صوبائی محتسب اعلیٰ بلوچستان کی جانب حب میں کھلی کچری مختلف سیاسی وسماجی ،مذہبی جماعتوں ،تنظیموں سمیت شہریوں کی ایک بڑی تعداد کی شرکت

جمعہ 10 ستمبر 2021 22:15

لسبیلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2021ء) صوبائی محتسب اعلیٰ بلوچستان کی جانب حب میں کھلی کچری مختلف سیاسی وسماجی ،مذہبی جماعتوں ،تنظیموں سمیت شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور مختلف سرکاری و نجی محکموں اور اداروں سمیت اسپورٹس اسٹیڈیم کئی ترقیاتی کام میں ناقص میٹریل کے استعمال شکایات کے انبار لگا دیئے ،حب کے شہری پانی ،بجلی ،گیس ،صحت و صفائی کی سہولیات سے محروم ہیں متعلقہ اداروں کے افسران عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے پانی ،بجلی اور گیس بحران شدت اختیار کر گیا حب ڈیم سے روزانہ لاکھوں گیلن کراچی اسمگلنگ کیا جارہا ہے جبکہ حب و گڈانی کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں اور نادرا عملہ کا رویہ شہریوں کے ساتھ مناسب نہیں تو دوسری جانب حب میں قائم لوکل کمیٹی کے ممبران کا بھی لوگوں کے ساتھ رویہ درست نہیں ہے کمیٹی میں میں مخصوص لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو لوکل اور ڈومیسائل بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ،حب میں سینکڑوں صنعتیں پیدواری دے رہے لیکن ملازمت کے حوالے سے یہاں کے لوگوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے 75فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہیں ہو رہاٹھیکیداری نظام سے محنت کشوں کے حقوق غضب کئے جارہے ہیں حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 20ہزار روپے تنخواہ کا نوٹیفکیشن تین ماہ گزرنے کے بعد جاری نہ ہو سکا شرکاء کی شکایت ،صوبائی محتسب بلوچستان نذر بلوچ ایڈوکیٹ عوامی شکایات پر مسائل حل کرنے متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کرنے سمیت حب کی موجودہ لوکل کمیٹی کے خاتمہ کے حوالے سے یقین دہانی کراتے ہوئے کھلی کچری سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ عوامی مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے ہم اپنے ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور لسبیلہ بلخصوص حب کے عوام کے مسائل سے وہ بخوبی آگاہی رکھتے ہیں عوا م کو جو مسائل درپیش آرہے ہیں اس حوالے سے وہ اپنی شکایات تحریری طور پر محتسب اعلیٰ کے ریجنل آفس سمیت ہمیں بھجوادیں تاکہ انکا جلد از جلد ازالہ کیا جاسکے کیونکہ لسبیلہ میں بہت مشکلات ہیں انھوں نے کہاکہ حب ڈیم سے کراچی سے اسکا حصے پانی مل رہا ہے اس کے باوجود ڈیم سے ٹینکروں کے ذریعے پانی کراچی منتقل کیا جارہا ہے اور لسبیلہ میں جنگلات بھی کاٹے جارہے ہیں ایسے بھی بہت سے معاملات ہیں اس حوالے سے عوام کو چاہئے کہ وہ درخواستیں دیں انھوں نے کہاکہ انھوں نے گزشتہ روز موٹر ہیکل اگزائمر کے دفتر کا اچانک دورہ کیا تو وہاں پر اسٹاف موجود نہیں تھا بلکہ ایک پرائیوٹ بندہ کام کر رہا تھا جس پر انھوں نے فوری ایکشن لیا اورمذکورہ دفتر کو بند کر کے کام کرنے والے شخص کو پولیس کے حوالے کروادیا ہے انھوں نے کہاکہ آج کی کھلی کچری میں لوگوں نے جن جن مسائل کی نشاندہی کی ہے اس حوالے سے وہ کوئٹہ پہنچ کر فوری طور پر متعلقہ اداروں کے سربراہان سے رابطہ کر کے انہیں حل کرانے کی کوشش کرینگے جہاں تک پانی ،بجلی ،گیس کا مسئلہ ہے اس حوالے سے بھی عملی اقدامات کئے جائینگے اور لوگوں کو نادرا سے شکایات ہیں انکی شکایات کے ازالہ کیلئے چیئرمین نادرا سے رابطہ کر کے انکی شکایت دور کی جائیگی صوبائی محتسب اعلیٰ بلوچستان نذ ر بلوچ ایڈوکیٹ نے مزید کہاکہ حب میں لوکل کمیٹی کے حوالے سے جو شکایت دی گئی ہے اس حوالے سے کمشنر قلات اور DCلسبیلہ سے رابطہ کریں گے اور سائلان کو موجودہ لوکل کمیٹی ختم کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ جو نئی لوکل کمیٹی تشکیل دی جائیگی اس میں مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کیا جائیگا تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور صدیوں سے جو قومیں یہاں پر آباد ہیں انہیں لوکل سرٹیفکیٹ اجراء نہ کرنا اچھا عمل نہیں ہے انھوں نے کہاکہ ملک میں تمام لوگوں کیلئے یکساں قانون ہے چاہئے مسلمان ہوں یا اقلیت ہو جہاں پر خرابیاں نظر آئیں گی ضرور ایکشن لیا جائیگا قبل ازیں بلدیہ ریسٹ ہائوس حب میں منعقدہ کھلی کچری سے نیشنل پارٹی لسبیلہ کے صدر عبدالغنی رند ،لسبیلہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین واجہ عبدالغنی رند ،جمعیت علماء اسلام تحصیل حب کے امیر مولانا شاہ محمد صدیقی ،بی این پی لسبیلہ ہیومن رائٹس سیکرٹری بشیر مینگل ،PTIلسبیلہ کے رہنماء معشوق رند ،عامر حسین مگسی ،شاہ نواز محمد حسنی ،لسبیلہ عوامی ایکشن کمیٹی کے صدر عبداللہ آسکانی ،ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن لسبیلہ کے سابق جنرل سیکرٹری دین جان عمرانی سمیت حب و ساکران کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے مختلف سرکاری ونجی اداروں کی کارکردگی پر شکایات کے انبار لگا تے ہوئے کرتے ہوئے کہاکہ حب شہر مسائل کاگڑھ بن چکا ہے یہاں پر پانی ،بجلی ،گیس ،صحت وصفائی کی سہولیات کا فقدان ہے گرمی کے موسم میں بھی سوئی گیس نایاب ہوچکا ہے سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور کم پریشر شہریوں کیلئے عذاب بن گئی ہے اور Kالیکٹرک نے شہریوں کا جینا عذاب کر دیا ہے ایک جانب بھاری بل تو دوسری طرف خود ساختہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے محکمہ نادرا کے عملہ کا رویہ بھی شہریوں سے درست نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی پریشانی ومشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے اسی طرح میونسپل کارپوریشن بھی صفائی ستھرائی کے نظام کو بہتر کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جبکہ محکمہ PHEکا دفتر بند رہتا ہے عوام اپنی شکایت کیسے اور کہاں کرائیں سرکاری اسپتالوں میں طبی سہولیات کا فقدان ہے جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال میں ادویات نہیں حتیٰ تک پنڈول کی گولی دستیاب نہیں اسی طرح حب کے صنعتی ایریا میں قائم سوشل سیکورٹی اسپتال برائے نام کی بنائی گئی ہے جہاں پر محنت کشوں کو علاج ومعالجہ کی سہولیات میسر نہیں ہے اب تو ایک نئی قانون بنائی گئی ہے جس کے تحت صرف محنت کش فیملی سمیت علاج کرواسکے گا والدین کا نام ہی خارج کردیا گیا ہے انھوں نے کہاکہ حب میں سینکڑوں صنعتیں پیدواری عمل میں ہیں لیکن ملازمت کے حوالے سے حب کے مقامی لوگوں کو نظر انداز کیا جاریا ہے ٹھیکیداری نظام رائج ہے محنت کشوں کے حقوق سلب کئے جارہے ہیں حکومت کے اعلان کردہ 20ہزار روپے تنخواہ نہیں مل رہا تین ماہ گزرنے کے باوجود اس کی نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا انھوں نے کہاکہ لسبیلہ میں ایک نااہل ڈی سی کو تعینات کیا گیا ہے جو کہ اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر غافل ہے آج تک عوامی شکایات کے ازالہ کیلئے اجلاس تک طلب نہیں کیا اور نہ ہی افسران سے باز پرس کی ہے جبکہ لسبیلہ کے انتظامی افسر اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہو تو باقی محکموں کے افسران کہاعوام کی شکایت سنیں گے اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرور ت ہے انھوں نے کہاکہ حب میں جو لوکل کمیٹی قائم کی گئی ہے اس میں مخصوص طبقے کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے لہٰذا موجودہ لوکل کمیٹی کو تحلیل کر کے ازسر نو کمیٹی تشکیل دی جائے۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں