بلوچستان اسٹوڈنٹس فرنٹ کی جانب سے حب پبلک لائبریری کی خستہ حالی کیخلاف لسبیلہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

تعلیم معاشرے کی اہم اکائیوں میں سے ایک ہے جس سے لسبیلہ کی عوام کو ہمیشہ سے دور رکھا گیا ہے تاکہ اٴْن کی سیاست اور اٴْن کا رٴْتبہ کئی خاک میں نہ گِر جائے ،کامریڈ عمران بلوچ

ہفتہ 2 جولائی 2022 23:19

لسبیلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2022ء) بلوچستان اسٹوڈنٹس فرنٹ کی جانب سے حب پبلک لائبریری کی خستہ حالی کے خلاف لسبیلہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا حب انتظامیہ کی نااہلی نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او ایکس کیڈرز کے کامریڈ عمران بلوچ، بی ایس ایف کے انفارمیشن سیکریٹری غلام رسول. طالب علم رہنماء عبدالصمد گدور. فرحان بنگر حمل انگاریہ سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم معاشرے کی اہم اکائیوں میں سے ایک ہے جس سے لسبیلہ کی عوام کو ہمیشہ سے دور رکھا گیا ہے تاکہ اٴْن کی سیاست اور اٴْن کا رٴْتبہ کئی خاک میں نہ گِر جائے لسبیلہ میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں اسکول میسر نہ ہونے کے ساتھ ساتھ، تعلیمی اقدام اور تعلیمی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں اس کے باوجود پورے حب شہر میں ایک پبلک لائبریری کا قیام ہے جہاں دور دراز کے علاقوں سے طالب علم پڑھنے آتے ہیں اتنے بڑے شہر میں ایک پبلک لائبریری کا قیام ہے لیکن پھر بھی لائبریری کی حالتِ زار کو دیکھ کر یہی محسوس ہوتا ہے کہ حکومت تعلیم کے معاملے میں عدم دلچسپی سے کام لے رہی ہے حب پبلک لائبریری کے فرنیچرز اور انفرسٹرکچر خستہ حالی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے طلباء ایک حقیقی لائبریری کے ماحول سے قاصر ہیں۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھا کہ حب لائبریری کی تباہی ہمارے حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ہمارے تعلیمی اداروں کو تباہ کرکے ہمارے نوجوانوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پسماندگی کی طرف دھکیلا جارہا ہی. انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مذہبی فرقہ واریت کو فروغ دیا ہے آئے روز نئے چہروں کو سامنے لایا جارہا ہے اور ان ملاؤں سے ہماری پگڑیوں کو اچھالا جارہا ہے مذہب کے نام پر ہمارے درمیان تفرق پیدا کیا جارہا ہے اور ان ملاؤں کے زبان سے ہمارے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والی بچیوں اور بچوں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کروائے جارہے ہیں.انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے لسبیلہ کے عوامی نمائندوں کی جانب سے حب لائبریری سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی لسبیلہ میں دو سیاسی قوتیں لسبیلہ کے تقسیم پر تو اپنا بیانیہ پیش کررہے ہیں مگر حب لائبریری پر انکا کوئی بیانیہ نہیں ہم ایک باشعور شہری کی حیثیت سے سمجھتے ہیں حب ضلع بننا وقت کی ضرورت ہے لیکن ہمیں لگتا ہے کہ دونوں سیاسی رہنماؤں کی بلدیاتی انتخابات میں ووٹ لینے کی سازش ہے اور کچھ نہیں کیونکہ حب اتنا بڑا اور صنعتی شہر ہونے کے باوجود تاحال لائبریری سے محروم ہے جب یہاں کے حکمران طلبہ اور طالبات کو ایک اچھا لائبریری تک نہیں فراہم کرسکتے تو ان سے اور کیا امید کریں. مقررین نے کہا کہ سماج میں وہی لوگ حقیقی انقلاب برپا کردیتے ہیں جو شعوری اور تعلیمی انقلاب لانے کیلئے مجموعی جدوجہد کا راستہ اپناتے ہیں اس جدید دور میں تعلیم کے علاوہ جدید ہتھیار اور کوئی نہیں جو معاشرے میں غیر یقینی تبدیلی لاسکیجب تک ہم اپنے بنیادی حقوق اور معاشرے کی فلاح کیلئے تعلیم کی خاطر ایک ساتھ ملکر جدوجہد نہیں کرتے۔

ہم کبھی بھی معاشرے اور آنے والے نو نہالوں کی مستقبل بدل نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ سچائی کا ساتھ دینے کیلئے اور اٴْس سچ کو منظم آواز دینے کیلئے صحافت ایک واحد شعبہ ہے جو معاشرے میں چھپے دیمک کو عوام کے سامنے عیاں کرتی ہے بلوچستان خاص طور پر لسبیلہ کے عوام کیلئے تعلیم دورِ جدید کا واحد سہارا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے تعلیمی درسگاہ روزمرہ کے کاموں مثلاً شادیوں کیلئے شادی ہال کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں لائبریری ایک واحد جگہ ہے جہاں علم پرورش پاتی ہے اور سماج کو ایک باشعور طبقہ بخشتی ہے۔

لیکن ان تمام مسائل کے ساتھ ساتھ حب پبلک لائبریری کی خستہ حالی اور غیر منظم ہونے کی وجہ سے طلباء مایوسی کے شکار ہورہے ہیں ہم آپ کو دل سے دعوت دیتے ہیں کہ آپ ہمارے اس مثبت لائحہ عمل میں قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہوں۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں