لسبیلہ میں کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلائو کے تدارک کیلئے محکمہ صحت لسبیلہ تمام وسائل بروئے کار لارہاہے، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لسبیلہ

ہفتہ 4 اپریل 2020 00:18

اوتھل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2020ء) ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لسبیلہ ڈاکٹر آصف انور شاہوانی نے کہاہے لسبیلہ میں کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلائو کے تدارک کیلئے محکمہ صحت لسبیلہ تمام وسائل بروئے کار لارہاہے الحمداللہ اب تک لسبیلہ میں کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا جو یقینا نہ صرف ہمارے لئے بلکہ پورے ضلع کے لوگوںکیلئے اطمینان کا باعث ہے کورونا وائرس کے پھیلائو کے پیش نظر محکمہ صحت لسبیلہ نے ریپڈ ریسپانس ٹیم تشکیل دے دی ہے جن میں ایک ہم نے حب کیلئے تشکیل دی ہے اس میں آٹھ ٹیکنیکل لوگ ہیںجس میں ڈاکٹرز،پیرامیڈیکل اسٹاف شامل ہے اسی طرح اوتھل ،بیلہ میں رپیڈریسپانس ٹیم موجود ہے جو کورونا وائرس سے بچائو کیلئے ہمہ وقت تیار ہے،ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنے دفتر میں صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوںنے کہاکہ ریپڈریسپانس ٹیم کو اگر کوئی خبر ملتی ہے کہ کسی علاقے میںکوئی مشتبہ مریض موجود ہے یا ہماری ہسپتالوں میں کوئی مشتبہ مریض آتاہے تو ہماری ٹیم پہلے سے ہی موجود ہے ، جیسے ہی ریپڈ رپسانس ٹیم کو کسی مریض کی اطلاع موصول ہوتی ہے تو یہ ٹیم اس علاقے میں جاکراس مشتبہ مریض کی پوری ہسٹری لیتی ہے اور اس سے ٹریول ہسٹری لی جاتی ہے اور اس میں کورونا وائرس کی علامات بھی دیکھی جاتی ہیں کہ آیا اسے بخار، کھانسی،نزلہ ،زکام ہے یا نہیں تو پھر اسے آئسولیشن وارڈ ریفر کیا جاتاہے ایک آئسولیشن وارڈ جام غلام قادرہسپتال حب میں بنایا گیاہے کچھ آئسولیشن وارڈ پرائیوٹ ہسپتالوں میں بنائے گئے ہیں جبکہ ایک ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اوتھل میں ہے تووہاں پر انکا ٹیسٹ کیا جاتاہے کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کو BTMکے ذریعے اور نیزو فرنجی سواپ لیا جاتاہے ہمارے پاس پی سی آرکی سہولت موجود نہیں ہے بلکہ یہ سہولت کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے کسی ضلع میں نہیں ہے کوئٹہ میں تین چار ہفتے قبل پی سی آر شروع کی گئی ہے اس کے ٹیسٹ آنے تک اسے وہاں رکھتے ہیں اگر ٹیسٹ منفی آجائے تو گھر بھیج دیتے ہیں مثبت ٹیسٹ آنے والوں کو آئسولیشن یا قرنطینہ سینٹر میں رکھا جائے گا،کچھ روز قبل ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی جانب سے اطلاع ملی کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اوتھل میں کورونا وائرس کے کچھ مشتبہ افراد کو لایا جارہاہے جو ایران سے آئے ہیں تو میںبذات خودمیڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیو اوتھل ڈاکٹر عبدالرزاق لاسی،ضلعی انتطامیہ اورپی پی ایچ آئی کے افسران ریپڈریسپانس ٹیم ان مشتبہ مریضوں کے پاس گئے اور انکی ٹریولنگ ہسٹری معلوم کی تو انکی ایران سے ٹریولنگ ہسٹری نہیں تھی انہوںنے مزید بتایا کہ ایک اور تفصیل بتائوں کہ ڈبلیوایچ او نے جو پروٹوکول رکھا ہے ٹریولنگ ہسٹری کے حوالے سے،کراچی یا کوئٹہ سے اگر کوئی سفرکرکے آتاہے تو اسکی بھی تفتیش کی جائے اور اسے قرنطینہ سینٹر میں رکھا جانا چاہیے،مستونگ ،خضدار یا دیگر علاقوں سے جہاں پر کورونا وائرس کا کوئی کیس نہیں ہے وہاں سے آنے والے افراد کو قرنطینہ میں نہیں رکھا جاتاشروع شروع میں یہ وباء چین میں آئی اور پھرچین سے ہوتے ہوئے یورپ اورایران پہنچی بلوچستان میں لوگ ایران سے سفرکرکے تفتان بارڈر سے کوئٹہ آرہے تھے اسی کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے کوئٹہ میں تمام تیاریاں شروع کردیںاسکے بعد کیسز کراچی میں بھی آنا شروع ہوئے،ابتداء میں ہمارے پاس وہ انتظامات نہیں تھے لیکن آہستہ آہستہ انتظامات بہترہوتے گئے ہماری کوشش ہے کہ ڈاکٹر وں کی پی پیز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی حفاظت کیلئے ماسک ،سرجیکل گلوز ،سینی ٹائزرز ،اور انکومکمل پی پی کٹ فراہم کیے جائیںپی پی کٹ بہت مہنگی ہے لیکن ہم کوشش کررہے ہیں کہ یہ تمام ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس اسٹاف کو فراہم کی جائے پی پی کٹ اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کوئی کورونا وائرس میں مبتلا مریض کا علاج کیا جائے تب یہ کٹ استعمال کی جاتی ہے ابھی ہمارے پاس ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی جانب سے کچھ ضروری سامان آیا ہے کچھ دن پہلے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف میں تقسیم کرچکے ہیں اور کچھ اب تقسیم کریں گے انشاء اللہ اب ڈاکٹر ز اپنی حفاظت کیلئے کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں کریں گے ،پانچ چھ روز قبل ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اوتھل میں کچھ مشتبہ مریض لائے گئے اس سے قبل ہی ہم نے ڈاکٹرز کو پی پی کٹ فراہم کردی تھیں ،ڈاکٹروں کی جانب سے سہولیات کی عدم فراہمی کے سوال پر ڈاکٹر آصف انور شاہوانی نے کہاکہ اپنی ذاتی حفاظت لازمی ہے او ر یہ پہلی ترجیح بھی ہونی چاہیے لیکن اب ڈاکٹروں کو سہولیات دے دی گئی ہیں اب یہ کوئی ایشو نہیں رہا،محکمہ صحت لسبیلہ کو کچھ پی پی کٹ حکومت بلوچستان کی طرف سے کچھ محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے ملی ہیں اور کچھ ضلعی انتظامیہ نے اپنی کوششوں سے لی ہیںپی پی کٹس کی مختلف اقسام ہیں کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے علاج کیلئے الگ کٹ استعمال ہوتی ہے جبکہ مشتبہ مریضوں کیلئے الگ پی پی کٹ استعمال کی جاتی ہے ہم یہ دعویٰ تو نہیں کرتے کہ دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح ہمارے پاس ہر چیز موجود ہے لیکن الحمد اللہ ہماری پوری کوشش ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کیلئے جو چیزیں استعمال ہوتی ہیں وہ ہمارے پاس ہوں اور اسکی فراہمی کیلئے حکومت بلوچستان پوری کوشش کررہی ہے انہوںنے کہاکہ کورونا وائرس کی تشخص کیلئے کٹ ہمارے پاس پہلے ہی موجود تھیں جوکچھ مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ میں استعمال ہوئی ہیں کچھ مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ کرکے کوئٹہ بھجوا دیئے گئے ہیںدو روز قبل ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ کی جانب سے 20پی پی کٹ مزید ہمیں دی گئی ہیں اس طرح اس وقت ہمارے پاس کل 25کٹس دستیاب ہیںلیکن یہ کم ہیں میں نے زیادہ کی ڈیمانڈ کی ہے کہ کم از کم لسبیلہ کو100کٹس دی جائیں لیکن کورونا وائرس کی تشخص کی کٹ ہرجگہ میسر نہیں ہم کوشش کررہے ہیں کہ اگر یہ تشخیصی کٹ کراچی میں دستیاب ہیں تو وہاں سے خریدی جائیں اگرخدانخواستہ کہیں کوئی کیس رپورٹ ہونے کی اطلاع ہوتو ہماری ٹیم فوراًوہاں پہنچ کر ان مریضوںکا ٹیسٹ کرے بلوچستان کے دیگر اضلاع کی نسبت لسبیلہ میں کورونا وائرس سے بچنے کے بہت بہترانداز میںاقدامات کئے گئے ہیں کیونکہ لسبیلہ میں کافی چیز یں ہمیں دستیاب ہوچکی ہیں حکومت بلوچستان کے احکامات کی روشنی میںکورونا وائرس کے بچائو سے MSDسے ملنے والی ادویات کے بدلے انکا بجٹ ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیٹی کی سفارشات کے بعد امیدہے کہ وہ مل جائے گا تاکہ کورونا وائرس سے بچائو کیلئے اس بجٹ کو استعمال کیا جائے ،ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لسبیلہ ڈاکٹر آصف انور شاہوانی نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اوتھل میں قائم آئسولیشن وارڈ اور پولی ٹیکنک انسٹیٹوٹ اوتھل میں قائم قرنطینہ سینٹر میں سہولیات کی فراہمی کے سوال کے جواب میں کہاکہ آئسولیشن وارڈ اور قرنطینہ سینٹر میں پانی،بجلی سمیت دیگر سہولیات فراہم کردی گئی ہیںاور وہاں پر میں نے دورہ کرکے تمام انتظامات کا جائز لیاہے ۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں