مستونگ،پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کے عنوان سے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد

بدھ 4 نومبر 2020 21:16

مستونگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 نومبر2020ء) ایجوکیشنل اینڈ یوتھ امپاورمنٹ سوسائٹی بلوچستان کی جانب سے سراوان پریس کلب میںپاکستان میں بجٹ کی شفافیت کے عنوان سے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا،ورکشاپ کے شرکاہ کو سی این بی اے پارٹنر آرگنائزیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سمیع شارق نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سی پی ڈی آئی نے پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ سازی کے عمل میں کوتائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے،پاکستان میں بجٹ مختلف شراکت داروں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے تیار کیاجانا چائیے اور بجٹ سازی اور بجٹ پر عمل درآمد کے تمام مراحل کے دوران شہریوں کیساتھ معلومات کا ازخود تبادلہ کیاجانا چائیے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہاکہ سی پی ڈی آئی ہمیشہ بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت کیلئے کوشاں رہی ہے اور گزشتہ ایک دہائی سے سی پی ڈی آئی، پاکستان کے مختلف اضلاع میں بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت کا جائزہ لے رہی ہیں لیکن رواں سال وفاقی اور صوبائی سطح پر اس عمل کا جائزہ لیاگیا ہے، اور جائزہ رپورٹ شائع کردی گئی ہے۔رپورٹ میں بجٹ دستاویزات کی جامعیت اور بجٹ سازی میں شہریوں کی شرکت کا جائزہ لیا گیا ہے ۔

یہاں وفاقی حکومت کل 181 پوائنٹس میں سے 71 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے پنجاب دوسرے ، بلوچستان تیسرے جبکہ سندھ اور خیبر پختونخواہ کے آخری دو پوزیشنز حاصل کیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران " او پن بجٹ انڈکس پر پاکستان کی افسوس ناک کار کردگی نے بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت اور شہریوں کی شمولیت سے متعلق صورتحال پر کئی سوالات کو جنم دیا ہے ۔

ورکشاپ کے مہمان خاص سراوان پریس کلب کے صدر فیض جان درانی تھے سیمینار میں جمعیت علما اسلام کے ضلعی امیرحافظ سعیداکرحمن فاروقی،بی اے پی کے رہنما میر رفیق لہڑی،نیشنل پارٹی کے رہنما میراحمدبلوچ،بی ایس او پجار کے زونل صدر ناصربلوچ بی این پی کے سینئر رہنما انجینئرامیربخش لہڑی،پی ٹی آئی کے صدر چئرمین نزیراحمد،ڈاکٹر فیصل منان ثنار نور،آغانصیرشاہ،سعیداحمدلہڑی و دیگر بھی موحود تھے۔

انھوں نے کہا کہ رپورٹ میں بجٹ شفافیت پر جوسوالات اٹھائے گئے ہیں وہ سب توجہ طلب ہیں اور حکومت کو اس سلسلہ میں فوری اقدامات کرنے چائییں ، حکومت کی جانب سے معلومات کی فراہمی کے معاملے پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے اور بجٹ تجاویز کو وسیع پیمانے پر شہری گروپوں،سرکاری اداروں اور اہم شراکت داروں کیساتھ زیر بحث لایاجائے۔بجٹ کے عمل میں شہریوں کی شمولیت کو قانونی تحفظ ملنا چاہئے اور سرکاری اداروں کے لئے لازم ہونا چاہئے کہ وہ بجٹ سازی کے مختلف مراحل کیدوران شہریوں سے مشاورت کریں۔

۔ انہوں نے بجٹ سازی اور عمل درآمد کے مراحل دوران پارلیمنٹرینز کے کردار میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ مالی سال سے کے آغاز سے کم از کم تین ماہ قبل اسمبلیوں میں پیش کیا جانا چاہتے اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد زیادہ سے زیادہ معلومات کی فراہمی پر مبنی ایک شفاف اور اوپن بجٹ کی پالیسی وضع کی جانی چاہیے

مستونگ میں شائع ہونے والی مزید خبریں