Y ماہ اگست میں بلدیاتی اداروں کو چار سال مکمل

ھ* ترقی و صفائی کے برعکس شہر کھنڈرات اور گندگی کے ڈھیر، صاف پانی کا مسئلا حل نہ ہوسکا cمیئر لاڑکانہ سے وزیر کو شکایات، میئر ذمہ دار قرار

منگل 11 اگست 2020 20:40

{"لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اگست2020ء) ماہ اگست میں بلدیاتی اداروں کو چار سال مکمل، ترقی و صفائی کے برعکس شہر کھنڈرات اور گندگی کے ڈھیر، صاف پانی کا مسئلا حل نہ ہوسکا، میئر لاڑکانہ سے وزیر کو شکایات، میئر ذمہ دار قرار، اسٹریٹ لائیٹ و آر او پلانٹ اسکیمیں کرپشن کی نذر، صوبے کا بلدیاتی نظام بہتر بنایا ہے۔ اس نمائندے کی جانب سے کی گئی سروے کے مطابق صوبہ سندہ میں بلدیاتی اداروں کی مدت 20 اگسٹ 2020ع کو مکمل ہونے کو ہے، ماہ نومبر 2015ع میں بلدیاتی اداروں کے انتخابات کرائے گئے تھے، جس کے نتائج ماہ دسمبر 2015ع میں جاری کیے گئے۔

جس کے بعد بلدیاتی ادارون کے منتخب نمائندوں نے ماہ اگسٹ 2016ع یعنی تقریبن دس ماہ کے بعد اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا تھا، ان کے چار سال کی میعاد مدت 20 اگسٹ 2020ع کومکمل ہونے کو ہے، جس کے بعد نئے انتکابات کیلئے تیاریاں شروع کی جائیں گی، امکانات ہیں کہ بلدیاتی انتخابات میں دیر کے باعث ایڈمنسٹریٹرز مقرر کیے جائیں گے، گزشتہ چار سالوں سے بلدیاتی اداروں پر اربوں روپے کی بجٹ خرچ کی گئی، لیکن صوبہ بھر کے تمام شہروں، گائوں، تائونز، دیہاتوں اور دلاحات نہ آسکے ہیںِ، اکثر اضلاع، تائون، تحصیل، شہر اور گائوں میں لگے ہوئے آر او پلانٹ بھ گذشتہ چار سالوں سے تباہ و برباد ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

روڈس اورراستے خواہ ڈرینیج نظام کی حالت پہلے سے بھی خراب اور بدتر ہو گئی ہے۔ جبک منتخب نمائندے بھی مسائل کے حل نہ ہونے کی شکایات کر رہے ہیں۔ سروے کے تحت بلدیاتی اداروں میں ھد سے زائد جعلی بھرتیاں کرنا اور تنخواہ آن لائن نہ ہونے کے باعث محکمہ اینٹی کرپشن کی طرف سے کئی بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں خواہ بیوروکریسی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات جاری ہے، صوبہ سندہ کے اندر بلدیاتی اداروں کے انتخابات چار مراحل میں کرائی گئی تھیں، پہلے مرحلے میں صوبہ سندہ کے 08 اضلاع لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، شکارپور، جیکب آباد، کشمور کندھ کوٹ، گھوٹکی، سکھر اور خیرپورمیرس کے بلدیاتی اداروں میں انتخابات کرائے گئے تھے، جن میں اکثریت کے طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار منتخب ہوئے تھے۔

دوسرے مرحلے میں 15 اضلاع حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، ٹنڈو الہ یار، جامشورو، دادو، بدین، ٹھٹہ، سجاول، میرپورخاص، ئمرکوٹ، تھرپارکر، سانگھڑ، نواب شاہ، نوشہروفیروز اور دیگر اضلاع شامل تھے، ضلع سانگھڑ کے اندڑ انتخابات ملتوی کرائے گئے تھے، بقایا 14 اضلاع میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اکثریتی نمائندوں نے کامیابی حاصل کرلی تھی۔

اسی طرح تیسرے مرحلے میں کراچی کے چھ اضلاع کراچی ایسٹ، کراچی ویسٹ، کراچی سائوتھ، کراچی سینٹرل، کورنگی اور ملیر میں بلیاتی انتکابات ہوئے، اس کے بعد چوتھے مرحلے میں کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کے میئر اور ڈپٹی میئر، ضلع کونسل، میونسپل کمیٹی، تائون کمیٹی، یونین کمیٹی اور یونین کونسل کے چیئرمین اور وائیس چیئرمین کے انتخابات 20 اگست2016عکو ان سب نے اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا تھا، سندہ صوبہ کے اندر ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن، تین میونسپل کارپویشنز، چھ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز اور چوبیس ضلع کونسلز جبکہ چار سو سے زائد میونسپل، تائون، یونین کمیٹیز اور یونین کونسلز ہیں، چار میئر میں سے دو میئر کراچی اور حیدرآباد ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ہیں اور دو میئر سکھر اور لاڑکانہ کے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں۔

مجموعی طور پر کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کے یعنی چاروں میئرز مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ اسی طرھ میرپورخاص، بینظیر آباد، خیرپورمیرس، گھوٹکی، نوشہروفیروز، سانگھڑ، عمرکوٹ، تھرپارکر، ٹھٹہ، بدین، دادو، جامشورو، قمبر شہدادکوٹ، کشمور کندھ کوٹ، شکارپور، جیکب آباد، سمیت دیگر اضلاع میں بلدیاتی ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ میر شبیر خان بجارانی نے لاڑکانہ کے دورہ کے دوران گلیوںاور محلوں کا دورہ کیا معائنہ کرنے کے بعد میئر لاڑکانہ خیر محمد شیخ، جو کہ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، کو صفائی اور ستھرائی نہ ہونے کا زمہ دار ٹھرایا۔ دوسری جانب میونسپل کارپوریشن لاڑکانہ کی جانب سے شہر بھر میں اسٹریٹ لائیٹ اور پانی کی فراہمی کی تمام اسکیموں میں بدعنوانی اور کرپشن کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

سماجی رہنمائوں کامریڈ حسین بخش ناریجو، محمد سلیم میرانی، فرزند ساوند، فیض محمد چھجڑو اور دیگر نے کہا کہ اسٹریٹ لائیٹ اور پانی کی فراہمی کی تمام اسکیموں کے حوالے سے کروڑوں روپے کی بدعنوانی ہوئی ہے۔ اسٹریٹ لائیٹ کا نظام ناکام ہے،کم قیمت اور غیر معیاری لائیٹس خرید کرکے ، جعلی بل بناکر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پنہچایا گیا ہے۔

اس سلسلے میں رابچہ کرنے پر وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروںکو مکمل طور پر اختیارات ہیں، انہوں نے گذشتہ چار سالوں کے دوران کام کیا ہے، نچلی سطحپر کئی مسائل حل ہوئے ہیں، ترقیاتی کام بھی کرائے ہیں، پہلے ہر یونین کونسل کو ایک لاکھ روپے بجٹ ملتی تھی اور اب وہ بڑھا کر دو لاکھ اور اب تو وہ بجٹ پانچ لاکھ روپے کردی گئی ہے، حکومت سندہ اور بلدیاتی اداروں کی قیادت ایک پیج ہر ہیں، اس وقت مون سون کی سیزن ے، مجل کر کام کیا جائے، کراچی سمیت بڑے شہروں میں نالے صاف کرائے جا رہے ہیں، بلدیاتی اداروں کو اپنی بجٹ مل رہی ہے۔#

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں