حب میں جمعیت کے کارکنوں نے سندھ بلوچستان کے سنگم پر قومی شاہراہ کو دھرنا دیکر بلاک کردیا

جمعہ 15 نومبر 2019 00:04

لسبیلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2019ء) جمعیت علما اسلام کی جانب سے ملک گیر دھرنوں کے سلسلے میں حب کے قریب سندھ بلوچستان کے سنگم پر لکی کے مقام پر دھرنا دیکر سندھ سے بلوچستان داخل ہونے والی قومی شاہراہ بلاک کردیا شاہراہ بلاک ہونے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ایمبولینس سمیت خواتین و بچوں کو پیدل جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ راشد محمود نے کہا کہ اسلام آباد میں دس دن بیٹھنا صرف بیٹھنا نہیں تھا بلکہ نائن الیون کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد مولویوں کا واضع چہرہ پیش کیا گیا نائن الیون واقع کے بعد مولویوں کے بارے میں تاثر پیش کیا جارہا تھا کہ یہ دہشتگرد ہیں مگر ہم نے جس امن و پیار سے اسلام آباد میں بیٹھ کر دنیا کو بتادیا کہ مولوی امن پرست ہیں ہم نے کراچی سے اسلام آباد تک آزادی مارچ کیا ایک گملا تک نہیں ٹوٹا یہاں تک کہ ہم نے مارچ کے ہوتے ہوئے بھی ایمبولینسوں کو خود راستہ دیا.انہوں نے کہا کہ آج کچھ لوگ ہمارے اسلام آباد سے نکلنے پر تبصرہ کررہے ہیں کہ حلوے ختم ہوگئے مولوی چلے گئے ہم انکو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم گئے نہیں بلکہ اپنے قائد مولانا فضل الرحمن کے پلان بی کے تحت دھرنا ختم کرکے دھرنوں میں آگئے ہیں آج ملک بھر کی بڑی شاہراہیں بلاک ہیں ہم انکو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ ایک دھرنا 2014میں پی ٹی آئی والوں نے دیا تھا جس کو دھرنا نہیں دھرنی سمجھتے ہیں اس میں سول نافرمانیوں کی تمام حدیں پار کی گئیں صحافیوں پر حملے کئے یہاں تک کہ ملکی ادارے پی ٹی او کے دفتر پر حملہ کرکے عملے کو یرغمال کیا گیا لیکن جمیت علما اسلام و متحدہ اپوزیشن کے اسلام آباد آزادی مارچ کی آج صحافی گواہی دینگے پوری دنیا گواہی دیگی کہ کس طرح پرامن دھرنا تھا.

انہوں نے کہا کہ پہلے کہتے تھے کہ انتخابات میں دال میں کچھ کالا ہے لیکن جولائی 2018 کے انتخابات میں پوری دال کالی تھی موجودہ حکمرانوں کو سعودی عرب کی پشت پنائی حاصل ہے قطر انکی پشت پر بڑی طاقتیں انکی پشت پر لیکن پھر بھی ہم عمران خان کو ایک بات پر سلام پیش کرتے کہ آج ٹماٹر ڈالر سے اوپر چلا گیا ہے آج دو ڈالر میں ایک ٹماٹر مل رہا ہے یہ وزیر اعظم کی قابلیت اور اہلیت ہی.

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آتے ہی ایک کروڑ نوکریاں. پچاس لاکھ گھر بنانے کا اعلان کیا نوکریاں اور گھر کیا دیئے بلکہ ڈیڑھ سال میں مختلف شعبوں میں دس لاکھ لوگوں کو روزگار سے نکالا گیا بات یہاں ختم نہیں ہوتی موجودہ سلیکٹڈ حکومت نے تجاوزات کے نام پر ایک کروڑ لوگوں کے دکانوں کو مسمار کرکے بے روزگار کیا رینجرز والے ہمارے بھائی ہیں پولیس والے اور صحافی بھی ہمارے بھائی ہیں ہم آپ کی جنگ لڑ رہے ہیں ہم سب سے اپیل کرتے ہیں کہ آجا ہمارے ساتھ اس نااہلی اور سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے تک جدوجہد کا ِصہ بنیں. دھرنے سے مختلف رہنماں نے خطاب کیا اور آج جمعہ کی نماز دھرنے میں ادا کرنے کا اعلان کیا. دھرنے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں رات گئے تک قومی شاہراہ بلاک رہی۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں