بلوچستان میں اتنے لوگ دہشتگردی کے واقعات میں جاں بحق نہیں ہوئے جتنے قومی شاہراہوں پر ٹریفک حادثات میں جان گنوا رہے ہیں ،مقررین

مسافر کوچرکی تیز رفتاری ،احتیاطی تدابیراختیار نہ کرنے کی وجہ سے حادثات کا تناسب تشویشناک ہیں،حادثات روکنے کیلئے قوانین پر عمل در آمدناگزیر ہے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے کے بجائے ہر ادارہ اگر اپنی ذمہ داریاں نبھائے تو حادثات پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتاہے، ورکشاپ سے خطاب

جمعہ 11 ستمبر 2020 23:58

مستونگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2020ء) موٹروے پولیس کے زیراہتمام ٹریفک حادثات کے روک تھام کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے لائبریری میںروڈ سیفٹی کے عنوان سی"ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا۔ ورکشاپ میں ڈی آئی موٹروے پولیس بلوچستان علی شیرجھکرانی،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نزیراحمدخجک،جوڈیشل مجسٹریٹ شاباران مری،قاضی سراوان نثاراحمد،ممبرمجلس شوری محترمہ رقیہ جھکرانی،موٹرے کے ایس پی او محمدقاسم،ایس پی اواظہرالرحمن،ڈسٹرکٹ پبلک پراسکیوٹر،وکلاء ایڈوکیٹ محمدابراھیم لہڑی ایڈوکیٹ، عبدالحمید بنگلزئی ایڈوکیٹ سیدظہورشاہ،ایڈوکیٹ ممتاز علیزئی،ایڈوکیٹ فاضل محمد ساسولی ،ایڈوکیٹ چیف ابراھیم سمیت عدالتی عملہ سمیت ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

ورکشاپ شرکاہ کو تفصیلی طور پر آگاہی فراہم کی گئی۔اور ڈی آئی موٹروے پولیس بلوچستان علی شیرجھکرانی، نے شرکاہ کے سوالوں کے جوابات بھی دئے اس موقع پر سیشن جج جسٹس نزیراحمدخجک نے ڈی آئی جی موٹر وے پر سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ قومی شاہراہوں پر ٹریفک حادثات کوکنٹرول کرنے اور لائسنس چیک کرنے کا کس کی ذمہ داری ہے کوئی اپنا ذمہ داری کیوں نہیں نبھارہے ہیں شاہراہوں پر بغیر نمبر پلیٹ کے گاڑیاں چل رہی ہیں اس پر کنٹرول کرنے کی ذمہ داری کس کی ہے وہ لائسنس چیک کریں انکو حد رفتار کا پابند بنائے تاکہ قیمتی انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچھ سکے۔

انھوں نے کہاکہ حادثات میں گرفتار ڈرائیورز کو ہم زیادہ وقت تک اس لیئے زیر حراست نہیں رہ سکتے کہ عدالتوں کو ثبوت کی ضرورت ہوتی ہیں مگر عدم ثبوت کے بنا اکثر اوقات ڈرائیورز بری ہوجاتے ہیں عدالتی قانون ثبوتوں اور گواہی پر چلتاہے مگرعدالتوں کو ثبوت دینا جن کی زمہ داری ہے وہ ثبوت فراہم نہیں کرتے اور لیویز اور پولیس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہاہیں۔

انھوں نے کہاکہ ایک روٹ پرمنٹ پر پانچ پانچ گاڑیاں چلتی کیسے چلتے ہیں کس قانون نے اس کو اجازت دی ہے مگر ان کو کیوں چیک نہیں کیاجاتا اور ایک دوسرے پر زمہ داری ڈالنے کے بجائے ہر ادارہ اگر اپنی ذمہ داریاں صحیح معنوں میں نبھائے تو حادثات پر بہت بڑی حد تک قابو پایا جاسکتاہیکوئی ادارہ اکیلا مسائل حل نہیں کرسکتاسب کو زمہ داری کے ساتھ ایک ساتھ ہوکرچلنے سے ٹریفک حادثاے کے مسائل ختم ہوسکتے ہیںورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی موٹروے پولیس بلوچستان علی شیرجھکرانی،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نزیراحمدخجک و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں اتنے لوگ دہشت گردی کے واقعات سے جاں بحق نہیں ہوئے جتنا کہ قومی شاہراہوں پر پر ٹریفک کے حادثات کے باعت جاں بحق ہو رہے ہیں۔

قومی شاہراہ سنگل ہونے کی وجہ سے حادثات رونماء ہورہے ہیں جس میں آئے روز قیمتی انسانی جانیں ضائع ہورہے ہیں۔انھوں نے کہاکی شاہرواں پر حادثات کا روک تھام ناگزیر ہیموٹروے پولیس ہر ممکن کوشش کررہیں بلوچستان میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں اور روڈ حادثات اورٹیکنگ،دایاں ہاتھ سے کراسنگ اور ڈرائیونگ کرنا اور گاڑیوں میں ،اضافی سرچ لائیٹس ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے اور مسافر کوچرکی تیز رفتاری اور احتیاطی تدابیراختیار نہ کرنے کی وجہ سے حادثات کا تناسب تشویشناک ہیں وسائل کے عدم دستیابی اور انفراسٹرکچر نہ ہونا بھی روڈحادثات کے سبب بن رہاہے۔

اور یہاں 95 فیصد لوگوں کے ساتھ ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے حادثات کے روک تھام کیلئے انہوں نے کہا کہ موٹر وے پولیس اپنے حدود میں ہونے والے ،حادثات کی صورت میں ڈیوٹی آفیسر کی مدعیت میں فوری مقدمہ درج کیاجائے گا۔انھوں نے کہاکہ ہماری ہر ممکن کوشش ہے کہ سڑکوں پر حادثات کو روکنے کیلئے قوانین پر عمل در آمد کریں تاکہ قیمتی انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچ سکے۔

انھوں نے کہاکہ موٹروے کے پاس کوئٹہ سے قلات تک کا ایریاہے باقی نیشنل ہائی وے کے کنٹرول میں ہے۔مسافر کوچز کو لکپاس کے مقام پر پرچی دی جاتی ہے اور وہی پرچی بیلہ میں اس کے ٹائمنگ کے مطابق چیک کیاجاتا ہے۔جبکہ رات کے اوقات میں موٹروے پولیس کو گشت کرنے کی اجازت نہیں اگر ہمیں اجازت ملتی ہے تو ہم رات کو بھی خدمت کرنے کیلئے تیار ہیں۔کوئٹہ سے کراچی تک 140چیک پوسٹیں موجود ہیں مگر ان چیک پوسٹوں پر کسی بھی تیزرفتار گاڑی کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی بلکہ چیک پوسٹیں کمائی کا ایک زریعہ بنا ہوا ہے۔

انھوں نے کہاکہ 95 فیصد ڈرائیورز کے پاس لائسنس ہی نہیں ہیں اور لائسنس بنانے کیلئے کوئی کام نہیں ہورہا۔سنگل روڈ بنانے کیلئے عوامی نمائندوں کی زمہ داری ہے کہ وہ آواز اٹھائے اور اقدامات اٹھائے جاسکے۔

مستونگ میں شائع ہونے والی مزید خبریں