ق*اسلامی جمعیت طلبہ پر الزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں، محمد طاہر ایبک

کیا قراردادیں پیش کرنے والوں کے لئے عوامی مفاد اور پشتون قوم کی فلاح کے لئے کوئی اور کام نہیں رہ گیا ہے، ناظم اسلامی جمعیت لورالائی

اتوار 23 جنوری 2022 20:55

۳لورالائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2022ء) اسلامی جمعیت طلبہ پر الزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں،کیا قراردادیں پیش کرنے والوں کے لئے عوامی مفاد اور پشتون قوم کی فلاح کے لئے کوئی اور کام نہیں رہ گیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے ہر وقت اسلامی شعائر اورپاکستان کے نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔آج اسلامی جمعیت طلبہ پر وہ لوگ الزام لگا رہے ہیں جن کی افزائش نسل ایک ڈکٹیٹر ضیاء الحق نے کی ہے اور ان کے ابائیت کا آغاز دوسرے ڈکٹیٹر مشرف کے دور سے ہوا۔

اسلامی جمعیت طلبہ نے اس ملک کے اسلامی اقدار کی حفاظت کی ہے اور تعلیمی اداروں سے فرسودہ رسومات ،منشیات فروشی اور اسلحہ گردی کی سیاست کو باہر پھینکنے کے لئے شہادتیں دی ہیں۔ان خیالات کا اظہار ناظم اسلامی جمعیت لورالائی مقام محمد طاہر ایبک نے گزشتہ دنوں بلوچستان اسمبلی پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیری کی جانب سے پیش کردہ تعصب اور نفرت پر مبنی قراردادکی مذمت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

محمد طاہر ایبک نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کے تعلیمی اداروں میںجس چیز کی ضرورت ہے وہ فوری طور پرطلبہ یونین پر سے پابندیاں ہٹانے اور فی الفور تمام اداروں میں طلبہ یونین کے انتخابات کرانا ہے ۔ چاہیے تو یہ تھا کہ سیاسی اور جمہوری پارٹی کاایم پی اے طلبہ یونین کی بحالی کی بات کرتا، مگر بدقسمتی سے زیری صاحب نے تعصب بھرا اور نفرت انگیز قرارداد پیش کیا۔

ناظم اسلامی جمعیت طلبہ لورالائی مقام محمد طاہر ایبک نے کہا کہ اگر آج ملک کے تمام یونیورسٹیز اور کالج میں طلبہ یونین کے انتخابات کرائے جائیں تو اسلامی جمعیت طلبہ نے جس طرح بھٹو کے دور میں جب خطے میں ہر طرف روس کے سرخ انقلاب کا دور دورہ تھا ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کلین سویپ کیا اب جمعیت ایک بار پھر یہ ثابت کرسکتی ہے کہ اس ملک کے نوجوان اس ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں وہ کسی کمیونزم، سوشلزم، فمینیزم ،ایتھیزم یا کسی دوسرے ازم کو برداشت نہیں کرتے لیکن دیسی لبرل اور ملحدین زبردستی نوجوان طلباء قوم پرستی کی آڑ اللہ سے بغاوت کرنے اور اسلام سے بیزارکرتے ہیں تاکہ جو ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اس ملک کا اسلامی تشخص مسخ کرسکے، مگر اسلامی جمعیت طلبہ ان تمام دین بیزار قوتوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ اس ملک کے اسلامی تشخص کو مسخ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دے گی۔

ناظم اسلامی جمعیت طلبہ لورالائی مقام برادر محمد طاہر ایبک نے پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج تو چاہیے یہ تھا کہ آپ قمسلم باغ کے ثاقبہ کاکڑ کے قتل کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کے لئے اسمبلی میں قراردادد پیش کرتے، آج تو آپ کو ان ستر وکلاء کے قتل کے لئے قائم جوڈیشل کمیشن کے رپورٹ کو منظرعام پر لانے کے لئے اسمبلی فلور پر آواز بلند کرتے، آج تو تمہیں بلوچستان یونیورسٹی ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات کو منظر عام پر لانے مطالبہ کرتے، آج تو تمہیںسردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے ان بلوچ اور پشتون بہنوں کی بے سفاکانہ قتل کے حقائق کو عوام کے سامنے لانے کی بات کرتے جو اس وقت بے دردی سے قتل ہوئے جب اسٹبلشمنٹ کا فیڈر ابھی تک آپ کے منہ تک فوری طرح نہیں پہنچا تھا ، لیکن افسوس کی بات ہے دوسروں کے اشاروں پر ناچنے والوں کے کام ہی ایسی ہیں کہ وہ قوم کو حقائق دکھاسکتے ہیں اور نہ ان حقائق سے پردہ اٹھانے کے لئے آواز بلند کرسکتے ہیں۔

قرارداد جس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے پشتون اور بلوچ طلباء کو پنجاب کے یونیورسٹیز سے بے دخل کرنے کی سازش ہے کے جواب میں ناظم اسلامی جمعیت طلبہ لورالائی محمد طاہر ایبک نے کہا ہے کہ صوبے میں ان لوگوں نے پانچ سال حکومت کی اور گزشتہ ستر سالوں سے یہی ٹولہ اقتدار میں رہا ہے مگر بلوچستان کے طلباء کے لئے یہان صوبے میں یونیورسٹیز قائم نہیں کرسکے جس پر تو آج انہیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔

بنگلہ دیش میں اسلامی جمعیت طلبہ کی دہشت گردی کے الزام کا جواب دیتے ہوئے ناظم اسلامی جمعیت طلبہ نے کہا کہ اگر اسپیکر اسمبلی میں تھوڑا سا بھی پاکستانی ہونے کا احساس زندہ رہتا تو اس موقع پر اس کا مائیک بند کردیتا ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھا جائے کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے صرف نظریہ پاکستان اور پاکستان کی بقا کے لئے اپنی فوج کا ساتھ دیا تھا جو کہ فوری دنیا کا دستور ہے۔

لورالائی میں شائع ہونے والی مزید خبریں