قومی اسمبلی کا اجلاس، نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا ، اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے 342 اراکین میں سے 331 ارکان سے حلف لیا

نومنتخب اراکین سے حلف لینے کے بعد اردو حروف تہجی کے تحت ’رول آف ممبر‘ پر دستخط کیے،سب سے پہلے سابق صدر آصف علی زرداری کا نام پکارا گیا اجلاس کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں سخت سیکیورٹی انتظا ما ت

پیر 13 اگست 2018 15:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2018ء) حالیہ انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس نو منتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کی گئی اور اجلاس کی کارروائی کا باقائدہ آغاز ہوا۔مجموعی طور پر ملک کی 15ویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسپیکر ایاز ادق نے قومی اسمبلی کے 342 اراکین میں سے 331 ارکان سے حلف لیا۔

واضح رہے کہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 2 حلقوں پر انتخاب نہیں ہوسکا تھا جبکہ 8 امیدواروں نے اپنی زائد نشستیں چھوڑ دی تھی، اس کے علاوہ خاتون کی ایک مخصوص نشست پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا تھا۔نومنتخب اراکین سے حلف لینے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اردو حروف تہجی کے تحت اراکین کو ’رول آف ممبر‘ پر دستخط کیے اور سب سے پہلے سابق صدر آصف علی زرداری کا نام پکارا گیا۔

(جاری ہے)

اسمبلی کے نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخابات آئندہ اجلاس میں 15 اگست کو ہوگا۔انتخابات میں سب سے زیادہ نشتیں حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے اسد قیصر جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم ای) اور دیگر جماعتوں کے گرینڈ اپوزیشن الائنس کی جانب سے اسپیکر کے لیے خورشید شاہ کو نامزد کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور نامزد وزیر اعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور قومی اسمبلی کے کارڈ کے لیے رجسٹریشن کروائی۔عمران خان کے علاوہ تحریک انصاف کے دیگر اراکین میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، شفقت محمود، عامر لیاقت حسین، شیریں مزاری اور دیگر اراکین نے بھی حلف لیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا۔شہباز شریف کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر اراکین راجا ظفر الحق، احسن اقبال، رانا ثنائ اللہ اور دیگر اراکین بھی موجود تھے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے، ان کے علاوہ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور دیگر اراکین بھی اسمبلی میں موجود تھے۔

بلاول بھٹو کی حلف برداری کے موقع پر ان کی بہنیں آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو بھی قومی اسمبلی میں مہمانوں کی گیلری میں موجود تھی۔ چیئرمین پی پی پی کی آمد کے موقع پر ایک دلچسپ لمحہ دیکھنے میں آیا، جب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے اپنے نشست سے اٹھ کر بلاول بھٹو زرداری سے مصافحہ کیا اور ان کے ہمراہ تصاویر بنوائیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں خصوصی طور پر اضافی سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے تھے۔

خیال رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین نے نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی درخواست پر قومی اسمبلی کا اجلاس 13 اگست کو طلب کیا تھا۔ساتھ ہی ملک کے 21 ویں وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب کے باعث انہوں نے اپنا غیر ملکی دورہ بھی منسوخ کیا تھا۔قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں تقریباً 50 فیصد اراکین ایسے ہیں جو اس سے قبل رکن اسمبلی نہیں بنے تھے جبکہ کچھ ایسے بڑے نام بھی شامل ہیں جو کئی مرتبہ رکن اسمبلی رہنے کے باوجود اس مرتبہ کوئی نشست حاصل نہیں کرسکے۔

ان اراکین میں جو قابل ذکر نام ہیں ان میں پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، جمعیت علمائ اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، پختونخوا ملی عوامی پارٹی ( پی کے میپ ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی، عوام نیشنل پارٹی ( اے این پی ) کے اسفند یار ولی شامل ہیں۔ملک میں حکومت بنانے کے لیے تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہے اور قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کے ساتھ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ملا کر پی ٹی آئی کے 158 نشستوں کے ساتھ سر فہرست ہے۔

تاہم 172 ارکان کی مطلوبہ تعداد تک پہنچنے کے لیے تحریک انصاف کو اپنے اتحادیوں کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے وہ پہلے ہی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، مسلم لیگ (ق)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی ای)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور دیگر کی حمایت حاصل کرچکی ہے۔قومی اسمبلی میں نشستوں کی بات کی جائے تو مخصوص نشستوں کے ساتھ مسلم لیگ (ن) 82 اراکین کے ساتھ دوسری جبکہ پیپلز پارٹی 42 نشستوں کے ساتھ تیسری نمبر پر ہے۔اس کے علاوہ متحدہ مجلس عمل قومی اسمبلی میں ایک اقیتی نشست اور 2 خواتین کی نشستیں حاصل کرکے 15 نشتیں حاصل کرچکی ہی

لیہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں