پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگانے والی سیاسی قوتوں کو دیوار سے لگا دیا گیا

جمعہ 27 مئی 2022 00:07

بالاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2022ء) پاکستان انسٹیوٹ فار کانفنلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز اور یونیورسٹی آف پونچھ کے زیراہتمام نوجوانوں کیلئے منعقدہ ایک روزہ کانفرنس ’’ ہمارا کشمیر-ہمارا پاکستان ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاہے کہ بھارت نے کشمیر کے عالمی طور پر تسلیم شدہ سٹیٹس کے ختم کرنے کے لیے بہت سے قانونی اور سیاسی اقدامات کیے مگر جوابی طور پر پاکستان اور آزاد کشمیر کے حکمران کوئی دور رس اقدامات نہیں کر سکے‘ آزاد کشمیر میں پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگانے والی سیاسی قوتوں کو دیوار سے لگایا گیا‘ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا یا صوبے کا سٹیٹس دینا قبول نہیں۔

پاکستان وہ غلطیاں نہ دہرائے جن سے بھارت کو جواز ملے‘ پاکستانیت کے بیانئے کو فروغ دینے کے لیے حکومت اور تعلیمی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

یٰسین ملک کے خلاف ہونے والے ظلم پر قوم آج کھڑی نہ ہو ئی تو بھارت ایک ایک کر کے تمام آزادی پسند رہنماو?ں کو منظر سے ہٹا دے گا۔۔ ان خیا لات کا اظہار تقریب کے مہمان خصوصی سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان‘ چیئرمین پاکستان انسٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز میجر جنرل ( ر) محمد سعد خٹک‘ چیئر مین جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ‘ معروف تجزیہ کار ارشاد محمود‘ کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر مجاہد گیلانی‘ ڈین فیکلٹی آف بیسک اینڈا پلائیڈ سائنسز یونیورسٹی آف پونچھ ڈاکٹر عبدالرو?ف ‘ مینیجنگ ڈائریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز عبداللہ خان‘ ڈائریکٹر ریسرچ پکس گل داد خان‘رجسٹرار یونیورسٹی آف پونچھ ڈاکٹر عدنان ادریس‘ کنٹرولر یونیورسٹی آف پونچھ پروفیسر امتیاز حسین اور دیگر نے خطاب کیاردار عتیق احمد خان نے کہا کہ پاکستانیت کا درس روز اول سے ہمیں اپنے بچوں کو دینا چاہیے تھا۔

لیکن ہم پاکستانیت کو چھوڑ کر مختلف الجھنوں کا شکار ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو ہی نعرے قابل قبول ہیں ایک کشمیر بنے گا پاکستان اور دوسرا کشمیر بنے گا خود مختار کسی تیسرے نعرے کی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہ کہ میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتا ہوں مگر ان سب کا احترام کرتا ہوں جو کشمیر بنے گا خود مختار کا نعرہ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کا سٹیس بدلنے اسے صوبہ بنانے یا صوبے کے سٹیٹس دینے جیسی کوئی تجویز قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہ کہ جب ہم کشمیر کے پاکستان کے الحاق کی بات کرتے ہیں تو یہ انضمام نہیں ہے۔ کشمیر اپنے شناخت برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کرے گا۔ انہوں نیکہا کہ گزشتہ پندرہ بیس برس کے دور آزاد کشمیر میں ان سیاسی قوتوں کو دیوار کے ساتھ لگا یا گیا جو پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگایا کرتی تھیں۔ دائیں بازو کی قوتوں کو پوری دنیا میں مضبوط کیا گیا مگر پاکستان اورآزاد کشمیر میں دائیں بازو کی قوتوں کو منظم طریقے سے کمزور کیا گیا۔

میجر جنر ل سعد خٹک (ر) نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک فوج میں کشمیری افسران کی گراں قدر خدمات ہیں انہوں نے اپنے کیئریر کے بارے میں بتایا کہ آزاد کشمیر رجمنٹ میں ان کی تربیت کشمیری فوجی افسران کی مرہون منت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لیے پاک فوج کے جوانوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ کشمیریوں نے پاکستان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ کشمیر اور پاکستان کا تعلق قربانیوں اور لہو کا تعلق ہے۔

ہمیں کوئی نہیں بھلا سکتا۔ معروف حریت رہنما الطاف احمد بٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ پانچ اگست ۲۰۱۹ کے بعد بھارت کے اقدامات ۱۹۴۷ کی بھارتی جارحیت جتنی ہی خطرناک ہے۔ ۱۹۴۷ میں بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا اور ۲۰۱۹ میں کشمیر کا عالمی طور پر تسلیم شدہ سٹیس تبدیل کیا اور اب اپنے قبضے کو مختلف طریقوں سے مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی آزادی پسند لیڈرشپ اور عوام کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے معاشی ناکہ بندی کی جس سے اربوں ڈالر کا کشمیری معیشت کو نقصان ہوابھارت نے کشمیر کے تمام قدرتی وسائل کو منظم طریقے سے ختم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کے تمام ریڈیو سٹیشنز کو آل انڈیا ریڈیو ز کے نام سے تبدیل کر دیا۔ ۱۳ جولائی یوم شہدا ہوتا تھا وہ بھی مقبوضہ کشمیر کے سرکاری کلینڈر سے ختم کر دیا گیا۔ بھارت ڈیڑھ لاکھ غیر کشمیری ہندوو?ں کو کشمیر کے ڈومئسائل دے چکا ہے۔ اب مقبوضہ کشمیر کی تمام یونیورسٹیاں دہلی سے براہ راست کنٹرول ہوتی ہیں۔ کشمیر میں جو کشمیری آئی اے ایس (IAS) افسر تھے انہیں بھارت میں دور دراز علاقوں میں پھینک کر وہاں غیر کشمیری افسران تعینات کر دیئے گئے۔

سری نگر پریس کلب بھارتی فوج کی مرضی سے چلتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کو چاہیے کہ ایک کشمیری النسل سفارت کار یا کشمیر لاز پر تجربہ رکھنے والے شخص کو پاکستان کا ڈپٹی وزیر خارجہ مقرر کیا جائے اور اسکے ساتھ مقبوضہ اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے آل پارٹیز کی نمائندہ کمیٹی مقرر کی جائے تاکہ مسئلہ کشمیر پر کشمیری نقطہ نظر پوری طرح اجاگر ہو سکے اور درست تناظر میں دنیا کے سامنے پیش کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ تحریک آزادی کشمیر کو پاکستانی نصاب کا حصہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آج یٰسین ملک کی سزا کے خلاف اٹھ کر نہ کھڑے ہوئے تو کل شبیر شاہ‘ مسرت عالم ، آسیہ اندرابی ، ناہید نسرین، ظفر اکبر بٹ اور دیگر رہنماو?ں کی باری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ جناب شہباز شریف ‘ جناب عمران خان‘ جناب صف زرداری اور آزاد کشمیر کی قیادت اگر اپنی سیاست کے لیے لاکھوں لوگ اکٹھے کر سکتے ہیں تو آزادی کشمیر کے لیے کیوں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کو پارٹی بازی اور ذاتی سیاست سے ہٹ کر بیرون ملک بلخصوص لندن میں آزادی کشمیر ملین مارچ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کشمیری نوجوانوں کے لیے بھی وہ روزگار کے وہی دوسرے مواقع فراہم کرنے چاہیے جو پنجاب‘ خیبر پختونخواہ اور دیگر صوبوں کے نوجوانوں کے لیے فراہم کرتے ہیں۔تاکہ آزاد کشمیر کے نوجوانوں کی محرومی کا خاتمہ ہو- معروف تجزیہ کار ارشاد محمود نے کہا کہ انقلاب ایران اور پہلی افغان جنگ کے بعد پاکستان میں مذہبی شدت پسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پاکستان کے وجود کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ مینیجنگ ڈائریکٹر پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز عبداللہ خان نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو شناختوں کے بحران کا شکار کر دیا گیا۔ ہم اسلام اور انسانیت کی آفاقی شناخت کو چھوڑ کر علاقائی ‘ لسانی اور ثقافتی شناختوں کو اہمیت دینے لگ گئے ہیں جس سے ہم خود کیے لیے مواقع کم کر رہے ہیں۔

کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر مجاہد گیلانی نے کہا کہ کشمیری بندوق کی نوک پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہے۔کشمیر میں جس سطح کی پاکستانیت موجود ہے وہ پاکستان میں بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کو آزادی کی قدر کرنا چاہیے۔ یہاں مختلف سیاسی سوچیں رکھنے والے بھی آزادی سے اس کا اظہار کر رہے ہیں مگر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے قومی بیانیے کے خلاف بات کرنے والے کو گولی سے جواب دیا جاتا ہے۔

مانسہرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں