیسائل کیلیے جمع کروائے گئے دستاویزات میں شناختی کارڈ نمبر ہی موجود نہیں جبکہ عبدالمجید چنہ اور علی رضا میرانی نامی افراد کے شناختی کارڈز ضلع لاڑکانہ کے نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے سامنے آنے والی بے ضابطگیوں پر ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تاہم انکوائری کمیٹی کے سربراہ قاضی شاہد پرویز کا کہنا ہے کہ 250 ڈومیسائلز کے دوبارہ جانچ پڑتال ہوگی ابتدائی تحقیقات میں مشقوق کیسز سمیت ایک ڈفیکٹڈ ڈومیسائل بھی سامنے آ چکا ہے جبکہ تمام ڈومیسائل برانچ کا تمام ریکارڈ بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے، اس حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سینئر ممبر بورڈ آف ریوینیو قاضی شاہد پرویز نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے کمشنر سلیم رضا کو ڈپٹی کمشنر آفیس ڈومیسائل برانچ کا عملہ تبدیل کرنے کی ہدایات دے دی ہیں، لاڑکانہ کی شکایات کچھ زیادہ تھیں لہذا اس ضلع سے شروعات کی سندھ کے 29 اضلاع تک جائیں گے، حکومتی ڈیڈ لائین کے مطابق 7 روز کے اندر بنیادی سطح کی رپورٹ مرتب کر لیں گے، تاہم مزید انکوائری کے لئے وقت درکار ہوگا، ہمیں محسوس ہوا ہے کہ ڈپٹی کمشنر آفیس ڈومیسائل برانچ کا کچھ مطلوبہ ریکارڈ غائب ہے تاہم اس کے متعلق مکمل تحقیقات پر معلوم ہوگا، انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر سٹیزن شپ ایکٹ میں تبدیلی وفاق کا صوابدیدی اختیار ہے، جائزہ لیں گے کہ کیا سفارشات بنا کر بھیج سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دو سالوں کے دوران 21 ہزار 199 ڈومیسائل جاری ہو چکے ہیں، ڈھائی سو کیسز مشکوک ہیں جن کی انکوائری کی ضرورت ہے، سٹیزن ایکٹ کے تحت صرف ڈپٹی کمشنر کو ہی ڈومیسائل پر دستخط کر کے جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے، ڈومیسائل برانچ میں یہ اختیار اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ون کو تفویض کرنا قانونی روح سے درست نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں