حب شہر کا ناقص ٹریفک نظام شہریوں اور تاجروں کیلئے وبال بن گیا

کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ سمیت ذیلی شاہراہوں اور چوک چوراہوں پر چنگ چی رکشوں کا قبضہ برقرار

جمعرات 23 ستمبر 2021 23:40

لسبیلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) حب شہر کا ناقص ٹریفک نظام شہریوں اور تاجروں کیلئے وبال بن گیا شہر میں قائم ایرانی ڈیزل کے غیرقانونی منی پمپ ہیوی گاڑیوں کے شہر میں داخلے کا سبب بن گئے ٹریفک پولیس نے غیر قانونی پمپ مالکان سے مبینہ ہفتہ وار معاملات طے کر کے بڑی گاڑیوں کی غیرقانونی پمپس تک رسائی اور غیر قانونی اسٹاپ قائم کرنے کی چھوٹ دے دی ہے جبکہ حب شہر کے درمیان سے گزرنے والی کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ سمیت دیگر ذیلی شاہراہوں اور چوک چوراہوں پر چنگ چی رکشوں کا قبضہ برقرار کمسن رکشہ ڈرائیوروں کی وجہ سے آئے روز نہ صرف ٹریفک جام رہتا ہے بلکہ لڑائی جھگڑے بھی معمول بن گئے ٹریفک پولیس نے مبینہ طور پر مٹھی گرم کر کے چپ کا روز ہ رکھ لیا اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ حب شہر میں ٹریفک کے ناقص نظام کی وجہ سے گزشتہ کافی عرصہ سے شہری اور تاجر عذاب کا شکار ہیں شہر میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے پر مامور ٹریفک پولیس کے عملے نے اپنے معاملات طے کر کے سب کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے شہر میں ایرانی ڈیزل کے غیر قانونی منی پمپس کی بھر مار ہے ذرائع بتاتے ہیں کہ ٹریفک پولیس نے غیر قانونی منی پمپ مالکان سے ہفتہ وار فی پمپ 5سی10ہزار وصولی مقرر کر کے ان منی پمپس تک بڑی گاڑیوں کو نہ صرف تیل بھرنے بلکہ پمپس کے سامنے اور ارد گرد غیر قانونی اسٹاپ بنانے کی بھی اجازت دے دی ہے اسکے علاوہ شہر میں ساکران روڈ ،عدالت روڈ ،لاسی روڈ ،اور محمود آباد روڈ سمیت شہر کے درمیان سے گزرنے والی قومی شاہراہ پر قائم نجی اسپتالوں کے سامنے اور سیرت چوک شیخ ابراہیمی مارکیٹ سے مچھلی تھڑا بازار جمعہ خان ہوٹل تک RCDہائی وے کے دونوں اطراف چنگ چی رکشوں اور دیگر چھوٹی گاڑیوں کے غیر قانونی اسٹینڈ قائم ہیں شہر میں کمسن ڈرائیورز کی بھی بھر مار ہے جسکی وجہ سے حادثات اور ٹریفک جام کے مسائل روز کا معمول ہیں شہریوں او ر تاجروں کا کہنا ہے کہ حب میں ٹریفک پولیس نے شہر کا ٹریفک نظام بہتر بنانے کے بجائے اپنی تمام تر توجہ بھتہ خوری پر مبذول کی ہوئی ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ موندرہ چوک سے عدالت رو ڈ تک چنگ چی رکشوں کے قبضہ کے وجہ سے کسی ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس کی اسپتال تک رسائی انتہائی مشکل ہوجاتی ہے ذرائع بتاتے ہیں کہ ٹریفک پولیس اکثر و بیشتر مغربی بائی پاس پر گاڑیوں کے چالان کی آڑ میں مبینہ وصولی میں مصروف رہتی ہے بعض متاثرین کا کہنا ہے کہ کسی گاڑی کے چالان کے بعد اٴْسے عدالت میں پیش کرنے کے بجائے موقع پر ہی توڑ جوڑ کر کے ہزاروں روپے کے عوض گاڑیوں کے کاغذات واپس اور چالان پرچی پھاڑ دی جاتی ہے ٹرانسپورٹرز کے مطابق ٹریفک پولیس کی زیادتیوں اور ناجائز طور پر چالان کی آڑ میں رقم کی وصولی میں کافی اضافہ ہوا ہے جس پر وہ عنقریب اعلیٰ پولیس حکام سے ملاقات کر کے انہیں حقائق سے آگاہ کرینگے۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں