آر پار تجارت میں پھر تعطل : مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے 15ٹرک مری سے واپس

ایف بی آر اور کسٹم حکام مال کی ڈیلوری میں رکاوٹ بن گئے، تاجروں کا وزیراعظم عمران خان سے معاملہ لینے کا مطالبہ ْ اگر مسائل حل نہ کیے گئے تو پاکستانی منڈیوں کو اشیاء کی سپلائی بند کردیں گے،تاجر برادری تاجروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ،موجودہ سامان میں زیادہ تر کھانے پینے کی اشیاء ہیں جن کے خراب ہونے کا خدشہ ہے، نائب صدرچیمبر آف کامرس محمود احمد ڈار

ہفتہ 13 اکتوبر 2018 20:46

آر پار تجارت میں پھر تعطل : مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے 15ٹرک مری سے واپس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2018ء) آر پار تجارت ایک مرتبہ پھر تعطل کا شکار، مقبوضہ کشمیر سے سامان لانے والے 15سے زائد ٹرک مری سے واپس کردئیے گئے ، ایف بی آر اور کسٹم حکام مال کی ڈیلوری میں رکاوٹ بننے لگے جبکہ تاجروں نے وزیراعظم عمران خان سے معاملہ لینے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسائل حل نہ کیے گئے تو پاکستانی منڈیوں کو اشیاء کی سپلائی بند کردیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز سرینگر مظفرآباد تجارت کے زریعے آنے والے مال سے لدے سولہ ٹرک جیسے ہی مری ایکسپریس وے ٹول پلازہ پہنچے تو اسلام آباد کسٹم اور پولیس کے سو سے زائد اہلکاروں نے مجسٹریٹ اسلام آباد کے ہمراہ انھیں اسلام آباد داخل ہونے سے روک دیا چھ گھنٹے تک ٹرک روکے جانے کے بعد انھیں شام گئے واپس آزاد کشمیر بھیج دیا گیا کسٹم اور پولیس کا موقف تھا کہ اگر ٹرکوں کو اسلام آباد میں داخل کرنے کی کوشش کی گئی تو ٹرکوں کو ضبط اور تاجروں کو گرفتار کر لیا جائے گا کسٹم کی اس کارروائی کے بعد تمام ٹرک واپس آزاد کشمیر چلے گئے ۔

(جاری ہے)

تاجر رہنماو نائب صدر چیمبرآف کامرس آزاد کشمیر محموداحمد ڈار نے بتایا کہ انکو ایسی صورتحال کا سامنا ایک لمبے عرصے سے ہے۔کشمیر حکام کی بلا جواز پابندیوں کے باعث کئی مرتبہ یہ تجارت تعطل کا شکار رہی ہے اور تاجروں کو لاکھوں روپے کا نقصان بھی ہوا ہے۔ موجودہ سامان میں بھی زیادہ تر کھانے پینے کی اشیاء ہیں جن کے خراب ہونے کا خدشہ ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مالی معاملات واضح نہیں اس لئے ایل او سی تجارت بارڈر سسٹم پر ہے ہم ایک ٹرک مال دیتے ہیں اور اس کے بدلے میں ایک ٹرک مال اٹھاتے ہیں اس میں مالیت درج نہیں ہوتی لیکن کشمیر حکام کی طرف سے کسٹم کی مد میں اتنی رقم مانگی جاتی ہے جو اس مال کی قیمت سے کئی گناہ زیادہ ہوتی ہے۔

اس ضمن میں تاجروں کے ایک وفد نے چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ ملاقات کی ۔ انہوںنے تاجروں کے تمام مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کروائی لیکن اس کے باوجود بار بار اس صورتحال پر ہم گوںمگوں کا شکار ہیں۔ ہم پر یہ واضح کے اجائے کہ اگر ایسی ہی صورتحال ہمیشہ پیدا کی جاتی رہے گی تو ہم یہ تجارت چھوڑ کر کوئی اور کام کریں گے کیونکہ اس میں سراسر نقصان ہی ہے۔

تاجروں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ہم ایل او سی تاجر کسٹم کے اس اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ملکی سلامتی کے اداروں سے اس معاملہ کا نوٹس لیں اور اسے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کروائیں بصورت دیگر مقبوضہ کشمیر سے آنے والے مالوں کو پاکستانی منڈیوں تک رسائی نہیں دی جائے گی اور پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے کوہالہ پل کو احتجاجا بند کر دیں گے۔ تاجروں نے وزیراعظم آزاد کشمیر اور چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے بھی نوٹس لینے اور مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کیا ۔

میانوالی میں شائع ہونے والی مزید خبریں