سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں رکن صوبائی اسمبلی میاں ضیاء الرحمن کی درخواست حکم امتناعی خارج کر دی

جمعہ 17 اگست 2018 14:45

سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں رکن صوبائی اسمبلی میاں ضیاء الرحمن کی درخواست حکم امتناعی خارج کر دی
مانسہرہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے بعد جعلی ڈگری کیس میں حلقہ پی کے 30- سے مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی میاں ضیاء الرحمن کی درخواست حکم امتناعی خارج کر دی۔ قانونی ماہرین کے مطابق حکم امتناعی خارج ہونے پر پشاور ہائی کورٹ کا میاں ضیاء الرحمن کی نااہلی کا فیصلہ دوبارہ بحال ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق اگر میاں ضیاء الرحمن کو اس فیصلہ سے نقصان پہنچتا ہے تو وہ فیصلہ کے خلاف دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ نادر شاہ وغیرہ کی جانب سے دائر رٹ پر پشاور ہائی کورٹ نے 14 مارچ 2018ء کو اپنے تفصیلی فیصلہ میں الیکشن ٹریبونل کے فیصلہ کو بحال رکھتے ہوئے قرار دیا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق میاں ضیاء الرحمن نے مدرسہ عریبیہ قاسم العلوم گھوٹکی صوبہ سندھ سے 19 فروری 1996ء کو سند حاصل کی جبکہ میاں ضیاء الرحمن کی تاریخ پیدائش 14 جون 1980ء ہے اس طرح 16 سال کی عمر میں 14 سالہ تعلیم مکمل ہونا ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

مدرسہ ریکارڈ کے مطابق ان کے پاس میاں ضیاء الرحمن کی سند شہادة العالیہ کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ میاں ضیاء الرحمن نے نے 2008ء کے انتخابات میں خود کو گریجویٹ ظاہر کیا جبکہ 2013ء کے انتخابات میں انہوں نے اپنی تعلیم میٹرک ظاہر کی ہے، اسی بنیاد پر پہلے الیکشن ٹریبونل نے انہیں نااہل قرار دیا تھا، بعد میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی الیکشن ٹریبونل کے اسی فیصلہ کو بحال رکھا۔ جعلی ڈگری کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں قرار دیا کہ مذکورہ مقدمہ 2013ء کے انتخابات سے متعلق تھا اس لئے اب عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر میاں ضیاء الرحمن کو اس فیصلہ پر اعتراض ہو تو وہ دو ماہ کے اندر دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

مانسہرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں